1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کرد باغیوں کے خلاف ترک افواج کا آپریشن جاری

Gowhar Nazir Shah Geelani24 فروری 2008

ترک افواج نے شمالی عراق میں داخل ہونے کے بعد سے اب تک مختلف حملوں میں کردستان ورکرز پارٹی‘ PKK‘ نامی مسلح کرد باغی گروپ کے تقریباً 80 کارکنوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے جبکہ باغیوں نے جواب میں ایک ترک فوجی ہیلی کاپٹر کو گرانے کی بات کی ہے۔

https://p.dw.com/p/DYEm
ترک فوجی دستے شمالی عراق کی ایک خفیہ جگہ پر
ترک فوجی دستے شمالی عراق کی ایک خفیہ جگہ پرتصویر: AP

ترک فوج کے مطابق PKK کے خفیہ ٹھکانوں پر بمباری بدستور جاری ہے اور اس کے لئے فضائیہ کی بھرپور مدد لی جا رہی ہے۔ترک فوجی ذرائع نے باغیوں کے ساتھ تازہ جھڑپوں میں اپنے دو اہلکاروں کے ہلاک ہونے کی بھی تصدیق کی ہے۔اس سے قبل ہفتے کے روز ترک فوج اور مسلح باغیوں کے درمیان جھڑپوں میں پانچ ترک فوجی اہلکاروں کے مارے جانے کی اطلاعات موصول ہوئی تھیں۔دوسری جانب کرد باغیوں نے اپنے جوابی حملے میں ایک ترک فوجی ہیلی کاپٹر کو گرانے کا دعویٰ کیا ہے تاہم ترک افواج نے اس کے ردعمل میں تاحال کچھ نہیں کہا۔

ترکی کا الزام ہے کہ شمالی عراق کے کرد باغی ترکی کی سرزمین پر دہشت گردانہ کارروائیاں انجام دیتے ہیں۔ترک ذرائع ابلاغ کے مطابق اس وقت دس ہزار ترک فوجی اہلکار شمالی عراق میں PKK کے باغیوں کے خلاف آپریشن کررہے ہیں۔

امریکہ اور عراق نے شمالی عراق میں ترک فوجی مداخلت کی مزمت کی ہے۔عراقی وزیر خارجہ ہوشیار زبیری نے کہا ہے کہ ترک فوجی کارروائی سے خطے میں عدم استحکام پیدا ہوگا۔یورپی یونین نے بھی ترک حکومت سے کہا ہے کہ اسے شمالی عراق میں براہ راست فوجی مداخلت سے پرہیز کرنا چاہیے جبکہ جرمنی نے بھی ترکی کے اس اقدام پر تشویش ظاہر کی ہے۔

کرد باغیوں کے خلاف ترک فوجی آپریشن کے بارے میں امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے آسٹریلوی دارالحکومت کینبرا میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ اس مسئلے کا حل صرف فوجی مداخلت نہیں ہے۔

ترکی کا کہنا ہے کہ شمالی عراق میں باغیوں کے خلاف اس کا مقصد پورا ہوتے ہی اس کے فوجی دستے اپنے وطن واپس لوٹ آئیں گے۔