1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پوٹن کو گرفتار کرنے کا مطلب ہوگا 'اعلان جنگ'، سابق روسی صدر

24 مارچ 2023

سابق روسی صدر دمتری میدیدیف نے متنبہ کیا کہ پوٹن کو بیرون ملک گرفتار کرنے کی کوشش کو "اعلان جنگ " سمجھا جائے گا۔ اور مثال کے طورپر اگر جرمنی میں انہیں گرفتار کیا گیا تو "جرمن پارلیمان روسی میزائلوں کے نشانے پر ہو گا۔"

https://p.dw.com/p/4P9wm
Dmitri Medwedew
تصویر: Yekaterina Shtukina/ITAR-TASS/IMAGO

بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے گزشتہ ہفتے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کیا تھا۔ روس کے سابق صدر دمتری میدیدیف نے اس پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر کسی ملک نے پوٹن کو گرفتار کرنے کی کوشش کی تو اسے روسی ہتھیاروں کا نشانہ بنایا جائے گا۔

سن 2008 سے سن 2012 کے درمیان روسی صدر کے عہدے پر فائز رہنے والے میدیدیف یوکرین پر گزشتہ برس روس کے فوجی حملے کے بعد سے بلند بانگ بیانات دیتے رہے ہیں۔ انہوں نے کئی مرتبہ جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکیاں بھی دی ہیں۔

پوٹن جوہری ہتھیاروں پر پابندی کے معاہدے سے علیحدہ

میدیدیف نے ٹیلی گرام پر پوسٹ کیے گئے ایک ویڈیو میں کہا، "امید ہے کہ ایسی صورت حال کبھی پیش نہیں آئے گی، لیکن تصور کیجئے کہ اگر ایسا ہوا۔ مثال کے طورپر جوہری ملک کے موجودہ سربراہ کسی دوسرے ملک کے دورے پر ہوں، مثلاً جرمنی کے دورے پر، اور انہیں گرفتار کر لیا جائے، تو کیا ہوگا؟"

پوٹن کے حلیف میدیدیف نے کہا، "یہ روسی فیڈریشن کے خلاف اعلان جنگ ہو گا۔ اور اس صورت میں ہمارے تمام ہتھیار، ہمارے تمام میزائل وغیرہ کا رخ جرمن پارلیمان، جرمن چانسلر کے دفتر کی طرف ہوگا۔"

روسی صدر کا زير قبضہ يوکرينی علاقوں کا اولين دورہ

میدیدیف، جو روس کی سلامتی کونسل کے نائب چیئرمین بھی ہیں، نے کہا کہ آئی سی سی کے فیصلے سے مغرب کے ساتھ تعلقات مزید خراب ہو جائیں گے۔

میدیدیف کا بیان ایسے وقت آیا ہے جب دو روز قبل ہی روس نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے فیصلے کو "غیرقانونی" قرار دیتے ہوئے  آئی سی سی کے وکیل کریم خان اور اس کے دیگر ججوں کے خلاف جرائم کی تفتیش شروع کی ہے۔

آئی سی سی نے پوٹن کے علاوہ روس میں بچوں کے حقوق کی کمشنر ماریہ لووا بیلووا کے خلاف بھی وارنٹ گرفتاری جاری کیا تھا۔

بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے گزشتہ ہفتے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کیا تھا
​​​​بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے گزشتہ ہفتے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کیا تھاتصویر: Ramil Sitdikov/SNA/IMAGO

جرمنی کا ردعمل

جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئر بوک نے ولادیمیر پوٹن کو گرفتاری وارنٹ جاری کرنے کے آئی سی سی کے فیصلے کی تائید کی۔

جرمنی اب بھی امریکہ کے 'قبضے' میں ہے، صدر پوٹن

انہوں نے شمالی مقدونیہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے روسی رہنما کے حوالے سے کہا، "کوئی بھی شخص قانون سے بالاتر نہیں ہے۔"

پوٹن، شی ملاقات: روس اور چین تعلقات کے'نئے دور' کا آغاز

ادھر ہنگری کا کہنا ہے کہ وہ آئی سی سی کے فیصلے کو نافذ نہیں کرے گا۔

ہنگری کے وزیر اعظم وکٹر اوربان کے چیف آف اسٹاف گیرگیلی گلیاس نے کہا کہ اگر روسی صدر ہنگری میں داخل ہوتے ہیں تو بداپسٹ آئی سی سی کے گرفتاری وانٹ کی تعمیل نہیں کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ پوٹن کو گرفتار کرنا ہنگری کے آئین کے منافی ہوگا کیونکہ بداپسٹ نے آئی سی سی کے ضابطے کو اب تک اپنے قانونی نظام میں شامل نہیں کیا ہے۔

 ج ا/ ص ز (روئٹرز، اے پی، ڈی پی اے، اے ایف پی)