1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کرکٹ بورڈ غیرملکی کوچ کا متلاشی

5 ستمبر 2011

سابق کپتان انتخاب عالم کی سربراہی میں قائم پی سی بی کی تین رکنی کمیٹی جس میں سابق شہرہ آفاق کرکٹر ظہیر عباس اور نوشاد علی بھی شامل ہیں، رواں ہفتے وقار یونس کی جگہ نئے کوچ کا انتخاب کرے گی۔

https://p.dw.com/p/12T4G
تصویر: DW

پاکستان کرکٹ بورڈ کےایک اعلیٰ عہدیدارنے اپنا نام صیغہ رازمیں رکھنے کی شرط پر ریڈیوڈوئچے ویلے کو بتایا کہ ٹیم کی کوچنگ کے لئے جو نام شاٹ لسٹ کئے گئے ہیں ان میں مقامی کوچز عاقب جاوید،جاوید میانداد او رہارون ریشد کے علاوہ ڈیو وٹموڑ، پیٹر مورز اور مکی آرتھر جیسے معتبر غیرملکی کوچز بھی شامل ہیں۔

ڈیو وٹمور جوسابق آسٹریلوی کرکٹر ہیں ماضی میں سری لنکا کو عالمی چیمپئن بنوا چکے ہیں اور ان دنوں بنگلور میں بھارتی کرکٹر بورڈ کی نیشنل اکیڈمی میں کوچنگ کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ دوسرے امیدوار مکی آرتھر کا تعلق جنوبی افریقہ سے ہے۔ ان کی کوچنگ میں جنوبی افریقہ نے دو ہزار آٹھ اور نو میں دنیا کی نمرایک ٹیسٹ ٹیم بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔

Pakistan Cricket Intikhab Alam
انتخاب عالم اور سٹار کرکٹر یونس خانتصویر: AP

مکی آرتھر آج کل اپنے آبائی وطن کی ہی ایک ڈومیسٹک ٹیم ویسٹرن وارئیر کی کوچنگ کرتے ہیں جبکہ پیٹر مورس جنہیں ماضی میں کیون پیٹرسن کے ساتھ تنازع کے باعث انگلینڈ کرکٹ ٹیم کی کوچنگ سے ہاتھ دھونا پڑے تھے لنکا شائر کے موجودہ کوچ  ہیں۔

اگلا پاکستانی کوچ ملکی ہونا چاہیے یا پھر غیر ملکی۔ جب یہی ملین ڈالر کا سوال پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ساتھ بطور کوچ  اپنے آخری دورے پر زمبابوے میں موجود وقار یونس سے کیا گیا تو ان کا جواب تھا کہ پی سی بی باب وولمر کے ساتھ مجھے اورجاوید میانداد کو آزما چکا ہے ۔ ملکی اور غیر ملکی دونوں تجربات کے بعد اب فیصلہ پی سی بی کو کرنا ہے جوکہ آسان نہ ہوگا۔ وقار کے مطابق یہ پاکستان کرکٹ بورڈ کا امتحان ہے اس لئے اسے سوچ سمجھ کر کسی نتیجے پر پہنچنا ہوگا۔

سابق پاکستانی کپتان شاہد آفریدی جنہیں کوچ وقار یونس کے ساتھ اختلافات کی بنا پر حال ہی میں عالمی کرکٹ سے کنارہ کش ہونا پڑا ہے، کہتے ہیں کہ پاکستانی ٹیم کو ہیڈ کوچ کی ضرورت نہیں بلکہ بیٹنگ اور بولنگ کےلیے الگ الگ کوچز کی ضرورت ہے۔

تاہم آفریدی کے بقول اگر ہیڈ کوچ کی تقرری ناگزیر ہے تو پھر یہ منصب کسی پیشہ ور کے سپرد کیا جائے۔ آفریدی نے کہا کہ ہیڈ کوچ بن کوچز تمام اختیارات کا مالک بننے کی کوشش کرتا ہے، جو سراسر ناجائز ہے۔ پاکستان ٹیم کا کوچ ایسا شخص مقرر کیا جائے جو مشکل میں کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کرے نہ کہ ڈانٹ ڈپٹ۔

تو پھر پاکستان کرکٹ ٹیم کا نیا کوچ کون ہوگا؟ اس سوال پر نئے کوچ کی متلاشی پی سی بی کمیٹی کے سربراہ اور سابق کپتان انتخاب عالم کا کہنا تھا کہ انہیں ایسے کوچ کی تلاش ہے جو بین الاقوامی طور پر آزمودہ کار ہو اور اچھے ریکارڈ کا حامل ہو۔

Pakistan Cricket Intikhab Alam und Aaqib Javed
عاقب جاوید اور انتخاب عالم بولنگ پریکٹس کرواتے ہوئے، فائل فوٹوتصویر: AP

اس کمیٹی کے دوسرے رکن ظہیر عباس اپنے ہم وطن کوچ کے حق میں ہیں۔ ظہیر عباس نے ریڈیو ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ مقامی کوچ ٹیم کےعلاوہ اکیڈمی میں بھی وقت دے گا جبکہ غیر ملکی کوچ کو ہر وقت گھر واپس جانے کی فکر رہے اور اس پر پیسہ بھی بہت زیادہ خرچ ہوگا۔

انتخاب عالم نے واضح اشارہ دیا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے اب غیر ملکی کوچ کی خدمات حاصل کرنے کی ٹھان لی ہے ۔ پی سی بی نے غیرملکی کوچز سے معاملات طے کرنے کی ذمہ داری سابق کپتان رمیز راجہ کو سونپی ہے۔ تاہم ملک میں سلامتی کے خدشات اور پاکستانی کرکٹ بورڈ کی مجروح ساکھ کے پیش نظر رمیز راجہ کا ڈیووٹمور، مکی آرتھر یا پیٹر مورس میں کسی کو اپنی شرائط پر قائل کرنا آسان نہ ہوگا۔

واضح رہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے ساتھ گز شتہ تیرہ برس میں ریکارڈ پندرہ کوچز کام کر چکے ہیں، جن میں تین غیرملکی رچرڈ پائی بس ، آنجہانی باب وولمر اور جیف لاسن بھی شامل تھے ۔ آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے جیف لاسن کو پی سی بی کو موجودہ چیرمین اعجاز بٹ نے اکتوبر دو ہزار آٹھ میں اپنا عہدہ سنبھالنے کے فورا بعد ہی برطرف کر دیا تھا۔

طارق سعید، لاہور

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں