1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کلنٹن کے نجی ای ميل اکاؤنٹ کا معاملہ، تينتيس افراد قصور وار

19 اکتوبر 2019

سابق امريکی وزير خارجہ ہليری کلنٹن کی جانب سے اپنے دور حکومت ميں معلومات کے تبادلے کے ليے اپنے نجی ای ميل اکاؤنٹ کے استعمال کا معاملہ ميڈيا کی کافی توجہ کا مرکز بنا رہا۔ اب اس معاملے کی تفتيش مکمل ہو چکی ہے۔

https://p.dw.com/p/3RYgH
USA Presidentschaftsdebatte - Donald Trump und Hilary Clinton
تصویر: Getty Images/AFP/T. A. Clary

امريکی محکمہ خارجہ نے ہليری کلنٹن کی جانب سے وزارت خارجہ کا عہدہ سنبھالنے کے دوران اپنے نجی ای ميل اکاؤنٹ کے استعمال کے بارے ميں تفتيش مکمل کر لی ہے۔ تفتيش کے نتائج جمعہ اٹھارہ اکتوبر کو جاری کيے گئے۔ مجموعی طور پر محکمہ خارجہ کے 38 افراد خلاف ورزی کے مرتکب پائے گئے، جن ميں سے چند ايک کے خلاف کارروائی کا امکان ہے۔ يہ تمام دفتر خارجہ کے حاضر اور سابق اہلکار ہيں اور ان کی شناخت فی الحال ظاہر نہيں کی گئی ہے۔

ہليری کلنٹن نے ملکی وزير خارجہ کی ذمہ داری سنبھالتے وقت اپنے نجی ای ميل اکاؤنٹ کا بھی استعمال کيا۔ اس بارے ميں محکمہ خارجہ کی داخلی سطح پر تفتيش سن 2016 ميں اس وقت شروع ہوئی، جب کلنٹن کے نجی سرور پر بائيس ای ميلز ميں موجود مواد کو ’ٹاپ سيکریٹ‘ يا انتہائی خفيہ مواد قرار ديا گيا۔ اس وقت کلنٹن ملکی صدارت کی دوڑ ميں ڈيموکريٹس کی اميدوار تھيں اور ری پبلکن پارٹی کے اميدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران اس معاملے کوکافی اٹھايا۔

تحقيقات کے مطابق اکانوے کيسز ميں خفيہ ای ميلز کلنٹن کے نجی ای ميل اکاؤنٹ پر بھيجی گئيں۔ اس عمل ميں اڑتيس افراد ملوث تھے۔ يہ انکشافات ری پبلکن سينيٹر چک گراسلی کو اسی ہفتے ارسال کردہ ايک خط ميں کيے گئے، جسے جمعے کو عام بھی کر ديا گيا۔ اگرچہ رپورٹ ميں خلاف ورزيوں کی نشاندہی کی گئی تاہم تفتيش کاروں نے واضح کيا کہ انہيں خفيہ معلومات کے دانستہ طور پر غلط استعمال يا مسلسل خلاف ورزی کے شواہد نہيں ملے۔ رپورٹ ميں البتہ واضح الفاظ ميں يہ ضرور کہا گيا ہے کہ کلنٹن کی جانب سے نجی ای ميل اکاؤنٹ کے استعمال سے حساس معلومات کے عام ہونے کا خطرہ بڑھ گيا تھا۔

محکمہ خارجہ نے اپنی تفتيش کے دوران کلنٹن کے نجی اکاؤنٹ پر قريب تينتيس ہزار ای ميلز کا جائزہ ليا۔ محکمے کو 588 ای ميلز ميں خلاف ورزی دکھائی دی يعنی ان ای ميلز ميں ’خفيہ يا حساس‘ سمجھی جانے والی معلومات درج تھيں۔ ان ميں سے البتہ 497 کيسز ميں کوئی کوتاہی نہيں پائی گئی۔

محکمہ خارجہ کی داخلی سطح پر کردہ تفتيش اس نتيجے پر پہنچی کہ سرکاری معاملات ميں نجی ای ميل کا استعمال حساس معلومات کے عام ہونے کے خطرے کا سبب بنا کيونکہ نجی ای ميل سرورز يا نظام ہيکنگ اور ديگر آن لائن خطرات سے بچنے ميں اتنے موثر نہيں ہوتے، جتنے کہ محکمہ خارجہ کے۔

ع س / ع آ، نيوز ايجنسياں