1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کا کشمیر کا خواب کبھی پورا نہیں ہو گا، بھارت

عاطف توقیر24 جولائی 2016

بھارتی وزیرخارجہ سشما سوراج نے پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کے اس بیان پر کڑی تنقید کی ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ کشمیر جلد پاکستان کا حصہ بنے گا۔ سوراج نے کہا کہ پاکستان کا یہ خواب کبھی شرمندہء تعبیر نہیں ہو گا۔

https://p.dw.com/p/1JV1A
Indien Sushma Swaraj
تصویر: AP

سشما سوراج نے کہا کہ پچھلے کچھ دنوں سے پاکستانی سیاست دانوں کی جانب سے جموں کشمیر کے حوالے سے ’الٹے پلٹے‘ بیانات دیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے نواز شریف کی جانب سے چند روز قبل ایک جھڑپ میں ہلاک ہونے والے عسکری کمانڈر برہان وانی کی تعریف کرنے پر بھی تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ برہان وانی کا تعلق ایک ’دہشت گرد گروہ حزب المجاہدین‘ سے تھا اور ان کے سر کی قیمت دس لاکھ رکھی گئی تھی۔

سشماسوراج نے کہا کہ برہان ہانی بھارتی سکیورٹی فورسز پر حملوں جیسے جرائم میں ملوث تھا۔ سوراج نے ایک مرتبہ پھر یہ الزام عائد کیا کہ سرحد پار سے ’دہشت گردوں‘ کو کشمیر میں داخل کرنے اور بھارتی علاقوں میں دراندازی سے بھی زیادہ خطرناک بات یہ ہے کہ پاکستان اقوام متحدہ کی جانب سے دہشت گرد قرار دیے گئے حافظ سعید کے ساتھ مل کر خود اس کام میں ملوث ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس ملک نے خود اپنے لاکھوں شہریوں کے خلاف جنگی طیاروں، توپوں اور ٹینکوں کا استعمال کیا ہو، اسے بھارتی سکیورٹی فورسز پر انگلی اٹھانے کا کوئی اختیار نہیں۔

Kaschmir - Proteste in Srinagar
یہ احتجاج گزشتہ دو ہفتوں سے جاری ہےتصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Khan

انہوں نے کہا کہ پچھلے کچھ روز میں کشمیر میں سترہ سو سے بھی زیادہ بھارتی سکیورٹی اہلکار زخمی ہوئے ہیں اور اس کے باوجود سکیورٹی فورسز نے نہایت پیشہ ورآنہ ذمہ داریوں سے ہاتھ نہیں کھینچے۔

پاکستانی دفترِ خارجہ کی جانب سے ایک مرتبہ پھر بھارت کے اس موقف کر رد کر دیا گیا ہے کہ کشمیر بھارت کا حصہ ہے۔ دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق جموں اور کشمیر کا خطہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردوں کے تحت بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے۔ پاکستانی بیان کے مطابق اسلام آباد حکومت کشمیری عوام کے ’حق خود ارادیت‘ کو طاقت کے زور پر دبانے نہیں دے گی۔

واضح رہے کہ دو ہفتے قبل بھارت کے زیرانتظام کشمیر کے جنوبی حصے میں سکیورٹی فورسز کے ساتھ ایک جھڑپ میں عسکری کمانڈر برہان وانی ہلاک ہو گئے تھے، جس کے بعد پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔

بھارت کی جانب سے کشمیر وادی میں سخت ترین کرفیو کے نفاذ کے باوجود وہاں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اور متعدد مقامات پر مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں میں قریب پچاس افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اسی تناظر میں پاکستان کی جانب سے کشمیریوں سے اظہار یک جہتی کے لیے 19 جولائی کو یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا گیا تھا۔

پاکستانی وزیراعظم کی جانب سے ملک بھر میں یوم سیاہ منانے کے اس اعلان میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی مدد جاری رکھے گا۔