1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کنٹرول لائن پر بھارتی فائرنگ سے دو دیہاتی زخمی، پاکستان

عابد حسین
3 جون 2017

پاکستان اور بھارت کے زیر انتظام منقسم کشمیر میں سے گزرنے والی کنٹرول لائن پر پاکستانی اور بھارتی فورسز کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا ہے۔ پاکستانی وزارت خارجہ نے اس واقعے کی ذمہ داری بھارت پر عائد کرتے ہوئے مذمت کی ہے۔

https://p.dw.com/p/2e4h0
Pakistan Kaschmir Grenze zu Indien
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Naveed

پاکستان کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے بھارت پر الزام عائد کیا ہے کہ اُس کے فوجیوں نے کشمیر کے متنازعہ علاقے میں سے گزرنے والی کنٹرول لائن پر بلااشتعال فائرنگ کی ہے۔ پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کل جمعہ دو جون کو بھارت کی جانب سےکی جانے والی فائرنگ کے دوران دانستہ طور پر پاکستانی زیرانتظام کشمیر میں عام شہریوں کو نشانہ بنایا ہے۔ اطلاعات کے مطابق بھارتی فوج کی فائرنگ سے دو دیہاتی زخمی ہوئے ہیں۔

نفیس ذکریا نے مزید کہا کہ فائرنگ کا تازہ واقعہ جمعے کو پیش آیا اور یہ فائربندی کے معاہدے کے منافی عمل ہے۔ دوسری جانب پاکستانی فوج کا کہنا ہے کہ کشمیر کے نیزہ پیر کے سرحدی مقام پر کی جانے والی فائرنگ کا مؤثر جواب دیا گیا اورجوابی کارروائی سے بھارتی فوج کی جانب سے فائرنگ کا سلسلہ روک دیا گیا تھا۔

Indien Sicherheitskräfte an der Grenze mit Pakistan
پاکستان اور بھارت کشمیر کے تنازعے پر دو بڑی جنگیں لڑ چکے ہیںتصویر: Getty Images/AFP/N. Nanu

یہ امر اہم ہے کہ نیزہ پیر وہی سرحدی مقام ہے جہاں سن 2015 میں بھارت نے بھاری ہتھیاروں سے گولے داغے تھے۔ بھارتی فوج کی جانب سے گولے تب داغے گئے تھے جب سرحدی دیہات کے لوگ عیدالفطر کا مذہبی تہوار منا رہے تھے۔ بھارتی فوج کی گولہ باری کے بعد پاکستانی اور بھارتی افواج کے درمیان مختلف محاذوں پر شدید جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا اور ان میں دونوں ملکوں کے فوجی اور عام شہری ہلاک اور زخمی ہوئے تھے۔

خیال کیا گیا ہے کہ متنازعہ کشمیری علاقے میں اب رمضان کے مہینے میں پھر ویسے ہی حالات پیدا ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ کشمیر کا علاقہ منقسم ہے اور اِس کے دونوں حصے بھارت اور پاکستان کے زیر انتظام ہیں۔ حالیہ ہفتوں کے دوران بھارت کے زیر انتظام  کشمیری علاقے میں نئی دہلی حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔ ان مظاہروں میں کئی افراد ہلاک اور زخمی ہو چکے ہیں۔