1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پولیس مسجد میں دھماکا، پاکستان کی طالبان رہنما سے اپیل

4 فروری 2023

پشاور کی ایک پولیس مسجد میں ہونے والے خودکش دھماکے اور درجنوں افراد کی ہلاکت کے بعد پاکستان نے افغان طالبان کے سپریم لیڈر سے مدد طلب کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4N6Pt
Pakistan Peschawar | Selbstmordanschlag in Moschee
تصویر: Abdul Majeed/AFP/Getty Images

حال ہی میں پاکستانی صوبے خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں انتہائی سکیورٹی والے ایک علاقے میں ہوئے خودکش بم دھماکے میں درجنوں پولیس اہلکار ہلاک اور زخمی ہو گئے تھے۔

پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف اپنے دفاع کا حق ہے، امریکہ

نقیب اللہ قتل کیس کا فیصلہ، راؤ انوار کو بری کر دیا گیا

اگست دو ہزار اکیس میں کابل پر افغان طالبان کے قبضے کے بعد سے پاکستان میں ایک مرتبہ پھر دہشت گردانہ واقعات میں اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔ پاکستانی موقف ہے کہ دہشت گرد افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف حملوں کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ پاکستانی حکام کے مطابق پیر کے روز پشاورمیں پولیس ہیڈکوارٹر میں واقعمسجد میں ہونے والا بم دھماکاممکنہ طور پر پاکستانی طالبان سے وابستہ کسی گروہ کی کارروائی تھی۔

پاکستانی طالبان گو کہ افغان طالبان سے علیحدہ ایک گروہ ہے، تاہم سمجھا جاتا ہے کہ ان دونوں گروپوں کے آپس میں گہرے تعلقات ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ اسی تناظر میں وزیر اعظم شہباز شریف کے خصوصی مشیر فیصل کریم کنڈی ایران اور افغانستان جائیں گے، جہاں وہ ان دونوں ممالک سے اپنی سرزمین کے پاکستان کے خلاف استعمال کو روکنے کی درخواست کریں گے۔ کنڈی نے کہا کہ ان کے ہمراہ پاکستانی وفد کابل میں اعلیٰ طالبان رہنماؤں سے ملاقات کرے گا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ایک سینیئر پولیس اہلکار کے حوالے سے لکھا ہے کہ پاکستانی وفد افغان طالبان کے سربراہ ہیبت اللہ اخوند زادہ سے بھی ملے گا۔

اس حوالے سے فی الحال افغانستان کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔  تاہم بدھ کے روز افغان طالبان کے مقرر کردہ عامر خان متقی نے خبردار کیا تھا کہ پاکستان دہشت گردانہ واقعات کا الزام دوسروں پر لگانا بند کرے۔ ان کا کہنا تھا، ''انہیں اپنے گھر میں مسائل تلاش کرنا چاہئیں اور افغانستان پر الزام نہیں لگانا چاہیے۔‘‘

یہ بات اہم ہے کہ امریکہ پرگیارہ ستمبر کے حملوں کے بعد افغانستان میں بیس برس تک جاری رہنے والی عسکری مداخلتکے دوران پاکستان پر افغان طالبان کی خفیہ مدد کا الزام لگتا رہا ہے۔ تاہم دو ہزار اکیس میں کابل پر قبضے کے بعد سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات کشیدگی کا شکار ہیں۔

تحریک طالبان پاکستان سن دو ہزار سات میں افغان طالبان سے الگ ہو کر ایک تنظیم کی صورت میں سامنے آئی تھی، جو سن دو ہزار چودہ میں بڑے عسکری آپریشن تک پاکستان بھر میں شدید نوعیت کے دہشت گردانہ حملوں میں مصروف رہی۔

افغانستان: طالبان کی واپسی کے بعد خواتین جج غیر محفوظ

 سن دو ہزار چودہ میں عسکری آپریشن کے بعد پاکستان میں امن کسی حد تک لوٹا تھا، تاہم افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد سے پاکستان میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں پچاس فیصد اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔

ع ت، ا ا (اے ایف پی)