1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پشاور بم دھماکہ، ہلاکتوں کی تعداد سو سے زائد

29 اکتوبر 2009

صوبائی دارالحکومت پشاور کے مصروف ترین پیپل منڈی چوک کے مینا بازار میں خوفناک کار بم دھماکے کے نتیجے میں بچوں اور خواتین سمیت 91 سے زائد افرادجان بحق جبکہ 150 سے زائد شدید زخمی ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/KHfc
پشاور بم دھماکے کا مقامتصویر: picture-alliance/dpa

صوبائی دارالحکومت پشاور کے مصروف ترین پیپل منڈی چوک کے مینا بازار میں خوفناک کار بم دھماکے کے نتیجے میں بچوں اور خواتین سمیت 91 افرادجان بحق جبکہ 150 سے زائد شدید زخمی ہو ئے ہیں۔

اس واقعے میں زخمی ہونے والوں میں سےکئی کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ڈپٹی میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر صاحب گل کے مطابق مرنے والوں کی تعداد میں اضافے کاخدشہ ہے۔ ہسپتال میں زیر علاج اٹھارہ زخمیوں کو انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں منتقل کیاگیا ہے، جہاں انہیں مکمل طبی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں تاہم ان زخمیوں میں سے کئی کی حالت نازک ہے۔

پشاور میں سال رواں کے دوران یہ تیرواں دھماکہ ہے، ان حملوں میں مرنے اور زخمی ہونے والوں کی تعداد سینکڑوں تک پہنچ چکی ہے۔ جائے وقوعہ پر پہنچنے والے سرحد حکومت کے ترجان میں افتخارحسین نے تما م سیاسی جماعتوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ان عسکریت پسندوں کے ماورائے عدالت ہلاکتوں کی بات نہ کریں اور عدالتوں سے درخواست ہے کہ وہ گرفتار افراد کو کوئی ریلیف نہ دیں۔ وزیر اطلاعات سرحد میاں افتخار حسین کا اس موقع پر کہنا تھا کہ دہشت گردوں کا ڈٹ کا مقابلہ کریں گے ۔

Mindestens 50 Tote bei Anschlag in Peshawar
دھماکے کے نتیجے میں کئی عمارتیں مکمل طور پر منہدم ہوگئیںتصویر: picture-alliance/dpa

افتخار حسین کاکہنا ہے کہ سرحد بین الاقوامی دہشت گردوں کا اڈہ بنا ہوا ہے تاہم ان کی حکومت ان کا صفایا کردے گی۔ انھوں نے کہا کہ دھماکہ گاڑی کے ذریعے کیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ وزیرستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری ہے، جہاں عرب،چیچن، ازبک اور دیگر بین الاقوامی دہشت گرد موجود ہیں۔

’’یہ وہ عرب ہیں، جن کے لئے پشتونوں کا خون بڑا ارزاں ہے اور یہ لوگ پختونوں کو ایندھن بنا رہے ہیں۔ ان لوگوں نے باقی کسی جگہ توجہاد نہیں کیا۔ یہاں آ کر اسلام دوست اور اسلام پسند پختونوں کا قتل عام کر رہے ہیں۔ یہ ہمارے بچوں، پولیس اور فوج کے قاتل ہیں۔ لیکن یہ سن لیں کہ سوات میں جس طرح ان کی کمر توڑ دی گئی ہے، ویسے ہی وزیرستان میں بھی انہیں نہیں چھوڑیں گے۔‘‘

Mindestens 50 Tote bei Anschlag in Peshawar
بم دھماکے کے بعد لگی آگتصویر: picture-alliance/dpa

اس دھماکے کے نتیجے میں قریب واقع عمارتوں میں آگ لگ گئی جبکہ 6 عمارتیں تباہ ہو گئیں۔آخری اطلاعات آنے تک اس کے ملبے تلے دبے ہوئے لوگوں میں سے پانچ کو بحفاظت نکالا گیا ہے۔ اس دھماکے میں ایک مسجد بھی منہدم ہوگئی ہے۔ فائر بریگیڈ نے قریب واقع روئی کے گوداموں اور دیگر عمارات میں لگی آگ بجھانے کا کا شروع کردیا ہے۔دھماکے کے بعد ایف سی اور پولیس کی بھاری نفری نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور ایدھی و دیگر امدادی اداروں کے ذریعے زخمیوں اور لاشوں کو نکا ل کر ہسپتال پہنچا یا گیا۔ لیڈی ریڈنگ ہسپتال سمیت شہر کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر کے زخمیوں کو منتقل کیا گیا۔

اے آئی جی بم ڈسپوزل سکواڈ شفقت ملک کے مطابق دھماکا خیز مواد کار میں رکھا گیا تھا تاہم ابھی اس بات کی تصدیق نہیں ہوئی کہ یہ دھماکا خود کش تھا یا ریموٹ کنٹرول یا ٹائم ڈیوائس کے ذریعے کیا گیا انھوں نے کہا کہ دھماکے کیلئے ڈیڑھ سو کلو سے زیادہ بارودی مواد استعمال کیا گیا۔ایک عینی شاہد کے مطابق دھماکا انتہائی زوردار تھا کہ آس پاس کی تقریباً 20دکانوں میں آگ لگ گئی اور انسانی اعضاء دور دور تک بکھر گئے۔

رپورٹ : فرید اللہ خان، پشاور

ادارت: عاطف توقیر