1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کرغزستان:باقییف مستعفی ہوں،عبوری حکومت کامطالبہ

13 اپریل 2010

کرغزستان کی عبوری حکومت نے منگل کو صدر کرمان بيک باقييف کو عدالتی کارروائی کے خلاف تحفظ سے محروم کرديا اور تنبيہ کی کہ اگر انہوں نے استعفیٰ نہ ديا تو انہيں گرفتار کرليا جائے گا۔

https://p.dw.com/p/Mvbf
کرغز صدر باقییف اپنے محافظین کے ہمراہتصویر: AP

صدر باقييف کے خلاف نئی حکومت کا يہ اب تک کا سب سے باہمت اقدام ہے۔ اس سے پہلے عبوری حکومت نے کہا تھا کہ وہ انسانی جانوں کے مزيد ضياع سے بچنے کے لئے انہیں گرفتار کرنے سے گريز کرے گی۔ پچھلے ہفتے باقييف کے خلاف احتجاج اور عوامی مظاہروں ميں 83 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

کرمان بيک باقييف دارالحکومت بشکيک ميں اپنے خلاف ہونے والے شديد مظاہروں کے بعد جنوب ميں جلال آباد کے علاقے ميں جا چکے ہيں، جو ان کا ايک مضبوط گڑھ ہے۔ منگل کے روز وہاں انہوں نے ايک بڑا جلسہ منعقد کيا، جس ميں انہوں نے ايک بار پھر بطور صدر استعفیٰ دينے سے انکار کر ديا۔

عبوری حکومت کے نائب سربراہ عظيم بيک بيکنزاروف نے کہا: ''ہم يہ ديکھ رہے ہيں کہ معزول صدر رضاکارانہ طور پر استعفیٰ دينے پر تيار نہيں ہيں۔ ليکن ان کے خلاف تحقيقات شروع کر دی گئی ہیں اور اگر وہ جلال آباد کے جلسے کے بعد واپس بشکيک نہيں آتے، تو ہم خصوصی دستوں کی مدد سے انہيں گرفتار کر ليں گے۔''

Kirgistan Kirgisien Rosa Otunbajewa in Bischkek
بشکیک میں عبوری حکومت کی خاتون سربراہ روزا اوتنباژیواتصویر: AP

بيکنزاروف نے باقييف پر کرائے کے چيچن فوجيوں کو اپنے ارد گرد اکٹھا کرنے اور اپنی گرفتاری سے بچنے کے لئے طاقت استعمال کرنے کی تياری کا الزام بھی لگايا۔ کرمان بیک باقييف نے پير کو اپنی خفيہ قيام گاہ سے نکل کر جلال آباد کا رخ کيا تھا، جہاں وہ دو بڑے عوامی جلسے کر چکے ہيں۔

ان جلسوں ميں شريک ان کے حامی جو بينرز اٹھائے ہوئے تھے، ان ميں سے ايک پر یہ بھی تحرير تھا: قانونی طور سے جائز صدر پر کوئی ہاتھھ نہ ڈالے۔ باقييف نے، جو خود بھی سن 2005 ميں ايک عوامی انقلاب کے ذريعے برسراقتدار آئے تھے، منگک کو اپنے جلسے ميں دھواں دار تقرير کی، جس ميں انہوں نے بطور صدر اپنے کارنامے گنوائے۔ درجنوں باڈی گارڈز کے گھيرے ميں تقرير کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی طاقت ان کی اپنی نہيں، بلکہ عوام کی دی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ يہ انہی کے دورحکومت کا ثمرہ ہے کہ اب کرغزستان کو اہميت دی جاتی ہے اور امريکہ، روس اور چين اب اس ملک کا احترام کرتے ہيں۔

Kirgisistan Politik Enthebung Übergangsregierung
جنوبی کرغزستان کے شہر جلال آباد میں صدر باقییف کے جلسے میں شریک ان کے حامیتصویر: AP

کرمان بیک باقييف امريکہ کے ساتھ کرغزستان ميں مناس ايئر بيس کے امريکہ کے ہاتھوں استعمال کے ايک نئے معاہدے پر تيار ہو گئے تھے۔ يہ ايئر بيس افغانستان ميں امريکی فوجی کارروائيوں کے لئے بہت اہم ہے۔ کرغزستان کے نئے حکام نے کہا ہے کہ وہ امريکہ کے ساتھ اس معاہدے کی پابندی کريں گے۔

ايک اہم امريکی سفارتکار رابرٹ بليک کرغزستان جانے والے ہيں، جہاں وہ سلامتی کی صورت حال اور اليکشن کرانے کے بارے ميں عبوری حکومت سے بات چيت کريں گے۔ ايک امريکی افسر نے کہا کہ باقييف سے متعلق صورتحال غير واضح ہے اور کرغزستان کےعوام کو خود ملکی آئين کے مطابق اس معاملے کو طے کرنا چاہيے۔

تازہ ترين اطلاعات کے مطابق کرغزستان کی عبوری حکومت کے نائب سربراہ عظيم بيک بيکنزاروف نے کہا ہے کہ عبوری حکومت صدر کرمان بيک باقييف سے بحران کے حل کے لئے بات چيت پر تيار ہے اور اس کے نمائندے باقييف کے ساتھ ہيں جہاں ان سے پوچھا جا رہا ہے کہ وہ کب اور کس شکل ميں مذاکرات شروع کرنا چاہتے ہيں۔

کرغزستان ايک غريب ملک ہے جو سن1991 ميں سوويت يونين کے ٹوٹنے کے بعد ايک آزاد ریاست کی حيثيت سے وجود ميں آيا تھا۔ يہ ملک کئی قوميتی، طبقاتی،گروہی اور خاندانی تقسيموں کا شکار ہے۔ تيين شان کا کوہستانی سلسلہ اسے مذہبی اور ثقافتی طور پر قدامت پسند جنوب کے ديہی علاقوں اور شمال کی روس کی طرف جھکاؤ رکھنے والی آبادی ميں تقسيم کرتا ہے۔

دارالحکومت بشکيک شمال ہی ميں واقع ہے۔ کميونزم کے خاتمے کے بعد فرغانہ کی شورش زدہ وادی ميں ازبک اور کرغز آبادی کے درميان شديد تصادم ہوا تھا، جس ميں ہزاروں افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ صدر باقييف کا تعلق جنوب ہی کے ايک طاقتور خاندان سے ہے اور وہ اپنے خاندان کے لئے حمايت کی اميد رکھتے ہيں۔

رپورٹ: شہاب احمد صدیقی

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں