1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز‘ کی سالانہ رپورٹ

18 جولائی 2009

سرحدوں سے بالاتر ہو کر انسانیت کی خدمت کرنے والے ڈاکٹروں کی تنظیم ’’ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز‘‘ ایک فرانسیسی تنظیم ہے، جسے سن 1971ء میں موجودہ فرانسیسی وزیر خارجہ بیرنارد کُشنیر نے دیگر ڈاکٹروں کے ساتھ مل کر قائم کیا تھا۔

https://p.dw.com/p/IryN
اِس امدادی تنظیم کی شاخیں دُنیا کے چوبیس ملکوں میں قائم ہیںتصویر: Kris Torgeson

جمعے کو اِس جرمن تنظیم نے دارالحکومت برلن میں اپنی سالانہ رپورٹ پیش کی۔ اپنی سالانہ رپورٹ برائے دو ہزار آٹھ جاری کرتے ہوئے ’’ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز‘‘ نے بتایا کہ گو عطیات کے طور پر دی جانے والی رقوم میں اضافہ ہوا ہے لیکن دنیا کے مختلف مقامات پر جا کر خدمات انجام دینا زیادہ سے زیادہ مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ گذشتہ برس جرمنی میں ملنے والے عطیات میں اٹھائیس فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ زیادہ تر عطیات نجی طور پر دئے گئے۔

اِس امدادی تنظیم کی شاخیں دُنیا کے چوبیس ملکوں میں قائم ہیں اور یہ پینسٹھ ممالک میں سرگرم عمل ہے۔ 1993ء میں اِس کی جرمن شاخ کی بنیاد رکھی گئی تھی۔ گذشتہ برس جرمنی سے تین سو سے زیادہ ارکان دُنیا کے مختلف خطوں میں روانہ کئے گئے، جن میں ڈاکٹروں ا ور نرسوں کے ساتھ ساتھ غیر طبی عملہ بھی شامل تھا۔

Ärzte ohne Grenzen, Frau mit Kind in Afghanistan
بحران زدہ خطوں میں اس تنظیم کی خدمات قابل قدر ہیںتصویر: AP

’’ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز‘‘ کی جرمن شاخ کی مجلس عاملہ کے سربراہ ٹانکریڈ شٹوئبے کے مطابق امدادی کارکنوں کے لئے بہت سے ملکوں میں حالات خراب تر ہو گئے ہیں: ’’گذشتہ برسوں کے دوران سلامتی کے حوالے سے ناخوشگوار واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ ہم چھوٹے موٹے واقعات کی نہیں بلکہ طاقت کے استعمال، اغوا اور ہلاکتوں کی بات کر رہے ہیں۔‘‘

پاکستان میں فروری کے مہینے میں پاکستانی سیکیورٹی فورسز اور طالبان کے درمیان جھڑپوں میں ’’ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز‘‘ کے دو مقامی کارکن مارے گئے تھے، جس کے بعد اِس تنظیم نے وادیء سوات میں اپنی سرگرمیاں ختم کر دی تھیں۔ ناظم الامور فرانک ڈوئرنر بتاتے ہیں: ’’پاکستان میں غیر سرکاری تنظیموں کو اکثر مغربی دنیا کی سیاست کے ساتھ نتھی کر دیا جاتا ہے اور اِسی لئے اُنہیں زیادہ قدر کی نگاہ سے بھی نہیں دیکھا جاتا۔ چنانچہ ہماری سرگرمیوں کے لئے ہر طرح کے سیاسی مفادات سے الگ تھلگ رہنا بہت ضروری ہے۔ حالات کتنے خراب ہیں، اِس کا اندازہ اِسی بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ پاکستان میں این جی او کی اصطلاح بڑی حد تک منفی معنوں میں لی جاتی ہے۔‘‘

سوڈانی صدر عمر البشیر کے خلاف بین الاقوامی وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد بین الاقوامی امدادی تنظیموں کو سوڈان میں بھی مشکل صورت حال کا سامنا ہے۔ بحران زدہ خطے دارفور سے جن تیرہ غیر ملکی امدادی تنظیموں کو نکالا گیا، اُن میں ’’ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز‘‘ کی ہالینڈ اور فرانس سے تعلق رکھنے والی شاخیں بھی شامل تھیں۔

امجد علی

ادارت: مقبول ملک