چينی حکومتی ناقد پر انکم ٹيکس ميں غبن کا الزام
8 نومبر 2011چين کے حکومتی ناقد آئی وے وے اس الزام کو رد کرتے ہيں۔ اب ان پر 15 ملين يوآن کا جرمانہ بھی لگايا گيا ہے۔ ليکن ہزاروں افراد اُن سے يکجہتی کا اظہار کر رہے ہيں اور عطيات بھی دے رہے ہيں۔
آئی وے وے کی معاون ليو يان پنگ اُن کو موصول ہونے والے حمايتی پيغامات اور رقوم کی نگرانی کرتی ہيں۔ پچھلے بدھ کو بيجنگ کے محکمہء انکم ٹيکس نے اُن پر 15 ملين يو آن کا جرمانہ عائد کيا، جو تقريباً 16 لاکھ يورو بنتا ہے۔ جمعہ چار نومبر سے ہزاروں افراد آئی وے وے کی مدد کرنے کے ليے چندے دے رہے ہيں۔ ليو يان پنگ نے کہا: ’’آج اس چندہ مہم کا تيسرا دن ہے اور ہميں کافی رقوم موصول ہو رہی ہيں۔ اب تک ہميں 52 لاکھ نوے ہزار يوآن ملے ہيں، جو تقريباً چھ لاکھ دس ہزار يورو کے برابر ہيں۔ چندے دينے والوں کی تعداد 18 ہزار آٹھ سو انتيس ہو گئی ہے۔‘‘
يہ چندے دنيا بھر سے آ رہے ہيں ليکن زيادہ تررقوم چين ہی سے موصول ہو رہی ہيں۔ بہت سے لوگ انٹرنيٹ کے ذريعے يا آئی وے وے کے بينک اکاؤنٹ ميں پيسے بھيج رہے ہيں۔ آئی وے وے نے ڈوئچے ويلے کو بتايا کہ بعض لوگوں نے تو نوٹ اُن کے مکان کے احاطے ميں بھی پھينکے ہيں: ’’گھر کے صحن ميں بلياں نوٹوں سے کھيل رہی تھيں۔ بہت سے ہمدردوں نے انٹرنيٹ کے ذريعے بھی چندے ديے ہيں۔ سب کچھ رضاکارانہ ہے اور ہر ايک کی اپنی وجوہات ہيں۔ لوگ اپنی رائے کے اظہار کا موقع ڈھونڈتے ہيں۔‘‘
ليکن چين کے رياستی اخبار گلوبل ٹائمز نے اپنے اداريے ميں آئی وے وے پر غير قانونی طور سے چندہ جمع کرنے کا الزام لگايا ہے جس پر انہيں عدالتی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ آئی وے وے اسے کوئی اہميت نہيں ديتے۔ اُن کا کہنا ہے کہ اُن کاجرم صرف آزادانہ اظہار رائے اور شہری حقوق کا تحفظ ہے اور اُنہيں عدالت ميں گھسيٹنے کے ليے کوئی اور بہانہ تلاش کرنا ايک لغو بات ہے۔
رپورٹ: کرسٹوف رکنگ، سو يو ٹونگ / شہاب احمد صديقی
ادارت: افسر اعوان