1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین نے ڈوئچے ویلے کو جی ٹوئنٹی اجلاس میں شرکت سے روک دیا

شامل شمس4 ستمبر 2016

چینی شہر ہانگ جو میں ہو رہے جی ٹونٹی ممالک کے اجلاس کی رپورٹنگ کے لیے جرمن نشریاتی ادارے ڈی ڈبلیو کو چینی حکومت کی جانب سے اجازت نہیں مل سکی ہے۔ ڈی ڈبلیو کے ڈائریکٹر جنرل نے بیجنگ سے نظر ثانی کا مطالبہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1JvVP
Peter Limbourg
تصویر: DW/M.Müller

ڈی ڈبلیو کے نیوز ڈپارٹمنٹ نے اپنے تین صحافیوں کے لیے چین کے ویزے اور جی ٹونٹی ممالک کے اجلاس میں شرکت کے لیے اجازت نامے کی درخواست کی تھی۔ ویزے کی درخواست سے قبل برلن میں چینی سفارت خانے نے کہا تھا کہ اجلاس کا اجازت نامہ ویزے کے لیے ضروری ہے۔

تین ہفتے قبل ویزے تو جاری کر دیے گئے تاہم اجلاس کے اجازت نامے کی تصدیق نہیں کی گئی۔ ڈی ڈبلیو کی درخواست پر جرمن سفارت خانے نے بیجنگ میں چینی حکام سے جب رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ڈی ڈبلیو کے صحافیوں کو اجازت نامے کبھی جاری ہی نہیں کیے گئے تھے۔ یہ بھی کہا گیا کہ صحافی اس بات سے ’’واقف ہیں کہ انہیں جی ٹونٹی اجلاس کا اجازت نامہ کیوں نہیں دیا گیا۔‘‘

ویزوں کا استعمال کرتے ہوئے ڈی ڈبلیو کی نیوز ٹیم چین پہنچ تو گئی تاہم جرمن وزارت خارجہ اور بیجنگ میں جرمن سفارت خانے کی کوششوں کے باوجود جی ٹونٹی اجلاس میں صحافیوں کو شرکت کی اجازت نہیں دی گئی۔ ایسے میں ڈی ڈبلیو کی ٹیم کی جی بیس اجلاس میں شرکت نا ممکن ہو گئی ہے۔

ڈی ڈبلیو کے ڈائریکٹر جنرل پیٹر لمبورگ (اوپر دی گئی تصویر میں) نے چینی حکام پر زور دیا ہے کہ وہ ڈی ڈبلیو سے وابستہ صحافیوں کو اجلاس میں شرکت کی اجازت دیں۔ ایک بیان میں ان کا کہنا تھا، ’’چینی منتظمین کا طرز عمل ناقابل برداشت ہے۔ اگر یہ تنقیدی رپورٹنگ کی ’سزا‘ ہے، یا پھر کسی اور وجہ سے یہ صورت حال پیدا ہوئی ہے، اصل مسئلہ نہیں ہے۔ جو بھی ایک بین الاقوامی اجلاس کی آزاد رپورٹنگ میں رکاوٹ ڈال رہا ہے، جس میں جرمن چانسلر بھی شریک ہیں، وہ ایک اچھا منتظم نہیں ہے۔ میں چینی حکام سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ ڈی ڈبلیو کی ٹیم کو جی بیس اجلاس کی رپورٹنگ کے لیے اجازت نامہ جلد از جلد جاری کریں۔‘‘