کورونا اموات کی تعداد پر بھارت اور ڈبلیو ایچ او میں اختلاف
6 مئی 2022ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ بھارت میں کورونا وائرس کے باعث ہونے والی اموات کی حقیقی تعداد سرکاری تعداد سے دس گنا زیادہ ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے پانچ مئی کے روز اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کہ بھارت میں کورونا وائرس کی وبا سے کم از کم 47 لاکھ 40 ہزار افراد کی جانیں چلی گئیں جو کہ حکومت کی طرف سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے 10 گنا سے بھی زیادہ ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے اس رپورٹ کو 'لغو اور نامعقول‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔
اس رپورٹ کے بعد ملک کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت کانگریس پارٹی نے مودی حکومت کو ایک بار پھر آڑے ہاتھوں لیا۔ کانگریس کے سینیئر رہنما راہول گاندھی نے آج جمعہ چھ مئی کے روز ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا، ''سائنس جھوٹ نہیں بولتی، مودی بولتے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ''ان خاندانوں کا تو خیال کریں، جنہوں نے اپنے عزیز و اقربا کھو دیے۔‘‘
کانگریس رہنما نے تمام متاثرہ بھارتی کنبوں کو کووڈ انیس کی وجہ سے ہلاک ہونے والے افراد کے لیے فی کس چار لاکھ روپے معاوضہ دینے کی اپیل بھی کی۔ حکومت کووڈ انیس سے موت کی تصدیق کے بعد فی کس 50 ہزار روپے معاوضہ دیتی ہے۔ لیکن اس وبائی مرض کی وجہ سے موت کی تصدیق کی دستاویز حاصل کرنا آسان نہیں ہے۔
بعض بھارتی ریاستیں کووڈ کے باعث اموات کی سرکاری تعداد سے زیادہ کنبوں کو معاوضہ دینے کے لیے بھی تیار ہو گئی ہیں۔ اس کی ایک مثال خود وزیر اعظم مودی کی آبائی ریاست گجرات بھی ہے۔ گجرات حکومت نے صرف گیارہ ہزار کووڈ اموات کی تصدیق کی ہے تاہم اس نے معاوضے کے لیے 87 ہزار دعووں کو منظور کر لیا۔
حکومت نے ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ مسترد کر دی
وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے بھارت میں کووڈ انیس کے باعث اموات کے حوالے سے ڈبلیو ایچ او کے اندازوں کو مسترد کر دیا ہے۔ بھارت کا کہنا ہے کہ سن 2020 اور 2021ء میں کووڈ انیس سے چار لاکھ 81 ہزار اموات ہوئی تھیں۔
بھارت کا یہ بھی کہنا ہے کہ ڈبلیو ایچ او نے اموات کے حوالے سے اندازے لگانے کے لیے جو حسابی طریقہ استعمال کیا، اس پر پہلے ہی سوالات اٹھائے جا چکے ہیں اور نئی دہلی اس طریقہ کار کی مسلسل مخالفت کرتا رہا ہے۔
بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ 1.35 ارب کی آبادی والے بھارت جیسے ملک کے لیے 'میتھیمیٹیکل ماڈل‘ کی بنیاد پر درست اندازے لگانا مناسب نہیں۔
ایک اعلیٰ بھارتی اہلکار نے تاہم کہا کہ نئی دہلی ڈبلیو ایچ او کے ساتھ مل کر کام کرنے کا سلسلہ جاری رکھے گا۔
ج ا / م م (روئٹرز، اے ایف پی)