1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈاکٹر عافیہ صدیقی کومجرم قرار دے دیا گیا

3 فروری 2010

امریکہ میں ایک عدالت نے پاکستانی ڈاکٹرعافیہ صدیقی پر لگائے گئے تمام الزامات میں انہیں مجرم قرار دے دیا ہے۔ مین ہیٹن کی عدالتی جیوری نے 37 سالہ ڈاکٹر صدیقی کو قتل کی کوشش سمیت چھ دیگر الزامات میں مجرم قرار دیا۔

https://p.dw.com/p/Lrd2
تصویر: AP

امریکہ کی میساچیوسٹ یونیورسٹی سے نیورولوجی میں اعلیٰ ڈگری حاصل کرنے والی ڈاکٹر عافیہ صدیقی پر الزام تھا کہ انہوں نے جولائی 2008ء میں افغانستان میں اپنی گرفتاری کے بعد تفتیش کے لئے آنے والے امریکی خفیہ ادارے FBI کے ایجنٹوں اور دیگر اہلکاروں پر فائرنگ کی تھی۔ استغاثہ کے مطابق انہوں نے ایک اہلکار کی قریب رکھی رائفل سے فائرنگ کی تاہم اس فائرنگ سے کوئی اہلکار ہلاک یا زخمی نہیں ہوا۔

Aafia Siddiqui Mai 2004
ڈاکٹر عافیہ پر قتل کی کوشش سیمت کل سات الزامات عائد کئے گئے تھےتصویر: AP

جوابی فائرنگ میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی زخمی ہوگئی تھیں۔ ڈاکٹر عافیہ کے وکلاء کے بقول ان کی طرف سے کی گئی فائرنگ کا کوئی فورنزک ثبوت عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔

استغاثہ کے مطابق افغان پولیس نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو جولائی 2008ء میں گرفتار کیا تھا۔ گرفتاری کے وقت ان کے قبضے سے خطرناک کیمیائی اجزا اور امریکی شہر نیویارک میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے کے حوالے سے معلومات برآمد کی گئی تھیں۔

ڈاکٹر عافیہ صدیقی پر دہشت گرد تنظیم القاعدہ سے تعلق کا بھی الزام تھا۔ مین ہیٹن کی عدالتی جیوری نے انہیں قتل کی کوشش کرنے سمیت دیگر الزامات میں مجرم قرار دیا۔ تاہم فیصلے کے مطابق قتل کی یہ کوشش پہلے سے سوچی سمجھی نہیں تھی۔

انسانی حقوق کی تنظیموں اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے رشتہ داروں کے مطابق انہیں گرفتاری سے پانچ برس قبل ان کے تین بچوں سمیت پاکستانی شہر کراچی سے اغوا کیا گیا اور پانچ سال تک انہیں افغانستان میں قائم ایک امریکی خفیہ جیل میں رکھا گیا، جہاں ان پرتشدد کیا جاتا رہا۔

عدالتی فیصلے کے بعد ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ امریکی عدالت کا نہیں بلکہ اسرائیل کی طرف سے صادر کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عدالتی جیوری میں یہودی ارکان کی موجودگی میں انہیں انصاف نہیں مل سکتا۔

ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے وُکلا نے اس فیصلے کو جانبدارانہ اور تعصب پر مبنی قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف اپیل دائر کرنے کا اعلان کیا ہے۔

رپورٹ : افسر اعوان

ادارت : ندیم گِل