1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کيا پاکستان سے افغان مہاجرين کی ملک بدری درست ہے؟

عاصم سلیم
7 دسمبر 2016

پاکستان کئی دہائيوں سے لاکھوں افغان مہاجرين کی ميزبانی کرتا آ رہا ہے تاہم گزشتہ کچھ عرصے سے ان کی ملک بدری کے عمل ميں بھی تيزی ديکھی گئی ہے۔ جانيے يو اين ايچ سی آر کے پاکستان ميں سربراہ اس بارے ميں کيا نظريات رکھتے ہيں۔

https://p.dw.com/p/2TuJU

يو اين ايچ سی آر کی پاکستانی شاخ کے سربراہ اندريکا راٹواٹے

ڈی ڈبليو: کيا پاکستان سے افغان مہاجرين کی ملک بدری انسانی اعتبار سے ايک درست اقدام ہے؟

اندريکا راٹواٹے: ملک بدری کو دير پا بنانے کے ليے يہ لازمی ہے کہ يہ رضاکارانہ بنيادوں پر ہو اور لوگ حفاظت سے اور عزت کے ساتھ واپس اپنے وطن لوٹيں۔ اگر ملک بدری رضاکارانہ طريقے سے ہو اور لوگ عزت کے ساتھ لوٹيں، تو ان کے اپنے ملک ميں کامياب انضمام کا زیادہ تر دارومدار انہی باتوں پر ہوتا ہے۔ ليکن اگر واپسی کے ليے اُن پر دباؤ ہو اور شرائط عائد کی جائيں، تو آپ ايسی صورتحال سے دوچار ہو سکتے ہيں جس میں ممکن ہے کہ  لوگوں کا واپسی پر انضمام نہ ہو سکے۔ پھر افغانستان ميں اس وقت کئی چيلنجز موجود ہيں۔ وہاں سلامتی کی صورتحال خراب ہے، اندرون ملک بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد کافی زيادہ ہے اور حکومت کی کوششوں کے باوجود واپس افغانستان لوٹنے والوں کے ليے مواقع کی فراہمی بھی ايک کافی بڑا چيلنج ہے۔ يہاں اہم ترين مسئلہ يہی ہے کہ ان کی واپسی رضاکارانہ بنيادوں پر ہو۔

کيا پاک افغان باہمی تعلقات ميں حاليہ تناؤ کا خميازہ افغان مہاجرين بھگت رہے ہيں؟

اندريکا راٹواٹے: ميرے خيال ميں کسی بھی ايسی صورتحال ميں کہ جہاں لوگ ايک سياسی مسئلے  ميں گِھر جائيں، وہاں چيزيں مشکل ہو جاتی ہيں۔ اس وقت پاکستان اور افغانستان کے باہمی تعلقات کچھ زيادہ خاص نہيں اور ايسے ميں اکثر اوقات تعميری پاليسيوں پر عملدرآمد مشکل ہو جاتا ہے۔ ليکن دونوں اطراف سے کوششيں جاری ہيں۔ ہم اپنے نظريے سے يہ کہہ سکتے ہيں کہ پاکستان نے افغان مہاجرين کے ساتھ سينتيس برس سے اچھا برتاؤ کيا ہے۔ پاکستان نے ان کی ميزبانی کی، ان کی ديکھ بھال کی، برادریوں  نے سالوں تک اپنے محدود وسائل ان کے ساتھ بانٹے۔ پاکستانيوں اور افغان باشندوں کے مابين کبھی تصادم يا کھچاؤ نہيں رہا۔ ليکن يہ بھی حقيقت ہے کہ اب ايک تھکاوٹ پائی جاتی ہے اور لوگ يہ جاننا چاہتے ہيں کہ آخر يہ کب تک چلے گا۔ کيا افغان کبھی اپنے وطن لوٹيں گے بھی يا نہيں۔

کيا واپس جانے والے افغان مہاجرين يورپ کا رخ کر سکتے ہيں؟

اندريکا راٹواٹے: اس معاملے ميں پاکستان ميں مقيم افغان مہاجرين کے بارے ميں کچھ چيزيں جاننا ضروری ہیں۔ يہاں موجود 1.4 ملين افغان مہاجرين کی بھاری اکثريت کا تعلق پشتون کميونٹی سے ہے۔ يہ لوگ يوميہ اجرت پر گزارا کرنے والے ہيں۔ ان ميں زيادہ تر غربت کی سطح سے نيچے ہيں۔ زيادہ وسائل والے پشتونوں کی تعداد کافی محدود ہے اور اکثريت انہی کی ہے، جن کے پاس زيادہ کچھ نہيں۔ يورپ جانے والے افغان مہاجرين پر بھی نظر ڈالی جائے، تو ديکھا جا سکتا ہے کہ ان کی اکثريت ہزارہ اور تاجک ہے۔ ان کے مقابلے ميں يورپ جانے والے پشتونوں کی تعداد کافی کم ہے۔ پاکستان سے ملک بدر کيے جانے والے افغان مہاجرين کی بات کی جائے، تو ان کی اکثريت اپنے ہی ملک ميں قدم جمانے کی کوششوں ميں ہے۔ ان کے ليے افغانستان ميں اہم ترين مسائل ملازمت اور سہوليات کی فراہمی ہيں۔ تو ميرے خيال ميں اس بات کا امکان کم ہی ہے کہ پاکستان سے ملک بدر کيے جانے والے افغان مہاجرين يورپ کا رخ کريں گے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید