1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پٹھوں میں کھنچاؤ پیدا ہونے کے اسباب اور اس سے بچاؤ

28 فروری 2011

ہم میں سے اکثر لوگوں کوسوتے میں اچانک پنڈلی میں شدید کھنچاؤ محسوس ہوتا ہے، جس کے باعث درد کی شدید ٹیسیں اٹھتی ہیں۔ پٹھوں کے عضلات سُکڑ جانے کے باعث پیدا ہونے والی اس کیفیت کی آخر کیا وجہ ہے اور اس سے کیسے بچا جا سکتا ہے

https://p.dw.com/p/10Qt5
تصویر: AP

عام طور پر کسی بھی شخص کی پنڈلی کے عضلات میں اکڑ پیدا ہو سکتی ہے تاہم اکثر و بیشتر اس کا شکار بڑی عمر کے افراد اور کھلاڑی ہوتے ہیں۔ عام طور پر یہ تکلیف زیادہ دیر آرام کرنے یا نہایت سخت جسمانی ورزش کے دوران پیدا ہو جاتی ہے۔ تاہم چند کیسز میں اس کی وجہ سنجیدہ نوعیت کی طبی کیفیت بھی ہو سکتی ہے۔

Jogging auf der Fregatte Bayern
سخت جسمانی ورزش سے قبل ہلکی پھلکی وارم اپ ایکسرسائز ضروری ہےتصویر: AP

وسطی جرمنی میں قائم ہیلی یونیورسٹی ہسپتال میں نیورولاجیکل کلینک کے ڈائریکٹر Stephan Zierz کے مطابق عضلات میں پیدا ہونے والا یہ تناؤ پٹھوں میں سوزش کی نشانی ہونے کے ساتھ ساتھ Hypothyroidism کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے یعنی وہ کلینکل حالات، جو تھائرائیڈ ہارمونز کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ ڈاکڑ سٹیفان کے مطابق اس کی وجہ پٹھوں کو متاثر کرنے والے دوسری بیماریاں بھی ہو سکتی ہیں کیونکہ پٹھوں کا کھنچاؤ یا ان کا اکڑ جانا بذات خود ’ایک مبہم علامت ‘ہے۔

ڈاکڑ سٹیفان مشورہ دیتے ہیں کہ اگر درد کا یہ دورہ زیادہ دیر تک رہتا ہے اور روز مرہ کے کاموں کو سر انجام دیتے ہوئے مشکلات پیدا کرتا ہے، تو بہتر یہ ہے کہ فوری طور پر ڈاکڑ سے رجوع کیا جائے۔ انہوں نے اس بات کی جانب بھی اشارہ کیا کہ اگرچہ یہ درد نہایت ناگوار ہوتا ہے تاہم یہ مرگی کے دوروں جتنا خطرناک نہیں۔

Torsten Frings
پٹھوں کے کھنچاؤ کے شکر زیادہ تر کھلاڑی بنتے ہیںتصویر: AP

دوسری جانب پٹھوں کے کھنچاؤ کے باعث پڑنے والے ہر دورے کو علاج کی ضرورت نہیں ہوتی۔

Association of Berlin Sports Physicians کے نائب صدر Dieter Boening کہتے ہیں کہ عضلات کے سکڑنے کی کیفیت کو ختم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ پٹھوں کو سٹریچ کیا جائے یعنی لمبائی میں کھینچا جائے۔ Boening کے مطابق اس عمل سے جسم کے متاثرہ حصے سے تناؤ کم ہو جاتا ہے۔

Boening کے مطابق کھلاڑیوں کو پٹھوں کے سکڑنے کی کیفیت کا سامنا، جسم میں پانی کی کمی یا جسم میں موجود معدنیات کی کمی کے باعث کرنا پڑتا ہے۔اس کے علاوہ گردش خون کے حوالےسے امراض اور سخت مشقت کے باعث بھی پٹھوں میں اکڑ پیدا ہو سکتی ہے، جس کا نشانہ عموماﹰ ٹانگیں بنتی ہیں۔

جرمنی کی فیڈرل ایسوسی ایشن برائے Self-Employed Physiotherapists کی چیئر پرسن Ute Repschlaeger کہتی ہیں کہ پٹھوں میں پیدا ہونے والے تناؤ سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ کسی بھی کھیل سے وابستہ سرگرمی شروع کرنے سے پہلے وارم اپ ایکسرساز کر لی جائے تاکہ پٹھوں کو زیادہ تناؤ پڑنے کے خطرے سے بچایا جا سکے اور اگر اس کے باوجود عضلات اکڑ جائیں تو متاثرہ حصےکا مساج یا پھر ورزش ضروری ہے۔

اس کے علاوہ مستقبل میں اس درد سے بچنے اور پٹھوں کو آرام پہنچانے کے لیے گرم پانی سے نہانا چاہیے۔ اس کے علاوہ گرم پانی میں بھیگے تولیے سے پٹھوں کا مساج کرنا بھی بہترین عمل ہے۔ ڈاکٹر Repschlaeger نے کھنچاؤ سے متاثرہ حصے کے نیچے گرم پانی کی بوتل رکھنے کی بھی تاکید کی ہے۔

ڈاکڑ سٹیفان بتاتے ہیں کہ اگر پٹھوں کے عضلات کا درد بہت شدید یا متواتر ہو تو ایسے میں ڈاکٹر مرگی کے علاج میں استعمال کی جانے والی دوائیں یا درد میں آرام کے لیے استعمال کی جانے والی چند خاص ادویات تجویز کرتے ہیں کیونکہ اس دوران عام درد کش ادویات جیسے کہ اسپرین یا پیراسٹامول اثر انداز نہیں ہوتیں۔

رپورٹ: عنبرین فاطمہ

ادارت: امجد علی