1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پیرس حملوں کے مشتبہ ملزم کو پولیس نے روکا تھا، رپورٹ

عاطف بلوچ16 نومبر 2015

فرانسیسی پولیس نے پیرس حملوں کے مشتبہ ملزم صالح عبدالسلام کی گاڑی کو روک کر اس کی تلاشی لی اور پھر اسے جانے دیا تھا۔ بیلجیم نے عبدالسلام اور اس کے دو بھائیوں کے بین الاقوامی وارنٹ جاری کیے ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1H6O9
Frankreich Grenzkontrolle nach Terroranschlägen in Paris
تصویر: Reuters/E. Gaillard

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے بتایا ہے کہ پیرس حملوں کے ایک اہم مطلوب ملزم صالح عبدالسلام کو فرانس میں دیکھا گیا ہے۔ پیر کے دن جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق فرانسیسی پولیس نے شمالی پیرس میں اس مشتبہ شخص کی گاڑی کو روکا، اس کی تلاشی لی اور پھر اسے جانے دیا۔

اتوار کے دن ہی بیلجیم حکام نے پیرس حملوں میں ملوث ہونے کے شبے میں چھبیس سالہ عبدالسلام کے بین الاقوامی وارنٹ جاری کر دیے تھے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ عبدالسلام کے اکتیس سالہ بھائی براہیم عبدالسلام نے جمعے کے دن باتاکلاں تھیٹر کے نزدیک ہی خود کش حملہ کیا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ یہ فرانسیسی شہریت رکھتا تھا جبکہ کچھ عرصے سے بیلجیم میں سکونت پذیر تھا۔

ان کا تیسرے بھائی محمد عبدالسلام برسلز میں گرفتار کیا جا چکا ہے، جس سے پوچھ گچھ جاری ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ تینوں بھائی فرانسیسی خفیہ اداروں کی فائلز میں شامل نہیں تھے۔

خبر رساں اداروں کے مطابق فرانس اور بیلجیم کے سکیورٹی اداروں نے مشتبہ افراد کے خلاف اپنی کارروائی تیز تر کر دی ہے۔ ان دونوں ممالک میں مشتبہ افراد کے گھروں پر چھاپے مارے جانے کا عمل بھی جاری ہے۔ بتایا گیا ہے کہ فرانس میں ڈیڑھ سو مقامات پر چھاپے مارے جا چکے ہیں۔

پیرس حملوں کے حوالے سے کی گئی ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ جمعے کی رات پیرس میں ہوئے حملوں میں جنگجوؤں کی تین مختلف ٹیموں نے خونریز کارروائیاں کیں۔ ان حملوں میں مجموعی طور پر 129 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی جا چکی ہے جبکہ تین سو سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔

طبی حکام نے بتایا ہے کہ کم از کم اسّی زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔ شام اور عراق میں سرگرم انتہا پسند گروہ داعش نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کر لی تھی۔

Frankreich Polizeifahndung nach Terroranschlägen in Paris
فرانس بھر میں سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہےتصویر: Reuters/Y. Herman

دوسری طرف پیرس حملوں کے بعد عالمی برادری نے فرانس کے ساتھ بھرپور اظہار یک جہتی کیا ہے۔ جرمنی سمیت متعدد یورپی ممالک کے علاوہ امریکا نے بھی کہا ہے کہ وہ ان حملوں میں ملوث افراد کی گرفتاری کے لیے پیرس کو ہر ممکن مدد فراہم کرے گا۔

امریکی صدر باراک اوباما نے جی ٹوئنٹی سمٹ میں خبردار کیا کہ واشنگٹن اب داعش کے خلاف اپنی عسکری کارروائیوں میں مزید تیزی لائے گا۔ دریں اثناء فرانسیسی جنگی طیاروں نے شام میں ان جہادیوں کے خلاف تازہ حملے بھی کیے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید