1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کی علاقائی زبانوں کے تحفظ کے لیے ایک منفرد کاوش

دانش بابر، پشاور6 نومبر 2015

وادی چترال کے ایک پسماندہ علاقے کھوت سے تعلق رکھنے والے رحمت عزیز نے ایسا منفرد کمپیوٹر سافٹ وئیر بنایا ہے، جس کی مدد سے پاکستان میں بولی جانے والی چالیس سے زائد مختلف زبانوں کو تحریر کیا جاسکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/1H10e
Local Hero Rehmat Aziz Chitrali
تصویر: DW/D. Baber

رحمت عزیز خان چترالی کا کہنا ہے کہ ان کا بنایا ہوا یہ واحد سافٹ وئیر ہے، جس کے ذریعے چالیس سے زائد زبانوں کو لکھنا ممکن ہے۔ اس میں قومی زبان اردو کے علاوہ پنجابی، دری، بلوچی، سرائیکی، کشمیری، وخی، بلتی، شینا، انڈس کوہستانی، کھوار، توروالی، گاوری، اوشوجی، براہوی، دامیلی، فارسی، پالولہ، یدغہ، ڈوماکی، کامویری، کٹاویری، مداک لشٹی اور ہندکو سمیت دوسری مقامی زبانیں شامل ہیں، جن کو پہلے کمپیوٹر میں تحریر کرنا ناممکن تھا۔

اپنے بنائے ہوئے سافٹ وئیر کھوار (چترالی) کے بارے میں رحمت عزیز کہتے ہیں، ’’اس سافٹ وئیر سے روزانہ لاکھوں لوگ مستفید ہو رہے ہیں، یہ سافٹ وئیر یونی کوڈ کو مکمل سپورٹ کرتا ہے، اس لیے فیس بک، ٹوئٹر، گوگل، اور دیگر سرچ انجنز کے صارفین روزانہ اس سافٹ وئیر کو مفت استعمال کرتے ہیں۔‘‘ ان کے بقول یہ دنیا کا واحد اور اوّلین آن لائن سافٹ وئیر ہے کہ جسے خریدنے کی ضرورت نہیں بلکہ ہر کوئی کہیں پر بھی بیٹھ کر اپنی مادری زبان میں لکھ سکتا ہے، اس سافٹ وئیر کو استعمال کرنے کے لیے کمپیوٹر کی سیٹنگز میں بھی تبدیلی کی ضرورت نہیں ہوتی۔ طالب علم، ریسرچ اسکالرز، صحافی، محقیقین اور ماہرین لسانیات اس سافٹ وئیر کے ذریعے مقامی زبانوں کے ادب محفوظ کر سکتے ہیں۔

Local Hero Rehmat Aziz Chitrali
رحمت عزیز خان چترالی کا کہنا ہے کہ ان کا بنایا ہوا یہ واحد سافٹ وئیر ہے، جس کے ذریعے چالیس سے زائد زبانوں کو لکھنا ممکن ہےتصویر: DW/D. Baber

چترالی زبان کے شاعر فدا علی آدف کہتے ہیں کہ رحمت عزیز کے بنائے ہوئے سافٹ وئیر سے پہلے وہ اپنی مادری زبان کو کمپیوٹر میں لکھ نہیں سکتے تھے اور نہ ہی اپنی شاعری کو سوشل میڈیا میں شیئر کر پا رہے تھے لیکن کھوار نامی سافٹ وئیر کی مدد سے اب وہ اپنی شاعری کو کمپیوٹر پر ٹائپ کر کے دنیا بھر میں پھیلا سکتے ہیں۔

رحمت عزیز چترالی مادری زبانوں کے فروع کے بڑے حامی ہیں۔ ان کی کوشش ہے کہ پاکستان کی ان زبانوں کو بچایا جائے، جو معدوم ہونے کے خطرے سے دوچار ہیں۔ انہوں نے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر مختلف پلیٹ فارمز پر ان زبانوں کے تحفظ کے لئے آواز بھی بلند کی ہے۔

پشاور میں مقیم لیکن چترال سے تعلق رکھنے والے صحافی نظام الدین کہتے ہیں کہ رحمت عزیز نے ایک بہت ہی اچھا سافٹ وئیر بنایا ہے، اس پروگرام کا فائدہ صحافی برادری کو بھی ہو رہا ہے، اب ہم لوگ ملک کے کسی بھی حصے سے کسی بھی علاقائی زبان میں خبریں کمپیوٹر کے ذریعے بھیج اور وصول کر سکتے ہیں۔

رحمت عزیز خان کھوار (KHOWAR) سافٹ وئیر بنانے کے بعد پر امید ہیں اور اب ان کی نظریں ایک ایسا سافٹ وئیر بنانے پر لگی ہوئی ہے جس کی مدد سے پاکستان میں بولی جانے والی تمام علاقائی زبانوں کو تحریر کیا جا سکے گا۔