1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پيرس حملوں ميں ہلاک ہونے والوں کو اوباما کا خراج عقيدت

عاصم سليم30 نومبر 2015

امريکی صدر باراک اوباما نے فرانسيسی دارالحکومت آمد پر وہاں تيرہ نومبر کو ہونے والے دہشت گردانہ حملوں ميں ہلاک ہونے والوں کو خراج عقيدت پيش کيا۔

https://p.dw.com/p/1HEWV
تصویر: Reuters

ماحولياتی تبديليوں کے موضوع پر پيرس ميں ہونے والی انتہائی اہم عالمی سمٹ ميں شرکت کے ليے پير کی صبح وہاں آمد کے فوراً بعد امريکی صدر نے پيرس کے بٹاکلان کانسرٹ ہال کا رخ کيا۔ اوباما دہشت گردانہ حملوں کے جائے وقوعہ پر خاموش کھڑے ہو کر وہاں رکھے پھولوں کے گلدستوں اور پرچموں کو ديکھتے رہے اور انہوں نے ہلاک شدگان کو خراج عقيدت پيش کيا۔

اسی ماہ تيرہ نومبر کے روز جہاديوں کے ايک گروپ نے پيرس ميں مختلف مقامات پر خونريز حملے کيے۔ AK-47 رائفلز اور خود کش جيکٹوں سے ليس حملہ آوروں نے بٹاکلان کانسرٹ ہال ميں جاری ايک تقريب کے دوران کارروائی کرتے ہوئے کم از کم نوے افراد کو ہلاک کر ديا۔ اس روز فرانسيسی دارالحکومت ميں متعدد مقامات پر منظم حملے کيے گئے، جن ميں مجموعی طور پر قريب 130 افراد ہلاک ہوئے۔ اس واقعے کو فرانس ميں دوسری عالمی جنگ کے بعد سب سے خونريز کارروائی قرار ديا جا رہا ہے۔

امريکی صدر نے پير کی صبح بٹاکلان کانسرٹ ہال کا دورہ فرانسيسی صدر فرانسوا اولانڈ کے ہمراہ کيا۔ وہ اس مختصر دورے ميں زيادہ تر خاموش کھڑے رہے اور انہوں نے ہلاک شدگان کی ياد ميں ايک گلاب کا پھول وقوعہ پر رکھا۔ سکيورٹی خدشات کے سبب اوباما کے اس دورے کو خفيہ رکھا گيا تھا۔

Obama - Paris - Gedenken
تصویر: Reuters

حملوں کے بعد سے بٹاکلان ہال افسوس کا اظہار کرنے والوں کے ليے ايک اہم مقام بنا ہوا ہے۔ اب تک برطانيہ، کينيڈا اور چلی کے اعلی عہديداران کے علاوہ آئرلينڈ کے ميوزک بينڈ يو ٹو کے ارکان وہاں کا دورہ کر چکے ہيں۔ اس کے علاوہ ہزاروں کی تعداد ميں شہری بھی روزانہ وہاں اظہار افسوس کرتے ہيں۔ جاپانی وزير اعظم شينزو آبے نے بھی اتوار کے روز اس مقام پر پھول چڑھائے تھے۔

نومبر کے وسط ميں ہونے والے ان دہشت گردانہ واقعات کے بعد سے امريکی صدر نے فرانس کے ساتھ تعلقات اور تعاون و دوستی بڑھا دی ہے۔ اوباما نے سماجی رابطوں کی ويب سائٹ فيس بک پر اپنی ايک تحرير ميں لکھا، ’’فرانس ميں ماحوليات کے موضوع پر ہونے والی اس سمٹ ميں شرکت، حاليہ واقعات کے بعد اپنے سب سے پرانے اتحادی کے ساتھ اظہار يکجہتی کا ايک موقع ہے۔‘‘