1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاک افغان سرحدی کشیدگی، سینکڑوں مقامی باشندے بے گھر

عاطف بلوچ، روئٹرز
21 فروری 2017

پاکستانی فوج کی جانب سے افغان علاقوں میں راکٹ داغنے اور بھاری توپ خانے سے شیلنگ کے نتیجے میں سینکڑوں افغان دیہاتیوں کو گھر بار چھوڑ کر محفوظ مقامات کی جانب منتقل ہونا پڑا ہے۔

https://p.dw.com/p/2XxlX
Pakistan Afghanistan Flüchtlinge kehren zurück
تصویر: Getty Images/AFP/J. Tanveer

امدادی تنظیم نارویجیئن ریفیوجی کونسل (NRC) کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ پاکستانی فوج کی جانب سے افغان علاقوں میں شیلنگ جاری ہے، جس کے تناظر میں مقامی رہائشیوں کو نقل مکانی کرنا پڑ رہی ہے۔ پاکستانی حکومت نے ملک میں دہشت گردی کی تازہ کارروائیوں کی ذمہ داری افغانستان میں موجود شدت پسندوں پر عائد کرتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ کابل حکومت اپنی سرزمین کو عسکریت پسندوں کے استعمال میں آنے سے روکنے میں ناکام رہی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان پہلے ہی سے کشیدہ تعلقات ان دہشت گردانہ حملوں کے بعد مزید خراب ہوئے ہیں۔

امدادی ادارے این آر سی کا کہنا ہے کہ پاکستانی شیلنگ کے نتیجے میں متعدد عام شہریوں کی ہلاکتوں کے بعد قریب دو سو خاندان سرحدی علاقوں سے محفوظ مقامات کی جانب منتقل ہونے پر مجبور ہوئے ہیں۔

Pakistan Afghanistan Grenze Torkhum Peshawar
دہشت گردانہ واقعات کے بعد پاکستان نے افغانستان کے ساتھ اپنی سرحد بند کر دی ہےتصویر: DW/D.Baber

پاکستانی صوبے سندھ کے علاقے سیہون میں واقع مشہور درگاہ لعل شہباز قلندر میں ہونے والے ایک بڑے خودکش حملے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی ایک مقامی شاخ نے قبول کی تھی۔ اس واقعے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 90 تک پہنچ چکی ہے، جب کہ ساڑھے تین سو زخمیوں کو مختلف ہسپتالوں میں طبی امداد دی جا رہی ہے۔ پاکستان نے اس حملے کی ذمہ داری مشرقی افغانستان میں سرگرم عسکریت پسندوں پر عائد کی تھی۔

اس واقعے کے بعد پاکستان میں متعدد مقامات پر کریک ڈاؤن کے آغاز کے ساتھ ساتھ افغانستان کے ساتھ سرحد بھی بند کر دی گئی تھی۔ اس کے علاوہ افغان سفیر کو پاکستانی فوج کے ہیڈکوارٹرز میں طلب کر کے 76 مطلوب افراد کی فہرست بھی دی گئی ہے، جن کے بارے میں فوج کا کہنا ہے کہ انہیں گرفتار کر کے پاکستان کے حوالے کیا جائے۔

سیہون حملے کے بعد سے جاری کریک ڈاؤن میں پاکستانی فوج کا کہنا ہے کہ اب تک سو سے زائد ’دہشت گردوں‘ کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔ پاکستانی فوج کے مطابق کچھ شدت پسندوں کو افغان علاقوں کے اندر شیلنگ کر کے ہلاک کیا گیا۔

افغانستان میں این آر سی کی کنٹری ڈائریکٹر کیٹ اورورکے کے مطابق سرحد پار سے ہونے والی شیلنگ کے نتیجے میں عام شہری متاثر ہوئے ہیں۔ ’’چاہے یہ اندھا دھند شیلنگ ہے یا نشانہ لے کر کی جانے والی گولہ باری، ایسے حملوں سے عام شہری بے گھر ہو رہے ہیں، جو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے اور اسے فوری طور پر روکا جانا چاہیے۔‘‘