1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کرزئی کی طالبان کو پیشکش

22 جنوری 2010

کابل حکومت نے طالبان عسکریت پسندوں کو ایک بار پھرپیش کش کی ہے کہ اگر وہ ہتھیار پھینک دیں تو نہ صرف یہ کہ ان کی مالی مدد کی جائے گی بلکہ انہیں روزگار بھی فراہم کیا جائے گا۔

https://p.dw.com/p/Lejd
تصویر: AP

طالبان عسکریت پسندوں کی خوفناک کارروائیوں میں گھرے افغانستان کے صدر حامد کرزئی نے کہا ہے کہ جو طالبان دہشت گردی کو ترک کر کے ایک عام سے شہری کی طرح زندگی گزارنا چاہتے ہیں، افغان حکومت ان کی مالی مدد کرے گی اور انہیں روزگار بھی فراہم کرے گی۔ جعمہ کوایک برطانوی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں کرزئی نے کہا کہ ان کی اس پیشکش کو مغربی دنیا کی حمایت حاصل ہے۔ تاہم افغان صدرنے واضح کیا یہ رعایت القاعدہ یا کسی اور دہشت گرد تنظیم سے تعلق رکھنے والے عناصر کے لئے نہیں ہے۔ حامد کرزئی نے اس امید کا اظہار کیا کہ ان کے اس منصوبہ کو جنگ سے تباہ شدہ افغانستان پر ہونے والی آئندہ جمعرات کی لندن کانفرنس میں منظور کر لیا جائے گا۔

ماضی میں طالبان نے اس طرح کی تمام پیشکشوں کو مسترد کیا ہے اور کسی بھی طرح کے مزاکرات کو اتحادی افواج کے انخلاء سے مشروط کیا ہے۔ طالبان جنگجووں نے 2001ء سے اپنی گوریلا کارروائیوں کو جاری رکھا ہوا ہے جس میں اب تک ہزاروں شہری، افغان سیکیورٹی اہلکار اور اتحادی افواج کے سپاہی ہلاک کئے جا چکے ہیں۔

حامد کرزئی کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنا آیا ہے جب امریکہ کے وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے طالبان کو افغانستان کی سیاست کا ایک حصہ قرار دیا۔ تاہم انہوں نے بھی اس بات کو واضح کیا ہے طالبان مستقبل میں کسی طرح کا بھی سیاسی کردار صرف اُس ہی صورت میں ادا کرسکتے ہیں جب وہ ہھتیار ڈالیں۔ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے بھی انتہا پسندوں کو قومی دھارے میں لانے کی بات کی ہے۔ افغانستان اور پاکستان میں استحکام کے حصول کے لئے ایک طویل المیعاد منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے ہلیری کلنٹن نے کہا کہ یہ منصوبہ غیر عسکری مقاصد کئ لئے ہوگا، جس کا مطمعء نظر دونوں ملکوں میں ماہرین کو بھیجنا ہے اور شہری وسماجی شعبوں میں ان ممالک کی مدد کرنا ہے۔

Gesucht: Mullah Mohammed Omar
طالبان رہنما ملا عمرتصویر: AP

سیاسی تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ سماجی شعبوں میں یہ مدد شائد حامد کرزئی کی وسائل کی کمی کے حوالے سے شکایات کو کسی حد تک کم کر دے، جن کا انہوں نے اپنے انٹرویو میں بھی تزکرہ کیا لیکن مبصرین کے مطابق ان کا اصل امتحان اس کرپشن کو ختم کرنا ہے جس کی وجہ سے ان کو مغربی ممالک کی سخت تنقید کا سامنا ہے۔ اپنی حکومت کے کمزرو ہونے کے تاثر کے حوالے سے کرزئی نے کہا کہ ان کی حکومت افرادی قوت اور دیگر وسائل کی کمی کی وجہ سے کمزور ہے۔ انہوں نے اس تاثر کو غلط قرار دیا کہ ان کی حکومت کو عوام کی حمایت حاصل نہیں یا یہ کہ کابل حکومت افغانستان میں گزشتہ سال کے صدارتی انتخابات میں مبینہ دھاندلیوں کی وجہ سے غیرآئینی و غیر قانونی ہے۔ کرزئی کا دعویٰ ہے کہ وہ ملک کے منتخب صدر ہیں اور افغانستان میں اتنی آئینی حکومت کبھی نہیں رہی جتنی کہ گزشتہ آٹھ سالوں سے ہے۔

افغانستان کے مستقبل کے حوالے سے پر امید نظرآنے والے کرزئی نے کہا کہ آئندہ پانچ سالوں میں کرپشن اور منشیات کو ختم کیا جائے گا اور افغانستان کی سیکیورٹی اس کے اپنے اداروں کے ہاتھوں میں ہوگی۔

رپورٹ : عبدالستار

ادارت : امجد علی