1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کے لئےتقریبا پانچ بلین ڈالر کی بین الاقوامی امداد : کافی یا ناکافی

امتیاز گل، اسلام آباد18 اپریل 2009

جہاں پاکستانی حکام نے ٹوکیو میں مالی امداد کے وعدے پر اطمینان کا اظہار کیا ہے وہیں پاکستان اور افغانستان کے لئے خصوصی امریکی مندوب ہالبروک نے اسے ناکافی قرار دیا ہے۔ ہالبروک کے مطابق پاکستان کو مزید امداد درکار ہو گی۔

https://p.dw.com/p/HZk0
رچرڈ ہالبروک کے مطابق پاکستان میں اقتصادی ترقی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابی کے لئے مزید مالی مدد درکار ہو گیتصویر: AP

رچرڈ ہالبروک نے کہا ہے کہ اگرچہ بین الاقوامی برداری کی طرف سے پاکستان کے لئے مالی امداد کا وعدہ توقعات سےبڑھ کر ہے تاہم پاکستان کو اقتصادی ترقی اور دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں کامیابی کے لئے مزید رقم درکار ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جیسے بڑے ملک میں جہاں اقتصادی عدم استحکام ، پیچیدہ سیاسی صورتحال اور دہشت گردی کی کارروائیوں سے حکومت پریشان ہے ، وہاں پانچ بلین ڈالر کی امدادی رقم ناکافی ہو گی۔

دوسری طرف پاکستان کو اقتصادی ترقی ٹوکیو میں فرینڈز آف ڈیموکریٹک پاکستان میں ترقیاتی امداد کے زمرے میں 5.28 ارب ڈالر کے وعدوں پر مشیر داخلہ رحمان ملک سمیت اکثر وزرا نے اسے پاکستان کے لئے خوش آئند قرار دیا اور اس امداد کو اپنے موقف کی تائید سے تعبیر کیا ہے۔ جبکہ ناقدین کی نظر میں 20 ارب ڈالر مالیت کے مارشل پلان کے صدارتی مطالبے کے مقابلے میں محض5.28 ارب ڈالر کے وعدوں سے پاکستانی قیادت اور بین الاقوامی برادری کے مابین پایا جانے والے اعتماد کے خلاء طور پر بھی دیکھا ہے۔ جس کا اظہار سعودی عرب نے بالواسطہ طور پر محض700 ملین ڈالر کی امداد سے کیا ہے لیکن اس موقع پر ایک بڑا سوال پاکستانی اداروں کی صلاحیت کار ہے۔ یعنی 5 ارب ڈالر کا نصف بھی آئندہ ایک برس کے دوران مہیا ہو جائے تو کیا حکومتی اداروں کے پاس ایسے منصوبے تیار ہیں جن پر عملدرآمد کے ذریعے یہ رقوم صرف کی جا سکیں۔

Geberkonferenz für Pakistan in Tokio
پاکستان نے ٹوکیو میں پانچ بلین ڈالر کی مالی امداد کے وعدے کو تسلی بخش قرار دیا ہےتصویر: AP

وزارت خزانہ کے ایک انتہائی سینئر افسر کے مطابق پاکستان کی افسر شاہی میں مستقبل کے حوالے سے ویژن یعنی بالغ نظری کی کمی کے ساتھ ساتھ استعداد کار کا بھی فقدان ہے۔ اس کا اندازہ یوں بھی لگایا جا سکتا ہے کہ گزشتہ 8 برسوں کے دوران دہشتگردی اور انتہا پسندی سے جڑے مسائل میں غیر معمولی اضافے کے باوجود سرخ فیتے اور مستقبل کے چیلنجوں سے عملاً بے فکری کے باعث ملک بھر میں 170 ملین سے زائد کی آبادی کے لئے اب بھی پولیس فورس کی تعداد 4 لاکھ سے کم ہے۔

وزارت خزانہ کے افسر کے مطابق بیرون ممالک عدم اعتماد ہی کی بدولت پہلے قابل عمل منصوبوں کی تفصیلات طلب کریں گے اور فی الوقت مختلف اداروں نے ٹوکیو کانفرنس کےلئےجلد بازی میں جو منصوبے تیار کئے ہیں ان میں ردوبدل میں بھی کئی مہینے صرف ہو جائیں گے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ جس امداد کا وعدہ کیا گیا ہے اس کے لئے پاکستان میں امریکہ اور اقوام متحدہ کے نگران دفتر کس قدر جلد قائم ہوتے ہیں۔