1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پنجاب اسمبلی کو تالے، اجلاس سیڑھیوں پر

تنویر شہزاد، لاہور26 فروری 2009

پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کی پارلیمانی تاریخ میں پہلی مرتبہ صوبائی اسمبلی کا اجلاس ایوان سے باہر منعقد ہوا ہے۔

https://p.dw.com/p/H24a
شریف برادران کی نااہلی کے عدالتی فیصلے کے بعد سیاسی بے یقینی اور عدم استحکام کی فضا پیدا ہو گئی ہےتصویر: AP

صوبائی دارلحکومت لاہور میں جمعرات کی صبح بہت سے لوگوں نے یہ نظارہ دیکھا کہ صوبائی اسمبلی کے دروازوں کو تالے لگا کر بند کر دیا گیا تھا اور کسی شخص کو اسمبلی کے اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ اسمبلی کے اندر داخلے کی اجازت نہ پانے والوں میں اس اسمبلی کے سپیکر رانا محمد اقبال بھی شامل تھے۔ اسمبلی کو چاروں طرف سے پولیس کی بھاری نفری نے گھیر رکھا تھا اور اسمبلی کو جانے والے راستوں پر بھی اسمبلی آنے والوں سے پوچھ گچھ کی جا رہی تھی۔ ان حالات میں پاکستان مسلم لےگ (ن) سے تعلق رکھنے والے کچھ ارکان صوبائی اسمبلی کی عمارت کے سامنے پہنچنے میں کامیاب ہو گئے اور انہوں نے اسمبلی کے باہر ایک کرسی رکھی اس کرسی پر سپیکر کو بٹھایا گیا۔ ارکان اسمبلی زمین پر بیٹھ گئے اورغیر متعلقہ افراد کو ذرا فاصلے پر جانے کے لئے کہ دیا گیا۔اس طرح پارلیمانی تاریخ کے اس منفرد اجلاس کی کارروائی شروع ہوئی۔

پنجاب کے سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثنا ء اﷲ نے بتایا کہ یہ سب کچھ اس وجہ سے کرنا پڑا ہے کہ پنجاب کے گورنر سلمان تاثیر نے ارکان اسمبلی کو اسمبلی کی عمارت میں داخل ہونے سے روکنے کے احکامات جاری کئے ہوئے ہیں۔ اسمبلی کی سیڑھےوں اور پارک میں ہونے والے اس اجلاس میں اس واقعہ کے خلاف ایک تحریک اسحقاق بھی منظورکی گئی۔ اس کے علاوہ ایک قرارداد کے ذریعے صدر زرداری کے استعفے کے مطالبہ کیا گیا ہے۔

اس اجلاس میں ایمرجنسی اٹھانے اور شریف برادران کی نااہلی کے فیصلے کو مسترد کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ ادھر پنجاب اسمبلی میں پاکستان پیپلز پارٹی کے پارلیمانی رہنما راجہ ریاض نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ یہ ملسم لےگ (ن )کے ارکان اسمبلی کا اجلاس نہیں تھا بلکہ یہ لوگ ایک سیاسی جلسہ کرنا چاہتے تھے۔ اس پرگورنر پنجاب نے اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے انہیں روکا اور ان سے کہا کہ جب میں اجلاس بلاؤں گا اس وقت آپ آ کر بڑے شوق سے اظہار خیال کر سکتے ہیں لیکن اگر جلسہ کرنا ہے تو وہ سیڑھےوں پر کر لیا جائے کیونکہ ہاؤس کے اندر ایسا کرنے کی قانون اجازت نہیں دیتا۔

پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر رانا مشہود احمد خان نے صحافیوں کو بتایا کہ اسمبلی کا اجلاس قواعد و ضوابط کے مطابق قانونی طریقے سے بلوایا گیا تھا لیکن گورنر پنجاب نے اس اجلاس میں رکاوٹیں ڈال کر نہایت غلط مثال قائم کی ہے۔ پنجاب اسمبلی کی عمارت کو تالے لگائے جانے کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے انسانی حقوق کمیشن کی سربراہ عاصمہ جہانگیر کا کہنا تھا کہ اسمبلی کی عمارت کو تالے لگانا ایک غیر جمہوری فعل ہے ان کے مطابق ان اقدامات سے جنرل پرویز مشرف کی پالیسیوں کی بوآرہی ہے۔

ارکان اسمبلی نے اجلاس کے غیر معینہ مدت تک کے ملتوی ہونے کے بعد پنجاب اسمبلی کے باہر ایک احتجاجی مظاہرہ بھی کیا۔ اس موقعے پر صدر پاکستان آصف علی زرداری کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔