1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کشمیر: پیلٹ گنوں کی بجائے مرچوں والے شیل استعمال ہوں گے

امتیاز احمد5 ستمبر 2016

بھارتی سکیورٹی فورسز مستقبل میں کشمیر میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے دوران پیلٹ گنوں کی بجائے مرچوں سے بھرے شیل یا گولے استعمال کریں گی۔ پیلٹ گنوں کی وجہ سے ایک سو سے زائد کشمیری مکمل یا جزوی طور پر اندھے ہو چکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1Jvw9
Indien Pellet Opfer Insha Malik
تصویر: Getty Images/AFP/T. Mustafa

بھارت اپنے زیر انتظام کشمیر میں احتجاجی مظاہروں کو کنٹرول کرنے کے لیے مہلک پیلٹ گنوں کا استعمال کر رہا ہے۔ ان بندوقوں سے نکلنے والے چھروں کی وجہ سے اب تک تین ہزار آٹھ سو سے زائد افراد زخمی جبکہ ایک سو سے زائد مکمل یا پھر جزوی طور پر اپنی بینائی سے ہمیشہ کے لیے محروم ہو چکے ہیں۔

ڈاکڑوں کے مطابق پیلٹ گنوں سے زخمی ہونے والوں کی تعداد اس سے بھی کہیں زیادہ ہے کیوں کہ بہت سے ایسے بہت سے کیس رپورٹ ہی نہیں کیے جاتے۔ دوسری جانب ناقدین کا کہنا ہے کہ پیلٹ گنوں کا استعمال انسانی حقوق کی واضح خلاف ورزی ہے اور حکومت کو ان کے استعمال پر پابندی عائد کر دینی چاہیے۔

Indien Pellet-Waffen
تصویر: DW

آج بھارت کے وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کا سری نگر میں آل پارٹیز وفد سے ملاقات کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’کمیٹی نے اپنی تجاویز پیش کی ہیں اور پیلٹ گنوں کے متبادل کے طور پر غیر مہلک ہتھیار ’’پاوا شیلز‘‘ کا استعمال کیا جائے گا۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ پیلٹ گنوں کی نسبت مرچوں سے بھرے شیل شدید جلن کا سبب بنتے ہیں اور ہدف عارضی طور پر حرکت کرنے کے قابل نہیں رہتا، ’’میرے خیال سے اس طرح ہلاکتیں نہیں ہوں گی۔ گزشتہ روز سے ایک ہزار ایسے شیل یہاں پہنچائے جا چکے ہیں۔‘‘

سن دو ہزار دس کے بعد سے بھارت کو مسلم اکثریت والے علاقے کشمیر میں شدید ترین احتجاجی مظاہروں کا سامنا ہے۔ احتجاجی مظاہروں کے دوران اب تک تہتر افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور ان میں سے اکہتر عام شہری تھے۔ اتوار کے روز علیحدگی پسندوں کے لیڈر سید علی شاہ گیلانی نے ایک مذاکراتی وفد کو اپنے گھر کے دروازے سے واپس بھیج دیا تھا۔ سید علی شاہ گیلانی گزشتہ کئی دنوں سے اپنے گھر پر نظر بند ہیں۔ بھارتی وزیر داخلہ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ انہیں کشمیر میں بد امنی کا ’دکھ‘ ہے لیکن ساتھ ہی انہوں نے مذاکراتی وفد واپس بھیجنے پر گیلانی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

Kaschmir Proteste in Srinagar
تصویر: Imago/Pacific Press Agency

بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے متعدد حصوں میں روزانہ ہزاروں افراد احتجاجی مظاہروں میں حصہ لیتے ہیں اور ان میں زیادہ تر تعداد نوجوانوں کی ہوتی ہے۔ یاد رہے کہ یہ احتجاجی مظاہرے بغیر کسی معروف رہنما یا لیڈر کے منعقد ہو رہے ہیں۔