1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیمیکلز گودام میں سینکڑوں ٹن زہریلا مادہ تھا، چینی فوج

عاطف توقیر16 اگست 2015

چینی فوج کی جانب سے اعتراف کیا گیا ہےکہ تیانجن شہر کے جس کیمیکلز گودام میں دھماکوں کی وجہ سے 112 افراد ہلاک ہوئے، وہاں سینکڑون ٹن انتہائی زہریلا مادہ سائنائیڈ ذخیرہ کیا گیا تھا۔

https://p.dw.com/p/1GGKB
تصویر: Reuters/Stringer

چینی فوج کے ایک سینیئر عہدیدار نے اتوار سولہ اگست کے روز بتایا کہ دھماکوں کا شکار ہونے والے کیمیکلز گودام میں سات سو ٹن سوڈیم سائنائیڈ موجود تھا۔ یہ بات بیجنگ ملٹری ریجن کے چیف آف جنرل اسٹاف شی لوزے نے کہی۔ چینی فوج کی جانب سے اس کیمیکلز گودام میں خطرناک کیمیائی مادے کی موجودگی کی یہ پہلی باقاعدہ تصدیق ہے۔

اس سانحے سے ایک طرف تو علاقے میں خطرناک اور زہریلے مادے پھیل جانے کے خدشات ظاہر کیے جا رہے تھے اور دوسری جانب مقامی رہائشیوں اور متاثرین کو یہ گِلہ تھا کہ حکومت انہیں درست معلومات فراہم نہیں کر رہی۔ یہ بات اہم ہے کہ چینی حکومت نے اس واقعے کے بعد ’افواہیں‘ پھیلانے کا الزام عائد کرتے ہوئے درجنوں ویب سائٹس بند کر دی تھی جب کہ اس واقعے کے حوالے سے بھی بہت کم معلومات ظاہر کی گئی تھیں۔

اس واقعے میں 112 مصدقہ ہلاکتوں کے علاوہ قریب 100 افراد لاپتہ بھی ہوئے ہیں، جن میں سے 85 فائر فائٹرز ہیں۔ حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ امدادی کارکنوں کو ان میں سے بعض افراد کی جسمانی باقیات ملی ہیں۔ جمعرات کے روز اس کیمیکلز گودام میں پہلا دھماکا ہوا تھا جب کہ ہفتے کو ایک اور شدید دھماکا ہوا۔ اس دھماکے سے زیادہ تر وہ فائر فائٹرز اور ریسکیو ورکرز متاثر ہوئے، جو اس گودام میں لگی آگ بجھانے اور امدادی سرگرمیوں میں مصروف تھے۔ اس واقعے میں سات سو سے زائد زخمیوں کو ہسپتالوں میں منتقل کیا جا چکا ہے۔

بیجنگ میں ایک نیوزکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شی لوزے نے کہا کہ دھماکے کے دو مقامات پر سائنائیڈ کی موجودگی کا پتا چلا ہے۔ ’’ابتدائی اندازوں کے مطابق اس مادے کا حجم کئی سو ٹن ہے۔‘‘

انہوں نے بتایا کہ کیمیکل اور نیوکلیئر ماہرین کی ایک 217 رکنی فوجی ٹیم جائے واقعہ پر تعینات ہے۔ ماہرین کی کوشش ہے کہ اس زہریلے مادے کو تیار کرنے والوں سے معاونت طلب کرتے ہوئے متاثرہ علاقے سے اس زہریلے مادے کے اثرات ختم کیے جائیں۔ ایک امریکی ادارے کے مطابق یہ زہریلا مادہ مسلسل خطرات کا باعث رہے گا اور اس کے اثرات کو ختم کرنے کے لیے ہائیڈروجن پر آکسائیڈ کی ضرورت ہو گی۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق چینی ماہرین بھی جائے واقعہ پر ہائیڈروجن پر آکسائیڈ کا استعمال کر رہے ہیں۔

حکام کی جانب سے تیانجن شہر کے رہائشیوں کو بار بار کہا جا رہا ہے کہ ہوا میں آلودہ عناصر کی مقدار ہوا کے عمومی معیار سے زائد ہونے کے باوجود مقامی رہائشیوں کی صحت کو کوئی خطرات لاحق نہیں ہیں۔

چینی وزیر اعظم لی کیچیانگ بھی آج تیانجن شہر پہنچے ہیں تاکہ امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لے سکیں۔ سرکاری میڈیا پر انہیں جائے واقعہ سے صرف ایک کلومیٹر دور سفید شرٹ میں بغیر کسی ماسک کے دکھایا گیا ہے۔