1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کلیسا میں ماں باپ کے ہاتھوں انیس سالہ بیٹے کا قتل

مقبول ملک14 اکتوبر 2015

امریکی ریاست نیو یارک کے ایک کلیسا میں ایک شادی شدہ جوڑے نے اپنے انیس سالہ بیٹے کو قتل کر دیا۔ پولیس نے مقتول کے والدین کو گرفتار کر لیا ہے۔ اس واقعے میں مقتول کا ایک سترہ سالہ بھائی شدید زخمی بھی ہو گیا۔

https://p.dw.com/p/1GoVQ
تصویر: fotolia/guukaa

یارک سے بدھ چودہ اکتوبر کو ملنے والی کیتھولک نیوز ایجنسی کے این اے کی رپورٹوں کے مطابق مقتول نوجوان کے 65 اور 59 سالہ والدین اس وقت پولیس کی حراست میں ہیں جبکہ اسی واقعے میں اس کلیسا کے وہاں موجود ارکان نے مقتول کے ایک 17 سالہ بھائی کو بھی مار مار کر شدید زخمی کر دیا۔ اس لڑکے کو زخمی کرنے کے الزام میں چار دیگر کلیسائی ارکان بھی گرفتار کر لیے گئے ہیں۔

امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ واقعہ نیو ہارٹ فورڈ کے علاقے میں مسیحی برادری کے ’ورڈ آف لائف کرسچن چرچ‘ نامی کلیسا میں پیش آیا۔ اس واقعے میں مقتول کے والدین نے اپنے بڑے بیٹے کو اتنا پیٹا کہ وہ پیٹ، رانوں اور کمر پر لگنے والی چوٹوں کی وجہ سے انتقال کر گیا۔

اس دوران کلیسا میں موجود دیگر افراد نے مقتول کے ایک چھوٹے بھائی کو بھی اتنا پیٹا کہ وہ شدید زخمی ہو گیا اور اس وقت وہ ایک قریبی ہسپتال میں زیر علاج ہے، جہاں اس کی حالت نازک بتائی گئی ہے۔

پولیس نے مقتول، اس کے شدید زخمی ہو جانے والے بھائی یا والدین میں سے کسی کا نام ظاہر نہیں کیا اور نہ ہی اس بارے میں کوئی تفصیلات بتائی گئی ہیں کہ اس جرم کا پس منظر کیا ہے یا اس کلیسا میں کس طرح کے حالات پیش آئے کہ نتیجہ ایک نوجوان کی اپنے ہی والدین کے ہاتھوں موت کی صورت میں نکلا۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق نیو ہارٹ فورڈ میں جہاں یہ واقعہ پیش آیا، Word of Life Christian Church کے قریب ہی واقع ایک کیتھولک کلیسا کے ایک پادری نے بتایا، ’’جہاں یہ واقعہ رونما ہوا، میں اس جگہ کے بارے میں واقعی زیادہ کچھ نہیں جانتا۔ لیکن یہ بات یقینی ہے کہ یہ کوئی نارمل کلیسا نہیں ہے۔‘‘