1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کرزئی کی نئی کابینہ لسٹ میں تین خواتین نامزد

9 جنوری 2010

افغان صدر حامد کرزئی نے اپنی کابینہ تشکیل دینے کے لئے پارلیمانی اراکین کو نامزد وزراء کی نئی لسٹ سونپ دی ہے۔ پارلیمنٹ سے نامزد وزراء کی توثیق کے بعد ہی نئی حکومت باقاعدہ طور پر اپنا کام شروع کر سکے گی۔

https://p.dw.com/p/LPUK
افغان پارلیمنٹ کے اراکین نے کرزئی کی ایک تہائی نامزدگیاں مسترد کرکے انہیں حیرت زدہ کردیا تھاتصویر: AP

ابھی گزشتہ ماہ ہی افغان پارلیمنٹ کے اراکین نے کرزئی کی ایک تہائی نامزدگیاں مسترد کرکے انہیں حیرت زدہ کردیا تھا۔

مسٹر کرزئی نے اب پارلیمنٹ ممبران کو اپنی کابینہ کے لئے نامزد وزراء کی نئی فہرست سونپ دی ہے۔ اس نئی لسٹ میں کرزئی کے سیکیورٹی مشیر زلمے رسول بھی شامل ہیں۔ حامد کرزئی چاہتے ہیں کہ زلمے رسول وزارت خارجہ کا قلمدان سنبھالیں۔

Regierungsumbildung in Afghanistan - Parlament stimmt ab
کابینہ کی تشکیل کے لئے نامزد وزراء کی نئی فہرست میں تین خواتین شامل ہیںتصویر: picture-alliance/ dpa/dpaweb

نئی فہرست میں تین خواتین بھی شامل ہیں، جنہیں خواتین امور، صحت عامہ اور سماجی امور کے ’پورٹ فولیوز‘ کے لئے نامزد کیا گیا ہے۔

حامد کرزئی نے پارلیمانی اراکین پر زور دیا تھا کہ وہ ان کی نامزدگیوں کی تصدیق کرکے موجودہ بحران کو ختم کریں۔گزشتہ دنوں پارلیمنٹ ممبران نے چوبیس نامزد وزراء میں سے جو سترہ نام مسترد کئے تھے، ان میں کئی سابق گوریلا کمانڈر اور سابق ’مجاہدین‘ کے قریبی ساتھی بھی شامل تھے۔ افغان صدر نے پارلیمان کے ایوان زیریں میں اب جو نئی لسٹ پیش کی ہے، اُس میں سولہ نامزد وزراء شامل ہیں۔

گزشتہ ماہ خفیہ ووٹنگ کے ذریعے 249 اراکین پارلیمنٹ میں سے 232 نے افغان صدر کرزئی کی صرف سات نامزدگیاں ہی منظور کی تھیں۔ کرزئی لندن میں اس ماہ کے اواخر میں افغانستان کے مسئلے پر ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس سے پہلے پہلے پارلیمنٹ ممبران سے اپنی کابینہ اور وزارتوں کے ڈھانچوں کی تصدیق چاہتے ہیں۔

حامد کرزئی نے سردیوں کی چھٹیاں ملتوی کرنے کے فیصلے پر پارلیمنٹ کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اس وقت کابینہ کے لئے نامزد وزراء کی توثیق انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔

Wahid Omar Sprecher von Karzai
حامد کرزئی کے ترجمان واحد عمرتصویر: DW/Farahmand

کابینہ کے لئے نامزد وزراء کی پہلی لسٹ کی تصدیق نہ ہونے کے بعد ناقدین یہ اندازے لگا رہے تھے کہ نئی فہرست ’’نئی بوتل میں پرانی شراب‘‘ کے مترادف ہوگی تاہم ایسا نہیں ہوا۔

اس وقت حامد کرزئی کو کئی محاذوں پر بحرانی صورتحال کا سامنا ہے۔ ایک طرف نیٹو کے حملوں میں شہریوں کی ہلاکت پر انہیں داخلی سطح پر زبردست دشواریاں پیش آ رہی ہیں جبکہ دوسری طرف طالبان کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں نے ان کا ناک میں دم کر رکھا ہے۔

گزشتہ برس اگست کے انتخابات میں کرزئی کی کامیابی بھی متنازعہ رہی۔ بین الاقوامی مبصرین نے ان انتخابات میں بہت بڑے پیمانے پر دھاندلی اور بے ضابطگیوں کی شکایات کیں۔ اقوام متحدہ کے تحت ہونے والی تحقیقات سے پتہ چلا کہ کرزئی کے حق میں ڈالے گئے ووٹوں میں ’’کم از کم ایک تہائی جعلی تھے۔‘‘

یہ حقائق سامنے آنے کے بعد صدارتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ طے پایا لیکن عین آخری لمحوں میں حامد کرزئی کے سب سے قریبی اور مضبوط حریف عبداللہ عبداللہ نے دوسرے راوٴنڈ میں شرکت سے انکار کر دیا اور یوں مسٹر کرزئی دوبارہ صدارتی عہدے پر فائز ہو گئے۔

Jahresrückblick 2009 Flash-Galerie Tanklaster Bombardement Kunduz
گزشتہ برس ستمبر میں افغان صوبے قندوز میں نیٹو کے فضائی حملے میں ایک سو سے زائد شہری ہلاک ہوئےتصویر: AP

عالمی برادری کی جانب سے کرزئی پر ایک تنقید یہ بھی ہے کہ انہوں نے ملک میں بدعنوانی کے خاتمے کے لئے خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے ہیں۔

دوسری جانب جرمنی سمیت کئی مغربی ممالک چاہتے ہیں کہ رواں سال سے افغان فورسز کو ملکی سلامتی کی ذمہ داریاں سنبھالنے کا عمل شروع کر دینا چاہیے۔ بیشتر عوامی جائزوں کے مطابق جرمنی میں اکثریت چاہتی ہے کہ افغانستان میں تعینات اس کے تقریباً ساڑھے چار ہزار فوجی جلد سے جلد وطن واپس لوٹ آئیں۔

رواں ماہ کی اٹھائیس تاریخ کو برطانوی دارالحکومت لندن میں افغانستان کے بحران پر ایک بین الاقوامی کانفرنس منعقد ہو رہی ہے۔ اس کانفرنس کا مقصد ایسے منصوبے کی تیاری ہے، جس کے نتیجے میں افغانستان میں اصلاحات اور ترقی کے علاوہ طالبان کی سرگرمیوں پر قابو پایا جا سکے۔

رپورٹ: خبر رساں ادارے/ گوہر نذیر گیلانی

ادارت: امجد علی/افسر اعوان