1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کشمیر: عمر عبداللہ نے وزیر اعلیٰ کے عہدے کا حلف اُٹھالیا

خبر رساں ادارے5 جنوری 2009

پانچ جنوری بروز پیر عمر عبداللہ نے بھارت کے زیر انتظام ریاست جموّں و کشمیر کی مخلوط حکومت کے وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے اپنے عہدے کا حلف اُٹھالیا۔ حلف برداری کی تقریب ریاست کے سرمائی دارالحکومت جموّں میں منعقد ہوئی۔

https://p.dw.com/p/GSLX
جموّں و کمشیر نیشنل کانفرنس کے حامی اپنے رہنما عمر عبداللہ کا استقبال کرتے ہوئےتصویر: AP

حلف برداری کی تقریب میں حصّہ لینے کے لئے کانگریس کی صدر سونیا گاندھی اور اُن کے بیٹے راہُل گاندھی جموّں میں تھے۔

38 سالہ عمر عبداللہ شورش زدہ ریاست کے اب تک کے کم عمر ترین وزیر اعلیٰ ہیں۔ عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ وہ ریاست کے لوگوں کے زخموں پر مرحم لگانے کی کوشش کریں گے۔ عمر عبداللہ کی جماعت نیشنل کانفرنس کو حالیہ اسمبلی انتخابات میں سب سے زیادہ 28 نشستیں حاصل ہوئیں۔ نیشنل کانفرنس اور کانگریس ایک ساتھ مل کر مخلوط حکومت تشکیل دینے میں کامیاب ہوئی ہیں۔

Kashmiri Politischer Führer und Chef von National Konferenz, Omar Abdullah vor seine Rede an Parteianhänger in Srinagar on 20.03.06
عمر عبداللہ ریاست کے اب تک کے کم عمر ترین وزیر اعلیٰ ہیںتصویر: DW

اس سے قبل 2002ء کے ریاستی انتخابات میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی اور کانگریس نے مخلوط حکومت تشکیل دی تھی، حالانکہ اُس وقت بھی نیشنل کانفرنس کو 28 سیٹیں حاصل ہوئی تھیں۔

عمر عبداللہ سے پہلے اُن کے والد ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور اُن کے دادا شیخ محمد عبدللہ ریاست میں وزیر اعلیٰ رہ چکے ہیں۔

اتوار کو عمر عبداللہ نے کہا کہ وہ علیحدگی پسند جماعتوں کے اتحاد حریت کانفرنس اور نئی دہلی کے درمیان کشمیر مسئلے کے تعلق سے مزاکرات کرانے کی کوشش کریں گے۔

بشیر منظر کشمیر کے معروف سیاسی تجزیہ نگار ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ کشمیر کی نوجوان نسل عمر عبداللہ میں اپنا عکس دیکھتی ہے اور خود کو اُن کے ساتھ قریب تر پاتی ہے۔ ’’اور اگر عمر عبداللہ تشّدد کی شکار نئی نسل کے مسائل حل کرنے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہیں تو وہ یقیناً ڈیلیور کرسکتے ہیں۔‘‘

Mirwaiz Umar Farooq Kaschmir
حریت کانفرنس کے اعتدال پسند دھڑے کے سربراہ میرواعظ عمر فاروقتصویر: picture-alliance/ dpa

تاہم حریت کانفرنس کے اعتدال پسند دھڑے کے سربراہ میرواعظ عمر فاروق کہتے ہیں کہ جب تک مسئلہ کشمیر کو کشمیریوں کی اُمنگوں اور خواہشات کے عین مطابق حل نہیں کیا جاتا، تب تک عمر عبداللہ حقیقی معنوں میں لوگوں کے زخموں پر مرحم نہیں لگاسکتے ہیں۔

’’کشمیر میں ابھی حال ہی میں آزادی کے حق میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے، عمر عبداللہ کشمیریوں کے آزادی کے جزبے کو نظر انداز نہیں کرسکتے ہیں۔ اگر عمر مخلص ہیں، تو انہیں کشمیریوں کی خواہشات کا احترام کرکے آزادی کے جزبے کی نمائندگی کرنی چاہیے۔‘‘

ریاست میں حالیہ اسمبلی انتخابات زبردست حفاظتی انتظامات کے سائے میں سات مرحلوں میں منعقد کرائے گئے۔ علیحدگی پسند جماعتوں نے لوگوں سے ان انتخابات کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی تھی تاہم بھارتی الیکشن کمیشن کے مطابق بائیکاٹ کال کے باوجود ووٹروں کی ایک بڑی تعداد نے پولنگ میں حصّہ لیا۔