1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چاند اور مریخ تک انسانی پہنچ، نئے راکٹس متعارف

5 نومبر 2009

اٹھائیس اکتوبر کو امریکی خلائی تحقیقی ادارے نے چاند کے لئے اپنا راکٹ روانہ کیا۔ یہ خلائی راکٹوں کی ایک نئی جنریشن پروٹوٹائپ راکٹ ہے۔

https://p.dw.com/p/KPam
تصویر: dpa - Report

اس مشن کی روانگی ناسا کی اس منصوبہ بندی کا حصہ ہے، جس میں سن 2020 میں انسان ایک مرتبہ پھر چاند پر جائے گا۔

دی ایریز نائن نامی یہ راکٹ دنیا کا سب سے بڑا راکٹ تھا، جسے امریکی ریاست فلوریڈا سے چاند کی جانب بھیجا گیا۔ اس راکٹ کے ساتھ عام انسانوں کی چاند تک رسائی کی بے شمار امیدیں بھی وابستہ ہیں۔

پروٹوٹائپ راکٹوں کی قسم سے تعلق رکھنے والے اس سے قبل روانی کئے جانا والا اسی قسم کا راکٹ ایریز تھا۔ ایریز راکٹس اس طرح تیار کئے گئے ہیں کہ ان سے انسان بردار کیپسول منسلک ہو سکے، جو انسان کو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن، چاند یا اس آگے تک لے جا سکے۔

روانہ کئے جانے والے اوریئن نامی راکٹ کی روانگی کے لئے کافی عرصے سے کوششیں جاری تھیں تاہم خراب موسم کے باعث سائنسدانوں کو اس راکٹ کی روانگی میں تاخیر سے کام لینا پڑ رہا تھا۔ چند روز قبل آخر کار مطلع اتنا صاف ہوگیا کہ اس راکٹ کو آسانی سے روانہ کیا جا سکے۔ یہ راکٹ کینیڈی اسپیس سینٹر سے روانہ کیا گیا۔

Die Erde von Mars gesehen
انسانی بردار چاند مشن سن 2020 ء میں بھیجا جائے گاتصویر: NASA/JPL/MALIN SPACE SCIENCE SYS AP

راکٹ کی اوپری فاضل سطح شیڈیول کے مطابق خودکار طریقے سے زمین کے اوپری مدار کو پار کرتے ہی راکٹ سے علٰیحدہ ہو گئی۔ اس تیز رفتار راکٹ کی زمین کے بیرونی آربٹ تک پہنچنے میں تقریباً ڈھائی منٹ لگے۔ راکٹ کی بیرونی سطح کا ملبہ بھی طے شدہ سمندری علاقے میں ہی گرا۔ ناسا کے اس پروگرام کے ڈائریکٹرجیف ہینلے نے کنٹرول روم سے اس راکٹ کی روانگی کا منظر دیکھا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس سے زیادہ خوبصورت راکٹ کی روانگی کا منظر اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھا۔ یہ منظر دیکھ کر ان کی آنکھوں میں خوشی کے آنسو آگئے۔ اس انتہائی نفاست سے ڈیزائن کئے گئے راکٹ میں سات سو سینسرز نصب ہیں، جو سائنسدانوں کے لئے اہم ترین معلومات تک رسائی کا موجب بننیں گے۔

ناسا کے مطابق اس کے پاس موجود راکٹس، اگلے برس تک راکٹوں کی اس نئی قسم سے تبدیل کر لئے جائیں گے۔ اور آئندہ یہ نئے اور زیادہ بہتر کارکردگی کے حامل راکٹس استعمال کئے جائیں گے۔ ناسا کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ راکٹ نے بہت بہتر طریقے سے پرواز کا آغاز کیا اور اس کے ذریعے بہت سا کارآمد ڈیٹا حاصل کیا جائے گا، جس سے مستقبل میں خلا سے متعلق بہت سے سوالات کے جوابات حاصل ہوں گے۔

ناسا کے راکٹوں کی اس نئی جینریشن کا مقصد نہ صرف انسان کو سن 2020 تک ایک مرتبہ پھر چاند پر چہل قدمی کروانہ ہے بلکہ ناسا کا خیال ہے کہ مستقبل میں راکٹس کی یہی قسم مریخ اور نظام شمسی کے دیگر سیاروں تک انسان کی پہنچ کے لئے استعمال کی جائے گی۔ اورین نامی یہ راکٹ ابتدائی طور پر اس طرح تیار کیا گیا ہے کہ اس کے ذریعے چھ افراد کو بین الاقوامی خلائی مرکز جبکہ دوسو دس روزہ مشن میں چار افراد کو چاند تک پہنچایا جا سکتا ہے۔ راکٹس کی یہ قسم چاند کی سطح پر شٹلز کی طرح لینڈ کرنے کی بجائے پیراشوٹس کے ذریعے سطح تک پہنچائی جاتی ہے، اس طرح اس طریقے سے خلائی جہاز کو کسی ممکنہ نقصان یا خطرے سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : گوہر نذیر