1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کا یوم آزادی : یہ داغ داغ اُجالا یہ شب گزیدہ سحر

14 اگست 2008

آج پاکستان میں اکسٹھواں یوم آزادی کئی پریشانیوں اور اندیشوں کے سائے میں منایا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/EwuW
پاکستان کا پرچمتصویر: AP

آج چودہ اگست ہے اور پاکستان کا یوم آزادی ہے۔

یہ یوم آزادی اُس پاکستان کا نہیں لگتا،جو 14 اگست سن1947ء کو قائد اعظم محمد علی جناح کی کوششوں اور علامہ اقبال کے خواب کی تعبیر کی صورت میں معرضِ وجود میں آیا تھا۔

Pakistan Unabhängigkeitstag Staatsgründung 1947
پاکستان کے آزادی کے لیڈر محمد علی جناح جن کو پاکستان میں قائد اعظم کہا جاتا ہے۔تصویر: AP

کہتے ہیں کہ وہ پاکستان اپنی شناخت 16 دسمبر سن 1971ء کو سقوط ڈھاکہ کے وقت کھو چکا ہے۔ اِس سے اندازہ ہوتا ہے کہ پاکستان کی عوام کی یاد کو حکومتی فیصلوں کے تناظر میں موڑ دیا گیا ہے۔ بین الاقوامی مبصرین کا قیاس ہے کہ اب بچے کھچے پاکستان میں امن و امان کی خراب صورت حال، سماجی اندھیر نگری ، انصاف کے حصول میں تاخیر، ملازمتوں کے کم مواقع اقتصادی بے چینی، تعلیمی پستی اور مہنگائی کے چلن نے اخلاقی دیوالیہ پن کی صورت حال پیدا کردی ہے۔

گورنر جنرل غلام محمد کے راستے پر فوجی جرنیل یکے بعد دیگرے ملک پر قابض ہو کر دستور کی دھجیاں اڑاتے رہے۔ ایوب خان، یحیٰ خان، ضیا الحق اور پر ویز مشرف ایک ہی سلسلے کی کڑیاں ہیں۔ پاکستانیات کے ماہرین کا خیال ہے کہ اِس فوجی مہماتی کوششوں سے ہی پاکستان میں ادارے توانا نہیں ہو سکے۔ پہلی بار ایسی کوشش کو پرویز مشرف کی ایمرجنسی نے روند ڈالا اور اعلیٰ عدالتوں کے جج گھروں پر پابند کر دئے گئے۔ کچھ تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ گزشتہ سالوں کے دوران اعلیٰ عدالتی ججوں کی جانب سے نظریہ ضرورت کے تحت فوجی جرنیلوں کو اقتدار کا سرچشمہ قراردینے پر اِس دور کے ججوں کو کفارہ ادا کرنا پڑا ہے۔

Pervez Musharraf
پاکستانی عدلیہ پر کاری وار لگانے والے صدر پرویز مشرفتصویر: dpa - Report

آج کے پاکستان میں سیاستدان پہلی بار ظلم کی جگہ انصاف کی آسان فراہمی کی بات کر رہے ہیں۔ چلیں یہ بات شروع تو ہوئی ہے۔ اگر ایک طرف روشن پاکستان کی باتیں کی جا رہی ہیں تو دوسری جانب موجودہ صورت حال خاصی مخدوش دکھائی دیتی ہے۔ پاکستان اقتصادی بوجھ تلے دبا ہوا ہے۔ اکسٹھ سالوں میں مناسب توانائی کا نظام عوام کو حکومتیں میسر کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ سیاست کاروبار کا روپ دھار چکی ہے۔ ایمانداری ایک گم شدہ شے ہے۔ نوجوان نسل اب بھی شناخت کے عمل سے گزر رہی ہے۔

ایسا دکھائی دیتا ہے کہ ایک خاص پلان کے ساتھ پاکستان کے اندر سیاسی ادارے ہوں یا عدالتی ادارے، تعلیمی درسگاہیں ہوں یا جمالیاتی فن کے مراکز کو استحکام میسر نہیں کیا گیا۔ اب اِن باتوں کا کھوج تو آنے والے ماہ و سال میں آج کی نسل کو لگانا ہو گا۔

Pakistan Explosion einer Bombe im Büro des Bundespräsidenten Investigation Agency in Lahore
گیارہ مارچ سن دو ہزار آٹھ کو لاہور میں خودکش بمبار کی کارروائی کے بعد کا منظرتصویر: AP

پاکستان میں یوم آزادی کی تقریبات کے سلسلے میں ترتیب دی جانے والی تقریبات کو لاہور میں خودکُش حملہ آور کی کارروائی نے گہنا دیا ہے۔