1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستامریکہ

پوٹن ’جنگی مجرم‘ ہیں، ان پر مقدمہ چلایا جانا چاہیے، بائیڈن

5 اپریل 2022

یوکرینی قصبے بُوچہ میں دریافت شدہ اجتماعی قبر کی وجہ سے اس جنگ کے خلاف پوری دنیا میں غم و غصے کی ایک نئی لہر نے جنم لیا ہے۔ عالمی طاقتیں اس معاملے پر روس کو شدید تنقید کا نشانہ بنا رہی ہیں۔

https://p.dw.com/p/49V9B
USA | PK Präsident Joe Biden
تصویر: Ting Shen/CNP/picture alliance

امریکی صدر جو بائیڈن نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن پر 'جنگی جرائم‘ کے ارتکاب کا الزام لگاتے ہوئے ان کے خلاف مقدمہ چلائے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔ جو بائیڈن نے بُوچہ میں کئی شہریوں کی ہلاکت اور اس واقعے کے تصویری شواہد سامنے آنے کے بعد شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔ بائیڈن نے چار اپریل کی شام صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ''آپ نے دیکھا یوکرینی شہر بُوچہ میں کیا ہوا؟ یہ  اس بات کا ثبوت ہے کہ  پوٹن ایک جنگی مجرم ہیں۔‘‘

بُوچہ کییف کے نواح میں واقع ایک قصبہ ہے، جو یوکرینی افواج نے جنگ کے دوران روسی فوجیوں سے واپس چھین لیا تھا۔ وہاں ایک اجتماعی قبر سے کئی ایسے انسانوں کی لاشیں ملی ہیں، جن کو رسیوں سے باندھا گیا اور قریب سے فائرنگ کر کے قتل کیا گیا تھا۔ ان شواہد کی موجودگی امریکہ اور یورپ کی طرف سے روس کے خلاف اضافی پابندیاں عائد کیے جانے کے لیے کافی ہے۔

صدر بائیڈن کا کہنا  ہےکہ انہیں اس معاملے پر مزید معلومات حاصل کرنا ہیں تاکہ روس کے خلاف جنگی جرائم کا مقدمہ چلایا جا سکے۔ امریکی صدر نے مزید کہا کہ وہ یوکرین کو روس کے خلاف جنگ جاری رکھنے کے لیے درکار ہتھیار فراہم کرنے پر رضا مند ہیں۔

Ukraine | Journalisten an einem Massengrab in Motyzhyn
بُوچہ کییف کے نواح میں واقع ایک قصبہ ہے، جو یوکرینی افواج نے جنگ کے دوران روسی فوجیوں سے واپس چھین لیا تھا۔ وہاں ایک اجتماعی قبر سے کئی ایسے انسانوں کی لاشیں ملی ہیں، جن کو رسیوں سے باندھا گیا اور قریب سے فائرنگ کر کے قتل کیا گیا تھا۔ تصویر: Efrem Lukatsky/AP/picture alliance

یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے بُوچہ میں ہونے والی ہلاکتوں کو یوکرینی عوام کی نسل کشی قرار دیا ہے۔ تاہم روس کی جانب سے بُوچہ میں اجتماعی قتل سے مکمل لاتعلقی کا اظہار کیا گیا ہے اور یہ الزام بھی لگایا گیا ہے کہ یہ خود یوکرین کی جانب سے روس کو بدنام کرنے کی ایک سازش ہے۔

امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ اس جنگی جرم کی تفتیش کے لیے مختلف ذرائع سے معلومات جمع کر رہے ہیں اور یہ معاملہ بین الاقوامی فوجداری عدالت میں اٹھایا جائے گا۔ انہوں نے ان خدشات کا اظہار بھی کیا کہ روس کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مستقل رکنیت اس معاملے کی شفاف چھان بین کی راہ میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔ تاہم جیک سلیوان  نے کہا کہ امریکہ کو اس اجتماعی قتل کو نسل کشی قرار دینے سے پہلے ابھی مزید شواہد اور چھان بین کی ضرورت ہے۔

ایسا پہلی بار نہیں ہوا کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے روسی ہم منصب کو 'جنگی مجرم‘ کہا ہے۔ 24 فروری کے روز جب روس نے یوکرین میں فوجی مداخلت کی، تب سے ہی امریکہ اور روس کے تعلقات بہت کشیدہ ہو چکے ہیں۔ امریکہ کی یہ کوشش بھی ہے کہ روس کے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل سے اخراج کو یقینی بنایا جائے۔

ر ب / م م (روئٹرز، اے ایف پی)