1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کراچی میں رحمان ملک پریس کانفرنس

15 جولائی 2009

وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کا سخت نوٹس لیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اب نیم فوجی رینجرز پولیس کو ساتھ لےکر ملوث افراد کے خلاف سرچ آپریشن کرسکیں گے۔

https://p.dw.com/p/Ipjn
رحمان ملک کے مطابق کراچی میں رینجرز کے اختیارات میں اضافہ کر دیا گیا ہےتصویر: Abdul Sabooh

رحمان ملک نے کراچی میں پریس کانفرنس میں بتایاکہ وہ کراچی کا امن تباہ کرنے والی قوتوں کو جانتے ہیں یہ ملک دشمن قوتیں اقتصادی شہ رگ کہلانے والے شہر کا امن تباہ کرنے پر تلی ہوئی ہیں۔ تاہم رحمان ملک نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ یہ ملک دشمن قوتیں کس ملک کے اشارے پر پاکستان کو غیرمستحکم کر رہی ہیں۔

وزیر داخلہ نے ان اقدامات کا اعلان کراچی میں گزشتہ کئی مہینوں سے جاری ٹارگٹ کلنگ میں 300 سے زائد افراد کی ہلاکت کے بعد کیا ہے۔

وزیر داخلہ نے کہاکہ کراچی کے حالات کو ملک کے دیگر حصوں کے حالات کے تناظر میں دیکھنا چاہئے۔ انہوں نے ٹارگٹ کلنگ کرنے والوں کو تنبیہ کی کہ وہ معصوم شہریوں کو قتل کرنے کا سلسلہ ترک کردیں۔ انہوں نے کہاکہ آج کے بعد ایسے واقعات میں ملوث افراد کو قانون نافذ کرنے والے ادارے نشان عبرت بنادیں گے۔ وزیر داخلہ نے بتایاکہ ہدف بناکر قتل کرنے کی وارداتوں کی روک تھام کےلئے رینجرز کے اختیارات میں خصوصی طورپر اضافہ کیاگیا ہے۔

کشیدگی والے علاقوں میں رینجرزاہلکاروں کی تعداد میں 3 گنا اور پولیس کی نفری میں دو گنا اضافہ کیاگیا ہےجبکہ ٹارگٹ کلنگ کی عدالتی تحقیقات کا بھی حکم دے دیاگیا ہے۔

رحمان ملک نے بتایاکہ وفاقی حکومت نے کرائسز مینجمنٹ سیل کے انویسٹی گیشن یونٹ کو فعال کرکے آئی ایس آئی، آئی بی، ملٹری انٹیلی جنس اور پولیس کی اسپیشل برانچ کے ارکان کو اس میں شامل کیا ہے۔ جومعلومات جمع کرکے وفاقی حکومت، گورنر اور وزیراعلیٰ، آئی جی سندھ اور ڈائریکٹر جنرل رینجرز کو مہیا کرے گا۔

وزیر داخلہ نے عوام سے مدد کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ وہ موبائل فون سے دہشت گردوں کی فلم بنائیں اور محکمہ داخلہ کو ارسال کریں اگر یہ فلم درست ثابت ہوئی تو ایسے شخص کو 5 لاکھ روپے انعام دیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ اب کراچی میں کسی کو ہتھیاروں کی نمائش نہیں کرنے دی جائے گی۔

حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بار بار وارننگ کے باوجود شہر کی سڑکوں پر سادہ لباس میں ملبوس پولیس اہلکار ہتھیار لےکر گھومتے نظر آتے ہیں۔

رحمان ملک نے کہاکہ وزارت داخلہ کے سخت اقدامات کی وجہ سے گزشتہ دنوں میں اسلام آباد میں 31 خودکش بمبار گرفتار ہوئے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہاکہ کراچی، مالاکنڈ، سوات اور بلوچستان کے حالات خراب کرنے والی قوتوں کے بارے میں وہ آئندہ ٹھوس شواہد کے ساتھ بات کریں گے۔

واضح رہے کہ کراچی میں گزشتہ چند مہینوں میں سرکاری اعداد وشمار کے مطابق 90 اور غیر سرکاری اعداد وشمارکے مطابق 300 افراد کو ہدف بناکر قتل کیاگیا ہے جن میں پولیس اہلکاروں کی بڑی تعداد شامل ہے۔ سیاسی گروپ قتل کی وارداتوں کی ذمہ داری ایک دوسرے پر عائد کرتے ہیں۔ حالانکہ حکومت اور خفیہ اداروں کو ان وارداتوں میں ملوث افراد کے بارے میں مکمل معلومات ہیں۔ سیاسی مصلحتیں ان کی نشاندہی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔

رپورٹ : رفعت سعید، کراچی

ادارت : عاطف توقیر