1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کے جوہری ہتھیار طالبان کے ہاتھ نہ لگیں، امریکہ

5 مئی 2009

امریکہ کی قومی سلامتی کے مشیر جنرل جیمز جونز نے کہا ہے کہ پاکستان اس بات کی ضمانت دے کہ اس کے جوہری ہتھیار اسلامی شدت پسندوں کے ہاتھ نہ لگیں۔

https://p.dw.com/p/Hjva
امریکی صدر کے قومی سلامتی کے مشیر جنرل جیمز جونزتصویر: AP

جنرل جیمز جونز نے ایک انٹرویو میں کہا کہ پاکستان کی جانب سے متواتر یقین دہانیوں کے باوجود امریکہ اس بارے میں فکرمند ہے کہ پاکستان کے جوہری ہتھیار طالبان عسکریت پسندوں کے ہاتھ لگ سکتے ہیں۔

Obama zu Afghanistan
امریکی صدر باراک اوباما افغانستان کے مسئلے پر بدھ کے روز ایک سہ فریقی اجلاس کی میزبانی کریں گےتصویر: AP


امریکی صدر باراک اوباما کے قومی سلامتی کے مشیر نے یہ بھی کہا کہ پاکستانی فوج نے امریکہ کو بارہا یہ یقین دہانی کرائی ہے کہ اس کے جوہری ہتھیار بالکل محفوظ ہیں اور ان کے عسکریت پسندوں کے ہاتھ لگنے کا کوئی امکان نہیں ہے تاہم امریکہ پاکستان سے اس بات کی مزید ضمانتیں چاہتا ہے۔

جنرل جیمز جونز نے مزید کہا کہ دنیا پاکستان سے یہ جاننا چاہتی ہے کہ اس کے جوہری ہتھیار کتنے محفوظ ہیں۔

Chaos und Gewalt in Pakistan Besetzte Polizeistation nahe der afghanischen Grenze Musharraf verhängt Ausnahmezustand in Pakistan
پاکستان کے جوہری ہتھیار طالبان کے ہاتھ لگنے کا امکان ایک بدترین امکان ہے، جنرل جونزتصویر: AP

واضح رہے کہ پاکستانی افواج اور سویلین حکام نے ہمیشہ کہا ہے کہ پاکستان کے جوہری ہتھیارمکمل محفوظ ہیں۔

پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کے بارے میں جنرل جیمز جونز کے یہ بیانات اس وقت سامنے آئے ہیں جب پاکستانی فوج ملک کے شمال مغربی حصے کے مالاکنڈ ڈویژن میں طالبان عسکریت پسندوں کے خلاف برسرِ پیکار ہے۔ افغانستان سے ملحقہ اس صوبے کے بعض علاقوں میں طالبان کا عملاً کنٹرول ہے۔

سوات کا علاقہ پاکستانی دارلحکومت اسلام آباد سے محض ایک سو کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ طالبان پورے ملک میں اسلامی شریعت نافذ کرنے کا بارہا اعلان کرتے رہے ہیں۔

جنرل جیمز جونز کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان مثبت سمت میں گامزن ہے اور امریکہ اس بات کا معائنہ کررہا ہے کہ مستقبل میں صورتِ حال کیا رخ اختیار کرتی ہے۔

انہوں نے واضح طور پر کہا کہ اگر صورتِ حال درست سمت میں نہیں جاتی تو پاکستان کے جوہری ہتھیار طالبان کے ہاتھ لگنے کا سوال ضرور اٹھے گا۔

Pakistan Präsident Asif Ali Zardari
پاکستانی صدر آصف زرداری واشنگٹن پہنچ گئے ہیں۔ آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل شجاع پاشا بھی امریکی حکّام سے ملاقاتیں کریں گےتصویر: AP


ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے جوہری ہتھیار طالبان کے ہاتھ لگنے کا امکان ایک بدترین امکان ہے اور اس کو روکنے کے لیے امریکہ پاکستان کے ساتھ مل کر وہ سب کچھ کرنے کے لیے تیار ہے جو وہ کرسکتا ہے۔

دریں اثناء پاکستانی صدر آصف علی زرداری واشنگٹن پہنچ گئے ہیں جہاں وہ بدھ کے روز امریکی صدر باراک اوباما کی جانب سے بلائے گے پاک افغان سہ فریقی اجلاس میں شرکت کریں گے۔

اس اجلاس کا مقصد افغانستان سے متعلق نئی امریکی پالیسی پر تبادلہ خیال بتایا جا رہا ہے۔ اجلاس میں شرکت کے لیے افغان صدر حامد کرزئی بھی امریکہ پہنچ چکے ہیں۔

دوسری جانب اعلیٰ امریکی سینیٹرز نے پاکستان کے لئے امریکی امداد کا بل سینٹ میں پیش کر دیا ہے۔ ڈیموکریٹ جان کیری اور سینیٹ کی خارجہ امور کی کمیٹی کے چیئر مین اور ری پبلکن پارٹی کے رچرڈ لوگل نے کہا کہ پاکستان میں انتہا پسندی کے خلاف جاری لڑائی میں کامیابی کے لئے اس بل کو جلد از جلد منظور کر لینا چاہئے۔

اس بل کی منظوری کی صورت میں پاکستان کو دی جانے والی امریکی امداد تین گنا ہو جائے گی۔ پاکستان کو سالانہ بنیادیوں پر ایک اعشاریہ پانچ بلین ڈالر کی امدادی رقم پانچ سالوں تک دی جائے گی۔