1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیا سندھ پنجاب کو گیس کی سپلائی بند کر دے گا؟

رفعت سعید، کراچی14 ستمبر 2015

وفاقی اداروں کی جانب سے سندھ میں کرپشن کے خلاف کاروائیوں پر پیپلز پارٹی آگ بگولہ ہے مگر تجزیہ نگاروں کے مطابق مفاہمتی سیاست کو فی الحال کوئی خطرہ نہیں۔

https://p.dw.com/p/1GWJO
Pakistan - Karachi
تصویر: Getty Images/AFP/R. Tabassum

بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی پر رینجرز کے چھاپے سے معاملات اس قدر خراب ہو چکے ہیں کہ پیر چودہ ستمبر کو سینٹ کے اجلاس میں قائد حزب اختلاف چودھری اعتزاز احسن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں ایک سیاسی جماعت اور صوبائی حکومت کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس اجلاس کی ابتدا میں سندھ حکومت اور پیپلز پارٹی نے وفاقی اداروں کی صوبائی محکموں میں چھاپوں کو خلاف قانون اور صوبائی خود مختاری کے خلاف بھی قرار دیا۔

ڈاکٹر عاصم کی گرفتاری پر اس بات پر احتجاج کیا گیا کہ ان پر دہشت گردوں کی مالی معاونت کا الزام غلط ہے۔ یہ الزام بھی عائد کیا گیا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت دہشت گردی کا نشانہ بن رہی ہے جبکہ سابق رکن سندھ اسمبلی علی نواز شاہ کو احتساب عدالت کی طرف سے پانچ برس کی سزا سنائے جانے پر بھی پیپلز پارٹی انتہائی غم و غصے میں ہے۔

مسلم لیگ نواز کے سینیٹر نہال ہاشمی نے ڈوئچے ویلے سے گتفگو کرتے ہوئے کہا کہ آصف علی زرداری دبئی میں بیٹھ کر ریموٹ کنٹرول سے سندھ حکومت چلا رہے ہیں، ’بیس سال سے سندھ کی کوئی خدمت نہیں کی گئی جبکہ صوبائی خود مختاری کا رونا رونے والوں کو کرپشن میں خود مختاری چاہیے‘۔

تجزیہ نگاروں کے مطابق بیانات کی حد تک پارٹی کا ہر رہنما صدائے احتجاج بلند کر رہا ہے مگر عملی میدان میں پیپلز پارٹی کے پاس موجودہ صورت حال سے نمٹنے کے لیے کوئی واضح حکمت عملی دکھائی نہیں دے رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے 15 ستمبر کو قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد کا جائزہ لینے کے لیے اجلاس طلب کیا تھا۔ دوسری جانب انہوں نے خورشید شاہ کے ساتھ خود جیل جاکر کرپشن کے الزام میں سزا پانے والے علی نواز شاہ کو اے کلاس فراہم کرنے کے احکامات بھی جاری کر دیے ہیں۔

سینئر صوبائی وزیر نثار کھوڑو نے بھی پیر کے دن سینٹرل جیل کراچی میں علی نواز شاہ سے ملاقات کی۔ نثار کھوڑو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایک ایماندار پارلیمنٹیرین کو کرپشن کے الزام میں سزا دینا اداروں کے کھوکھلے پن کا ثبوت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ واپڈا نے علی نواز شاہ کی اراضی کو سیم نالے کے لیے استعمال کیا اور ادائیگی کے معاملے کو بھی غلط رنگ دیا گیا جبکہ معاوضے کی ادائیگی کے حوالے سے عدالتی فیصلہ ریکارڈ پر ہے اور یہی وجہ ہے کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے احتساب عدالت کے فیصلے کو سندھ کوئی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔

Pakistan Anwalt Aitzaz Ahsan Anwalt von Ministerpräsident Yousuf Raza Gilani in Islamabad
سینٹ میں قائد حزب اختلاف چودھری اعتزاز احسن کے بقول سندھ میں ایک سیاسی جماعت اور صوبائی حکومت کو نشانہ بنایا جا رہا ہےتصویر: dapd

ادھر وزیر خزانہ مراد علی شاہ نے نندی پور پاور پراجیکٹ پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا اور ونڈ انرجی کے منصوبوں پر پابندی کو بھی جانبدار قدم قرار دیتے ہوئے واضح طور پر دھمکی دے ڈالی کہ اگر وفاق کا رویہ تبدیل نہ ہوا تو سندھ پنجاب کو گیس کی فراہمی بند کر دے گا۔

مبصرین کی رائے میں یہ معاملہ صرف یہی ختم نہیں ہوتا۔ سینئر صحافی اور تجزیہ کار پروفیسر توصیف احمد کے مطابق سندھ میں گزشتہ حکومت کے پانچ سال اور موجودہ حکومت کے دو سال میں جو کرپشن کی گئی ہے، اس نے ماضی کے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سوائے وزیر اعلیٰ کے شاید ہی کوئی ایسا وزیر ہو جس نے گھپلے اور دو نمبری نہ کی ہو۔ توصیف احمد کے مطابق پیپلز پارٹی کے رہنما خود بھی جانتی ہے کہ ان معاملات پر وفاقی حکومت کے خلاف احتجاج کرنے کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ وہ خود جانتے ہیں یہ سب کون کر رہا ہے، ’لہذا پیپلز پارٹی کا احتجاج بھی جاری رہے گا اور مفاہمتی سیاست بھی‘۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں