1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کراچی میں بھگدڑ سے ہلاکتوں پر فیکٹری منیجر سمیت آٹھ گرفتار

1 اپریل 2023

پولیس کے مطابق کراچی میں رمضان میں راشن اور نقدی کی تقسیم کے ایک مقام پر بھگدڑ کے نتیجے میں کم از کم 16 افراد کی ہلاکت کے بعد آٹھ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4Paf6
Pakistan Krankenhaus in Karatschi bei einer Massenpanik während einer Ramadan-Almosenverteilung
تصویر: ASIF HASSAN/AFP

سینکڑوں خواتین اور بچے مفت کھانا اور نقدی حاصل کرنے کے لیے جمعے کو کراچی شہر کے ایک صنعتی علاقے میں ایک فیکٹری کے باہرجمع ہوئے تھے۔ اس جگہ بھیڑ کی وجہ سے بھگدڑ مچنے کے نتیجے میں سولہ افراد ہلاک ہو گئے۔  اس حادثے کے ایک روز بعد ہفتے کو پولیس نے آٹھ افراد کو گرفتار کر لیا۔

پاکستان میں رمضان کے مقدس مہینے کے دوران کاروباری مالکان ثواب حاصل کرنے کی نیت سے اکثر مستحق افراد میں نقد رقوم اور اشیائے خورونوش وغیرہ تقسیم کرتے ہیں۔ یفتے کے روز کراچی میں پیش آنے والے واقع سے متعلق پولیس کی ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھگدڑ  میں ہلاک ہونے والوں میں چالیس سے اسی سال کی عمروں کے درمیان کی نو خواتین جبکہ دس تا پندرہ سال کی عمروں کے تین بچے بھی شامل تھے۔

پولیس کیا کہتی ہے؟

پولیس کے مطابق گرفتار کیے گئے آٹھ افراد میں اس فیکٹری کا  منیجر بھی شامل ہیں، جس کے باہر یہ حادثہ پیش آیا۔ اس منیجر پر الزام ہے کہ اس نے مقامی حکام کو رمضان میں صدقہ وخیرات کی اس سرگرمی کے بارے  پیشگی طور پر مطلع  نہیں کیا تھا۔

Pakistan Karachi | Mehrere Tote nach Massenpanik
اس حادثے کے چند مرحومین کی نماز جنازہ ہفتہ کو ادا کر دی گئی۔تصویر: RIZWAN TABASSUM/(AFP/Getty Images

 مزید برآں ''فیکٹری انتظامیہ نے اندرونی گیٹ نہیں کھولا اور تنگ گلی میں قطار میں لگے لوگوں نے بزرگ خواتین اور بچوں کے ساتھ  دھکم پیل شروع کر دی۔‘‘

 سپرنٹنڈنٹ آف پولیس انویسٹی گیشن ڈاکٹر حفیظ بگٹی نے جائے وقوعہ کے دورے کے موقع پر میڈیا کو بتایا،''اس کے نتیجے میں دباؤ بہت زیادہ بڑھ گیا اورخواتین اور بچے بھگدڑ کا شکار ہو گئے۔‘‘

پولیس کا کہنا ہے کہ اُس نے ایک حکم نامہ جاری کیا ہے اور اس کی تشہیر بھی کی گئی ہے، جس کے تحت غریبوں میں کھانا یا دیگر چیزیں تقسیم کرنے کا منصوبہ بنانے والے کسی بھی شخص یا تنظیم کو پیشگی طور پر  حکام کو مطلع کرنا چاہیے۔

متاثرین کے لیے معاوضے کا اعلان

صوبہ سندھ کے وزیراعلیٰ نے بھگدڑ میں زخمی اور ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کے لیے معاوضے کا اعلان کیا ہے۔ مراد علی شاہ نے ہلاک ہونیوالوں کے لواحقین کے لیے پانچ لاکھ فی کس جبکہ زخمی ہونے والوں کے لواحقین کے لیے ایک لاکھ روپے فی کس  معاوضے کی رقم کی ادائیگی کا اعلان کیا۔

Videostill | Pakistan: Deadly stampede at food giveaway
ہلاک ہونے والوں میں دس تا پندرہ سال کی عمروں کے تین بچے بھی شامل تھےتصویر: Reuters

اس حادثے کے چند مرحومین کی نماز جنازہ ہفتہ کو ادا کر دی  گئی۔ 50 سالہ  نسیم بیگم اور 55 سالہ معافیہ بیگم کو کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں سپرد خاک بھی کر دیا گیا۔ جبکہ 60 سالہ شہزادی عمر کو ان کے آبائی شہر میرپور ماتھیلو میں سپرد خاک کیا گیا۔ میرپور ماتھیلو کراچی سے کوئی آٹھ گھنٹے کی مسافت پر واقع ہے۔

دیگر ہلاکتیں

 پاکستان میں اس سال  رمضان کا مقدس مہینہ عوام کے لیے گوناگوں مسائل کے ساتھ آیا ہے۔ ریکارڈ افراط زر، ہوش ربا مہنگائی ، توانائی کا بحران، آٹے کی قلت غرضیکہ عوام ہر طرح کے استحصال کی چکی میں پس رہے ہیں۔ رمضان کے آغاز سے اب تک 23 سے زائد افراد غذا کے حصول کے لیے مچنے والی  بھگدڑ میں  لقمہ اجل بن چُکے ہیں۔

ہفتہ کو شمال مغربی شہر پشاور میں مفت آٹے کے تھیلے وصول کرنے کے لیے جمع ہونے والوں کے ہجوم پر پولیس نے آنسو گیس کے گولے داغے۔

معاشی بحران سے دوچار پاکستان نے ماہ مقدس میں مہنگائی کے ریکارڈ  اثرات کم کرنے اور بڑھتی ہوئی غربت کے پیش نظر کم آمدنی والے خاندانوں میں آٹا مفت تقسیم کرنے کی مہم شروع کر رکھی ہے۔ تاہم جمعے کو  کھانے اور نقدی کی تقسیم کے جس واقعے میں بھگدڑ مچی وہ حکومتی پروگرام کا حصہ نہیں تھا۔ مفت آٹے کی تقسیم کا اقدام پاکستان کے وزیراعظم  شہباز شریف نے شروع کیا تھا۔ ان کی مخلوط حکومت کو ملکی تاریخ کے بدترین معاشی بحران کا سامنا ہے۔

ک م/ ش ر(اے پی ای)