1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کا سائنس کے بغیر کوئی مستقبل نہیں، چومسکی

عاطف توقیر
8 دسمبر 2020

مشہور امریکی ماہر لسانیات و سماجیات نوم چومسکی نے کہا ہے کہ ایک وقت تھا جب پاکستان سائنس کے نوبل انعام یافتگان پیدا کر رہا تھا، مگر پھر مذہبی تصورات کے دائروں میں پھنس کر اپنی راہ سے دور ہو گیا۔

https://p.dw.com/p/3mQ77
US-amerikanischer Gesellschaftskritiker Noam Chomsky
تصویر: picture-alliance/dpa/U. Deck

کراچی میں واقع حبیب یونیورسٹی میں ایک لیکچر سے خطاب کرتے ہوئے نوم چومسکی نے پاکستانی طلبہ سے مخاطب ہوتے ہوئے کہاکہ بہتر مستقبل کے لیے پاکستان کو ایک مرتبہ پھر سائنس کی جانب توجہ مبذول کرنا ہو گی۔ پیر کے روز منعقدہ اس خصوصی لیکچر کا عنوان تھا، ''گولی سے بچ گئے یا بچت عارضی ہے: ٹرمپ کے بعد کی دنیا میں جمہوریت کا مستقبل، جوہری پھیلاؤ اور سر پر منڈلاتی ماحولیاتی تباہی کا عکس‘‘۔

نوم چومسکی ڈی ڈبلیو گلوبل میڈیا فورم میں

ایم آئی ٹی اسکول آف سائنس کی پہلی خاتون ڈین، پاکستانی نژاد

اپنی 92ویں سالگرہ کے موقع پر اس ورچوئل لیکچر میں نوم چومسکی نے کہا کہ آج کی نسل کو ان سوالات کا سامنا ہے، جو اس سے قبل انسانی تاریخ میں کبھی کسی کو درپیش نہیں تھے۔ انہوں نے کہا، ''یہ سوالات بوجھ بھی ہیں اور چیلنج بھی‘‘۔

چومسکی نے اس لیکچر میں پاکستان میں سائنس سے دوری کے رجحان پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سائنس کو ملک کے مستقبل کے لیے تعلیم کے نظام میں مربوط انداز سے جوڑنے کی ضرورت ہے۔ چومسکی کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان سائنس سے دوری اور 'مذہبی فریب‘ کے راستے پر قائم رہتا ہے، تو اس کا اس کوئی مستقبل نہیں ہو گا۔ ''ایک وقت تھا کہ پاکستان ایک جدید سائنسی اسٹیبلشمنٹ تھا۔۔ ۔ اس ملک کے پاس نوبل انعام یافتہ لوگ تھے۔ مگر اب سائنس اس ملک سے غائب ہو چکی ہے۔ ملک مذہبی فریب میں پھنسا رہا، تو پاکستان کا کوئی مستقبل نہیں ہو گا۔‘‘

اس لیکچر میں چومسکی نے عالمی وبا کا ذکر بھی کیا۔ انہوں نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے جنوبی کوریا کے اقدامات کی تعریف کی جب کہ امریکا، برازیل اور بھارت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا، ''امریکی دائیں بازو کے پروپیگنڈا کا نشانہ بنے۔

موسمياتی تبدیلیوں سے نمٹنے ميں طرز تعمیرکا اہم کردار

مینیفیکچرنگ کنسینٹ اور میڈیا کنٹرول جیسی کتابوں کے مصنف چومسکی نے عالمی سطح پر جمہوریت کو لاحق خطرات پر بھی بات کی۔ چومسکی نے نریندر مودی اور بی جے پی کی حکومت پر بھی تنقید کی اور کہا کہ وہ مسلمانوں کو کچلنے اور کشمیر میں 'ظالمانہ اقدامات‘ کے ذریعے بھارت کا سیکولر تشخص تباہ کر رہے ہیں۔

اس کے علاوہ اس لیکچر میں انہوں نے جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات پر بھی روشنی ڈالی۔نوم چومسکی نے ان خدشات کا اظہار بھی کیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ اپنے عہدے سے سبکدوشی سے قبل ایران پر حملے جیسا قدم بھی اٹھا سکتے ہیں جس کے جواب میں ایران سعودی آئل فیلڈز کو نشانہ بنا سکتا ہے۔