1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: طالب علم اور اس کے استاد پر توہینِ مذہب کا الزام

صائمہ حیدر
14 اکتوبر 2016

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایک نو عمر پاکستانی لڑکے اور اُس کےدینی تعلیمات کے استاد پر توہینِ مذہب کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ مبینہ طور پر نو عمر لڑکے کو قرآن کے جلتے ہوئے صفحات کے ساتھ پکڑا گیا تھا۔

https://p.dw.com/p/2RFBP
Symbolbild - Koran
پاکستانی قوانین کے تحت قرآن کی کسی قسم کی بے حرمتی پر عمر قید کی سزا ہو سکتی ہےتصویر: Getty Images/AFP/M. Al-Shaikh
Symbolbild - Koran
پاکستانی قوانین کے تحت قرآن کی کسی قسم کی بے حرمتی پر عمر قید کی سزا ہو سکتی ہےتصویر: Getty Images/AFP/M. Al-Shaikh

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع قصور میں سینیئر پولیس افسر عارف رشید نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ علاقے کے رہائشیوں نے مدرسے کے ایک طالب علم کو  قرآنی صفحات جلاتے ہوئے دیکھا۔ جب اُس سے پوچھا گیا کہ وہ ایسا کیوں کر رہا تھا تو اُس نےجواب دیا کہ اس کے استاد نے کہا تھا کہ قرآن کے پرانے صفحات کو تلف کرنے کا یہ درست طریقہ ہے۔

 دینی علماء قرآن کے ٹیکسٹ کو دو طریقوں سے تلف کرنا درست قرار دیتے ہیں۔ اوّل طریقہ یہ ہے کہ قرآن کو کپڑے میں بند کر کے زمین میں دفن کر دیا جائے۔ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ اسے بہتے پانی کے سپرد کر دیا جائے تاکہ الفاظ کی سیاہ مکمل طور پر مٹ جائے۔ پاکستانی قوانین کے تحت قرآن کی کسی قسم کی بے حرمتی پر عمر قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ سن دو ہزار پندرہ میں صوبہ پنجاب میں ایک کارخانے کو مشتعل ہجوم نے آگ لگا دی تھی۔ فیکٹری کے ملازمین میں سے ایک پر الزام تھا کہ اُس نے بوائلر میں قرآن کے صفحات جلائے تھے۔

Asia Bibi, in Pakistan für Blasphemie zum Tode verurteilt
آسیہ بی بی پر سن 2010 میں توہین مذہب کا الزام عائد کیا گیا تھا تصویر: picture-alliance/dpa/Governor House Handout

 مقامی پولیس افسر رشید کا کہنا ہے کہ مبینہ طور پر قرآن کی بے حرمتی کے مرتکب ہونے والے طالب علم اور استاد دونوں پر قانون کی دفع دو سو پچانوے بی کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے جس کے تحت بے حرمتی کی سزا عمر قید ہے۔ یہ کیس ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب صرف ایک دن قبل پاکستانی سپریم کورٹ نے توہین مذہب کے جرم میں سزا پانے والی مسیحی خاتون آسیہ بی بی کی جانب سے دائر کردہ اپیل پر اپنی سماعت مؤخر کی ہے۔

 اپیل کی سماعت کے لیے بنائے گئے تین رکنی بینچ میں شامل جج اقبال حمید الرحمان نے مقدمے کی کارروائی میں اپنے شریک ہونے سے معذوری ظاہر کی تھی۔ آسیہ بی بی کی اپیل کی سماعت کے لیے فی الحال سپریم کورٹ نے کسی نئے بینچ کے قیام کا اعلان نہیں کیا۔ آسیہ بی بی پر سن 2010 میں توہین مذہب کا الزام عائد کیا گیا تھا جس کے بعد اسے عدالت نے سزائے موت سنائی تھی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں