1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کراچی: ’غیرت کے نام پر قتل‘ کے شبے میں چھ افراد گرفتار

صائمہ حیدر
27 اکتوبر 2016

پاکستان کے شہر کراچی میں پولیس نے چھ افراد کو ’غیرت کے نام پر‘ ایک جوڑے کے قتل میں ملوث ہونے کے شبے میں گرفتار کر  لیا ہے۔ اِن افراد پر جوڑے کو گلے گھونٹ کر مارنے کا الزام ہے۔

https://p.dw.com/p/2RnfR
Pakistan Karatschi Polizei Forensic Mobile Station
سینئر پولیس افسر جاوید اکبر نےخبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ جرگے کے اراکین نے دونوں کا گلا گھونٹ کر ایک قبرستان میں دفن کر دیا تھاتصویر: Karachi Police
Pakistan Karatschi Polizei Forensic Mobile Station
سینئر پولیس افسر جاوید اکبر نےخبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ جرگے کے اراکین نے دونوں کا گلا گھونٹ کر ایک قبرستان میں دفن کر دیا تھاتصویر: Karachi Police

ہلاک ہونے والے جوڑے نے ایک سال قبل شادی کی تھی اور کراچی کے ضلع ملیر میں مقیم تھا۔ اطلاعات کے مطابق ہلاک ہونے والی خاتون  اپنے پہلے شوہر کو چھوڑ کر  گھر سے فرار ہو گئی تھی۔ ایک قبائلی جرگے یا رسمی کونسل کی جانب سے اس جوڑے کو موت کی سزا سنائی گئی تھی۔ جرگے میں خاتون کا سابق شوہر اور اُس کے رشتہ دار بھی شامل تھے۔

 سینئر پولیس افسر جاوید اکبر نےخبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا،’’ جرگے کے اراکین نے دونوں کا گلا گھونٹ کر ایک قبرستان میں دفن کر دیا تھا۔‘‘ پولیس افسر جاوید اکبر نے مزید بتایا کہ ان افراد کو بروز منگل پچیس اکتوبر کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔ خیال رہے کہ پاکستان میں ہر سال قریب ایک ہزار خواتین غیرت کے نام پر قتل کی جاتی ہیں۔

Pakistan Ehrenmord in Lahore 27.05.2014
پاکستان میں ہر سال قریب ایک ہزار خواتین غیرت کے نام پر قتل کی جاتی ہیںتصویر: Reuters

 قبل ازیں غیرت کے نام پر قتل کرنے والے ’قصاص و دیت‘ کے نام پر آسانی سے بچ جایا کرتے تھے۔ تاہم پاکستانی پارلیمنٹ کے ’غیرت کے نام‘ پر قتل کے حوالے سے پیش کردہ مسودہٴ قانون کی منظوری کے بعد اب ریپ کے مرتکب شخص کو عمر قید اور غیرت کے نام پر قتل کرنے والے شخص کو سزائے موت اور عمر قید کی سزا ہو گی۔

 اِس حوالے سے موجود سابقہ فوجداری قوانین میں بھی ترمیم کی گئی ہے۔ اِس ترمیم کے بعد اب غیرت کے نام پر قتل کے مجرموں کو سخت سزاؤں کا سامنا ہو گا۔ مجرم کو دی گئی موت کی سزا کو اگر قتل کیے جانے والی عورت یا مرد کے خاندان والے معاف بھی کر دیں گے توبھی مجرم کو پچیس برس کی عمر قید ہر صورت میں بھگتنا ہو گی۔