1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاک افغان اور پاک بھارت سرحد پر باڑیں بننا شروع ہو گئیں

شمشیر حیدر
26 مارچ 2017

پاکستان نے افغانستان سے متصل سرحد پر باڑ نصب کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے جب کہ بھارت نے پاکستان سے متصل سرحد کو 2018ء کے اختتام تک مکمل طور پر سِیل کر دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2ZyF1
Rumänien Symbolbild Justiz Strafreduktion per Schreibfeder
تصویر: picture-alliance/dpa/V. Ghirda

پاکستان کا کہنا ہے کہ افغانستان سے متصل سرحد کے ایسے مقامات پر باڑ لگانے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے، جہاں سے مبینہ طور پر دہشت گرد پاکستان میں داخل ہو کر دہشت گردانہ کارروائیاں سرانجام دیتے ہیں۔

اسلام آباد کی جانب سے شدت پسندوں کا داخلہ روکنے کے لیے سرحدی باڑ کی تنصیب کے اس نئے سلسلے سے پاکستان اور افغانستان کے مابین پہلے ہی سے خراب تعلقات میں مزید کشیدگی پیدا ہونے کا امکان ہے۔ افغانستان برطانوی نوآبادیاتی دور میں مقرر کی گئی اس سرحد کو تسلیم نہیں کرتا۔

پاکستانی فوج کے محکمہ تعلقات عامہ کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے گزشتہ روز ملک کے شمال میں افغان سرحد کے قریب واقع قبائلی علاقوں کے دورے کے دوران اعلان کیا تھا کہ ’زیادہ خطرناک سمجھے جانے والے علاقوں‘ میں سرحدی باڑ نصب کی جا رہی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ باڑ کی تنصیب دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔

ہر تیسرا افغان بچہ سکول نہیں جا رہا

افغانستان اور پاکستان کے مابین چوبیس سو کلو میٹر طویل سرحد ہے۔ ڈیورنڈ لائن کہلائی جانے والی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ یہ سرحد انیسویں صدی میں بنائی گئی تھی۔ اس وقت برصغیر کے زیادہ تر علاقے پر برطانیہ کے زیر عمل تھے۔

پاک افغان سرحد کو کابل حکومت نے کبھی بھی تسلیم نہیں کیا۔ یہ سرحد جس خطے میں ہے اس کے دونوں جانب زیادہ تر پشتون آباد ہیں۔ اس سرحد کے باعث افغانستان کی سب سے بڑی نسلی آبادی، یعنی پشتونوں کی قوت منقسم ہو جاتی ہے۔

افغان وزارت داخلہ کے نائب ترجمان نجیب دانش کا کہنا تھا کہ ابھی تک افغان حکام نے پاک افغان سرحد کے کسی مقام پر باڑ تعمیر ہوتے ہوئے نہیں دیکھی، لیکن اگر کوئی ایسی کوشش کی گئی تو کابل حکومت ایسے کسی بھی منصوبے کو روک دے گی۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق نجیب دانش کا کہنا تھا، ’’سرحد پر باڑ تعمیر کرنا ہمارے لیے قابل قبول نہیں ہے اور ہم کسی کو بھی باڑ نصب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔‘‘

پاکستان اور افغانستان گزشتہ کئی برسوں سے ایک دوسرے کو ’اسلامی شدت پسندوں‘ کے خلاف کارروائی نہ کرنے، اور دہشت گردوں کو محفوظ ٹھکانے فراہم کرنے کے الزامات لگاتے رہے ہیں۔ پاکستان نے حالیہ عرصے کے دوران دونوں ممالک کے مابین سرحد کو ایک ماہ سے زائد عرصے تک بند کیے رکھا تھا۔

پاکستانی فوج کے محکمہ تعلقات عامہ کے سربراہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان افغان حکام کے ساتھ مل کر سرحد کی مؤثر نگرانی کا نظام بنانا چاہتا ہے۔

دوسری جانب مقامی میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹوں کے مطابق بھارت کے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے بھی اعلان کیا ہے کہ بھارت پاکستان اور بنگلہ دیش سے متصل ملکی سرحدو ں کو اگلے برس کے آخر تک مکمل طور پر سِیل کر دے گا۔

ٹائمز آف انڈیا کے مطابق ملکی وزیر داخلہ نے یہ بات بھارتی بارڈر سکیورٹی فورسز کی پاسنگ آؤٹ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ مائکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر بھی بھارتی ہوم آفس نے ایک ٹوئٹر پیغام میں بھارتی کی بین الاقوامی سرحدوں کی سکیورٹی بڑھانے کا اعلان کیا ہے۔