1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں اقوام متحدہ کے دفاتر کی عارضی بندش

شکور رحیم ، اسلام آباد / عاطف توقیر29 مئی 2009

پاکستانی حکومت نے کالعدم تحریک طالبان کی جانب سے ملک کے مختلف حصوں کو دہشت گردانہ حملوں کا نشانہ بنانے کی دھمکی دینے کے بعد دارالحکومت اسلام آباد سمیت تمام بڑے شہروں کی سیکورٹی ہائی الرٹ کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/I0F6
پے در پے خودکش حملوں کے بعد ملک بھر میں سیکیورٹی کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہےتصویر: AP

ان اقدامات کے باوجود عام شہریوں سمیت غیر ملکی سفارت خانے اور ادارے اپنے ملازمین کی سلامتی کے حوالے سے خاصے فکر مند ہیں۔ اسی سبب جمعہ کے روز اسلام آباد میں نہ صرف اقوام متحدہ کے ماتحت تمام ادارے بند رہے بلکہ امریکی سفارت خانے نے بھی اپنے شہریوں کو ہدایت کی کہ وہ سلامتی کی صورتحال کے پیش نظر اپنی نقل و حرکت کو محدود رکھیں۔

متاثرین مالا کنڈ آپریشن کے لئے سب سے بڑے پیمانے پر امدادی کارروائیوں میں مصروف اقوام متحدہ کے دفاتر کی عارضی بندش کے حوالے سے اسلام آباد میں ادارے کی ایک ترجمان عشرت رضوی نے ڈوئچے ویلے کو بتایا: ’’حالیہ خودکش حملوں کے پیش نظر اپنے عملے کی حفاظت کے خیال سے صرف اسلام آباد کے تمام دفاتر کو بند رکھنے کی ہدایت تھی اس کے ساتھ یہ ہدایت تھی کہ آپ اپنا کام اپنے گھروں میں جاری رکھ سکتے ہیں۔ آج کی یہ صورتحال ہے دفتر بند کئے جانے کے باوجود کہ کسی بھی قسم کی امدادی سرگرمیاں متاثر ہونے کا احتمال نہیں ۔‘‘

دوسری طرف وفاقی حکومت نے کالعدم تحریک طالبان سوات کے امیر مولانا فضل اللہ کے سر کی قیمت پچاس لاکھ سے بڑھا کر 5 کروڑ روپے کر دی ہے جبکہ وزیر داخلہ رحمان ملک کا کہنا ہے کہ دہشت گرد شکست کے بعد پسپا ہو کر بھاگ رہے ہیں لیکن بقول ان کے ایسے عناصر پر سیکیورٹی اداروں نے کڑی نظر رکھی ہوئی ہے ایک نجی ٹی وی چینل کے ساتھ انٹرویو میں رحمان ملک نے بتایا کہ نقل مکانی کرنے والے افراد کے کیمپوں سے متعدد خطرناک دہشت گردوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

ادھر تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ماضی کے برعکس اب حکومت کو دہشت گردی کے خلاف متعلقہ ریاستی اداروں میں باہمی تعاون کو یقینی بنانا ہوگا۔ سابق سیکرٹری داخلہ تسنیم نورانی کے خیال میں خفیہ ایجنسیوں اور سلامتی سے متعلق اداروں کے درمیان رابطوں میں کمی دہشت گردی کے خاتمے میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔

’’ایک سے زیادہ ایجنسیاں ایک ایشو میں کود پڑتی ہیں اور اس کے بعد آپ ایک سے پوچھیں تو وہ کہتے ہیں کہ دوسرے نے ذمہ داری لے لی ہے، دوسرے سے پوچھیں تو وہ کہتے ہیں ان کی ذمہ داری ہے یہ سب کچھ باہمی تعاون کی کمی کا نتیجہ ہے ۔‘‘

دریں اثناء وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے ملک کے جوہری اثاثوں کی دیکھ بھال کرنے والے ادارے سٹریٹجک پلاننگ ڈویژن کےاجلاس سے خطاب میں کہا ہے کہ ملکی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائےگا اور بقول ان کے پاکستان کی جوہری صلاحیت ہر قیمت پر برقرار رکھی جائے گا۔