1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کراچی جناح ٹرمینل میدان جنگ بنا رہا، تصادم میں دو ہلاک

رفعت سعید/ کراچی2 فروری 2016

پاکستان کی قومی فضائی کمپنی کے ہڑتال کرنے والے ملازمین اور سکیورٹی فورسز کے مابین تصادم میں کم از کم دو افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔

https://p.dw.com/p/1HnU9
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Kahn

منگل کو صبح سے کراچی ایئرپورٹ کے اطراف پولیس اور پیرا ملٹری رینجرز کے مسلح جوان تعینات کردیے گئے تھے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے قومی ایئرلائین کی مجوزہ نجکاری کے معاملے پر پی آئی اے ملازمین کا احتجاج دو ہفتے قبل شروع ہوا تھا اور گذشتہ ہفتے سے تمام دفاتر کو تالے ڈال دیے گئے تھے۔ ہیڈ آفس میں بھی افسران کو داخل ہونے نہیں دیا جارہا تھا۔

پی آئی اے کے ترجمان دانیال گیلانی نے ڈوچے ویلے کو بتایا کہ ایک ہفتے کے دوران دفاتر کی تالا بندی اور ملازمین کے احتجاج کے باعث ایئرلائن کو 75 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے اگر فلائٹ آپریشن بند ہوا تو ایک روز میں 25 کروڑ روپے کا نقصان اٹھانا پڑے گا جس کی وجہ سے ادارے کے ملازمین کو تنخواہوں کے حصول میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

Pakistan Karachi PIA Fluglinie Protest Sicherheitskräfte Wasserwerfer
پولیس اور پیرا ملٹری فورسز تعینات کر دی گئیںتصویر: DW/R.Saeed

حکومت کی جانب سے ملازمین کا احتجاج ختم کرانے کے لیے مختلف اقدامات کیے گئے،مزاکرات کی دعوت، نجکاری چھ ماہ کے لیے ملتوی کرنے اور پائیلٹس کی روکی گئی مراعات بحال کرنے کی بھی یقین دھانی کرائی گئی لیکن مسئلہ حل نہیں ہوسکا۔ ملازمین کی نمائندہ تنظیم جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے دو فروری کو فلائٹ آپریشن بند کرنے کی دھمکی دی مگر حکومت نے ایوی ایشن ڈویژن کی سفارش پر یکم فروری کو لازمی سروس آرڈیننس نافذ کردیا۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے آرڈیننس کے نفاذ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ سہیل بلوچ کا کہنا تھا کہ ملازمین ہر طرح کی صورت حال کے لیے تیار ہیں مگر مزاکرات کا راستہ کھلا ہے، کراچی ایئرپورٹ پر دھرنے کا اعلان کیا تو انتظامیہ نے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مدد طلب کرلی۔

منگل کو صبح سے کراچی ایئرپورٹ کے اطراف پولیس اور پیرا ملٹری رینجرز کے مسلح جوان تعینات کردیے گئے۔ واٹر کینن اور آنسو گیس کے شیل سے لیس پولیس اہلکار پی آئی اے کے ہیڈ آفس سے کراچی ایئرپورٹ تک پورے راستے پر پھیلے ہوئے تھے۔ ملازمین ہیڈ آفس سے ریلی کی صورت میں ایئر پورٹ کے لیے روانہ ہوئے، رینجرز کی جانب سے پہلے ملازمین کو پر امن طور پر منتشر کرنے کے لیے مزاکرات کی کوشش کی گئی، مگر بات نہ بنی، اور واٹر کینن سے پانی برسانے کا آغاز ہوا، پھر آنسو گیس فائر کی گئی، اور پھر گولی بھی چلی، جس سے کارگو کمپلیکس کے قریب گولی لگنے سے 45 سالہ عنایت اور ایئر کرافٹ انجینیئر سلیم اکبر جان سے گئے جبکہ 11 ملازمین زخمی ہوئے، کوریج پر متعین نجی ٹی وی چینلز کے دو کیمرہ مین اور فوٹر گرافرز بھی زخمی ہوئے، اور ایئرپورٹ کے حدود میں غیر متعلقہ افراد کے داخلے پر پابندی عائد کردی گئی۔

Pakistan Karachi PIA Fluglinie Protest Sicherheitskräfte Wasserwerfer
پولیس نے واٹر کینن کا استعمال بھی کیاتصویر: DW/R.Saeed

کئی گھنٹے تک سارا علاقہ میدان جنگ بنا رہا۔ تمام تر صورت حال کے باعث ایئرپورٹ آنے والے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا

ڈی آئی جی ایسٹ زون کامران فضل فوری طور سے موقع پر پہنچے اور میڈیا کو بتایا کہ مظاہرین پر گولی پولیس کی جانب سے نہیں چلائی گئی، جائے وقوعہ سے بڑے کلاشنکوف کے خول ملے ہیں جبکہ پولیس اہلکاروں کے پاس چھوٹے ہتھیار تھے۔ پولیس اہلکاروں کو مظاہرین پر سختی نہ کرنے کی ہدایت دی گئی تھی، ساتھ ہی پیرا ملٹری رینجرز کے ترجمان نے بھی مظاہرین پر گولی چلانے کی سختی سے تردید کردی ہے مگر مظاہرین کی رہنمائی کرنے والے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے سربراہ سہیل بلوچ نے فائرنگ کا براہ راست الزام رینجرز پر عائد کیا ہے، انہوں نے دعوٰی کیا کہ فائرنگ سے دو ملازمین جاں بحق ہوئے ہیں۔ اب فلائٹ آپریشن بند کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔

پی آئی اے پائیلٹس کی نمائندہ تنظیم پالپا کے صدر عامر ہاشمی نے بھی دھمکی دی ہے کہ اگر حکومت نے پرتشدد کارروائی بند نہ کی تو پائیلٹس کی نمائندگی کرتے ہوئے فلائٹ آپریشن بند کردیا جائے گا۔