1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: سیاسی ہلچل میں نیا جھٹکا، بارہ فوجی افسران برطرف

عبدالستار، اسلام آباد 21 اپریل 2016

پاکستانی آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے اپنے ادارے کے 12 افسران کو کرپشن میں ملوث ہونے کے الزامات کے تحت برطرف کر دیا ہے۔ سیاسی جماعتوں کی جانب سے اس اقدام کو بے حد سراہا جا رہا ہے جبکہ ذرائع ابلاغ پر بھی یہی موضوع غالب ہے۔

https://p.dw.com/p/1IZgK
Pakistan Rawalpindi Corps Commanders Konferenz
راولپنڈی میں فوج کے ہیڈ کوارٹر میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی قیادت میں منعقد ہونے والے اجلاس کا ایک منظرتصویر: ISPR

پاکستانی آرمی چیف کے اس اقدام کو ملک میں جاری سیاسی ہلچل کے لیے ایک اور جھٹکا قرار دیا جا رہا ہے۔ ملک کے طاقتور ترین ادارے فوج کے سربراہ نے اپنے ہی ادارے کے 12 افسران کو برطرف کر کے ان کو تمام مراعات سے محروم کر دیا ہے۔

برطرف ہونے والوں میں دو سابق آئی جیز فرنٹیر کانسٹیبلری بلوچستان عبید اللہ خٹک اور میجر جنرل اعجاز شاہد بھی شامل ہیں۔ یہ خبر پاکستان کے ذرائع ابلاغ میں بھی بھرپور طریقے سے زیرِ بحث آ رہی ہے۔ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں نے بھی فوج کے سپہ سالار کے اس اقدام کی بھر پور حمایت کی ہے۔

یہ خبر ایک ایسے وقت میں آئی ہے جب ملک کے وزیرِاعظم کا خاندان منی لانڈرنگ، ٹیکس چوری اور نا جائز ذرائع سے دولت کمانے کے الزامات کی زد میں ہے۔ پاکستان کی سیاسی جماعتیں پہلے ہی حکومت سے یہ مطالبہ کر رہی ہیں کہ وہ اان الزامات کی تفتیش کرنے کے لیے ایک آزاد و خود مختار عدالتی کمیشن تشکیل دے۔

اسی دوران سپریم کورٹ بار نے مطالبہ کیا ہے کہ ایک تین رکنی ٹاسک فورس قائم کی جائے، جو دو ریٹائرڈ ججوں اور ایک قانونی ماہر پر مشتمل ہو اور اسے ملک کے اندر اور باہر دونوں جگہ تفتیش کرنے کا اختیار ہو۔

اُدھر وزیرِاعظم نواز شریف نے آج اپنے قریبی ساتھیوں اور وفاقی وزراء کے ساتھ ایک طویل ملاقات کی، جس کا ایجنڈا پانامہ لیکس سے پید ا ہونے والی صورتِ حال کا جائزہ لینا تھا۔ ابھی وہ اس مسئلے کا کوئی حتمی حل تلاش کر ہی رہے تھے کہ ایک درجن اعلیٰ فوجی افسران کی برطرفی کی خبر نے ان کے لیے ایک اور مشکل کھڑی کر دی ہے۔

Raheel Sharif Pakistan
’جنرل راحیل شریف نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ صرف زبانی جمع خرچ اور لفاظی پر ہی یقین نہیں رکھتے بلکہ کرپشن کے خلاف عملی اقدامات بھی اٹھاتے ہیں‘تصویر: picture-alliance/dpa/K.Nietfeld

اس صورتِ حال پر تبصرہ کرتے ہوئے فوج کے سابق لیفٹینیٹ جنرل طلعت مسعود نے ڈوئچے ویلے کو بتایا، ’’یہ ایک انتہائی غیر معمولی اقدام ہے اور ملک میں تمام قوتوں کے لیے یہ پیغام ہے کہ اب کرپشن کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ جنرل ایوب، جنرل یحییٰ، جنرل ضیاء اور جنر ل مشرف سمیت تمام فوجی سربراہان نے کرپشن کے معاملے کو نظر انداز کیا لیکن جنرل راحیل شریف نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ صرف زبانی جمع خرچ اور لفاظی پر ہی یقین نہیں رکھتے بلکہ کرپشن کے خلاف عملی اقدامات بھی اٹھاتے ہیں۔ اس بر وقت اقدام سے یہ پیغام جائے گا کہ ان کے قول و فعل میں کوئی تضاد نہیں ہے۔ اب موجودہ حکومت پر بھی اخلاقی دباؤ بڑھے گا کہ وہ اپنے طر ز حکومت کو مزید شفاف بنائے اور بد عنوانی میں ملوث سیاست دانوں کے خلاف بھر پور اقدام کرے۔‘‘

سپریم کورٹ بار کے سابق صدر اور معر وف قانون دان عابد حسن منٹو نے ڈوئچے ویلے کو بتایا، ’’ایک دو فوجی افسران کے خلاف تو اس سے پہلے کارروائی کی گئی ہے لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ اتنے بڑے پیمانے پر فوجی افسران کو برطرف کیا گیا ہے۔ یہ ایک مثبت قدم ہے لیکن اس کی ابھی تفصیلات آنا باقی ہیں۔ اس اقدام کا پانامہ لیکس سے تعلق جوڑنا مناسب نہیں کیوں کہ پانامہ لیکس میں کئی لوگوں کے نام آئے ہیں اور وہ ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے، جس میں ابھی بہت سی قانونی پیچدگیاں بھی ہیں۔‘‘

اس خبر کا فور ی اثر یہ ہوا ہے کہ الیکشن کمیشن نے اراکینِ مجلس شوریٰ کے گوشواروں کی تفصیلات برائے سال 2014-2015 اپنی ویب سائٹ پر ایک بار پھر جاری کر دی ہیں، جس کے مطابق وزیرِ اعظم نواز شریف کی بیرونِ ملک کوئی جائیداد نہیں ہے۔ واضح رہے کہ ان تفصیلات کو کچھ عرصے قبل الیکشن کمیشن نے اراکین مجلسِ شوریٰ کے اعتراض کے بعد ہٹا دیا تھا۔

راحیل شریف نے جو کہا، وہ کر دکھایا

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید