1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاک بھارت مذاکرات ختم، اہم تجارتی فیصلے

15 نومبر 2011

بھارت اور پاکستان نے باہمی تجارتی تعلقات کو مزید فروغ دینے کے لئے واہگہ سرحد کے راستے ایک اور روٹ فروری تک کھولنے پر اتفاق کیا ہے۔ دونوں ملکوں کے کامرس سیکرٹریوں کے اجلاس میں تجارت سے متعلق مختلف امور طے کیے گئے۔

https://p.dw.com/p/13AsO
تصویر: AP

نئی دہلی میں دو روزہ تجارتی مذاکرات کے اختتام پر ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ کسی ملک کو انتہائی مراعات یافتہ ملک کا درجہ دینا ایک عمل ہے نہ کہ کوئی اعلان۔ اس عمل کے پہلے مرحلے میں پاکستان تجارتی اشیاء کی منفی فہرست کو مثبت فہرست میں تبدیل کرنے لئے صنعت کاروں اور تاجروں کے علاوہ متعلقہ افراد کے ساتھ مل کر اس پر کام کرے گا اور فروری 2012 تک منفی اشیاء کی فہرست تیار کرلی جائے گی۔ اندازہ ہے کہ 2012 کے اختتام تک ایسی تمام فہرستیں ختم کر دی جائیں گی جس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان آزادانہ تجارت کی راہ ہموار ہوجائے گی۔

دونوں ملکوں نے بھارت سے پاکستان کو بجلی اور پٹرولیم مصنوعات برآمد کرنے پر بھی رضامندی ظاہر کی ہے۔ اس سلسلے میں ماہرین کا ایک گروپ امرتسر کے راستے پاکستان کو 500 میگاواٹ بجلی فراہم کرنے کے طریقہ ء کار پر غور کرے گاجب کہ پٹرولیم مصنوعات کے متعلق ایک جوائنٹ گروپ جنوری 2012 میں اپنی پہلی میٹنگ کرے گا۔

بھارت اور پاکستان کے کامرس سیکرٹریوں کی دو روزہ بات چیت خوشگوار ماحول میں مکمل ہوئی۔ 15 رکنی پاکستانی وفد کے سربراہ کامرس سیکرٹری ظفر محمود نے اپنے بھارتی ہم منصب راہل کھلر کے اس مؤقف کی تائید کی کہ صرف تجارت کے ذریعہ تعلقات معمول پر نہیں آسکتے مگر یہ اسٹریٹیجک اور سیاسی امور جیسے دیگر مسائل کے حل میں تیزی لانے میں معاون ضرور ثابت ہوسکتی ہے۔

Pakistanische Gefangene am Grenzübergang Attari-Wagah
بھارت اور پاکستان نے باہمی تجارتی تعلقات کو مزید فروغ دینے کے لئے واہگہ سرحد کے راستے ایک اور روٹ فروری تک کھولنے پر اتفاق کیا ہےتصویر: UNI

راہل کھلر نے بھارت کو انتہائی مراعات یافتہ (MFN) ملک کا درجہ دیے جانے پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا تاہم یاد دلایا کہ نئی دہلی نے بھی چند ماہ قبل سیلاب سے متاثرہ پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کو یورپی یونین کی طر ف سے دیے جانے والے مراعاتی پیکج پر ڈبلیو ٹی او میں اپنا اعتراض واپس لے لیا تھا۔

دونوں ملکوں کے کامرس سیکرٹریوں نے امید ظاہر کی کہ دونوں ملکوں کی داخلی امور کی وزارتیں اپنی اگلی بات چیت میں تجارت پیشہ افراد کو ویزا کے ضابطوں میں رعایت دینے کے بارے میں ضرور کوئی فیصلہ کریں گی۔

راہل کھلر نے دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کو 2.7 بلین ڈالر سے اگلے تین برس میں چھ بلین ڈالر کرنے کے عہد کا اعادہ کیا۔

ادھر وزیر دفاع اے کے انٹونی نے زیادہ حقیقت پسندانہ مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ پاک بھارت مذاکرات سے زیادہ خوش فہمی میں مبتلا ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا، ’’ہمیں کسی معجزے کی توقع نہیں رکھنی چاہیے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ بلاشبہ بھارت اور پاکستان کے مابین تجارتی تعلقات میں مثبت اشارے مل رہے ہیں۔ یہ ایک اچھا آغاز  ہے’لیکن فی الحال اس سے زیادہ کچھ نہیں ہے‘۔

رپورٹ: افتخار گیلانی، نئی دہلی

ادارت: حماد کیانی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں