1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: سندھ میں چار مقامات پر ریلوے لائنوں پر بم حملے

11 فروری 2011

سندھ میں عسکریت پسندوں نے جمعہ کو چار مختلف جگہوں پر ریلوے لائنوں کو دھماکوں سے اڑا دیا۔ حکام کے مطابق ان دھماکوں سے ریلوے ٹریک کو پہنچنے والے نقصان کی وجہ سے ٹرینوں کی آمد و رفت متاثر ہوئی ہے۔

https://p.dw.com/p/10FX1
تصویر: Fotolia/Antje Lindert-Rottke

کراچی سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق یہ حملے مشتبہ اسلام پسندوں کی کارروائی ہیں۔ پولیس اور ریلوے حکام نے بتایا ہے کہ یہ دھماکے کراچی کے نزدیک، حیدر آباد اور نواب شاہ کے اضلاع اور محراب پور میں کیے گئے۔

ان حملوں میں استعمال ہونے والے بم چھوٹے سائز کے تھے۔ ان دھماکوں سے صرف ریلوے لائنوں کو نقصان پہنچا جبکہ کوئی شخص زخمی نہیں ہوا۔ پولیس حکام کے مطابق ایک ہی طرح کی یہ عسکریت پسندانہ کارروائیاں بظاہر منظم حملوں کا ایک سلسلہ نظر آتی ہیں۔کراچی کے نزدیک آج جو بم حملے ہوئے، ان میں درمیانی شدت کے دو بموں کے ذریعے ریل گاڑیوں کی آمد و رفت کے لیے استعمال ہونے والی اپ اور ڈاؤن دونوں طرح کی لائنوں کا نشانہ بنایا گیا۔

Pakistan zerstörtes Haus in Waziristan
پاکستانی عسکریت پسند زیادہ تر حملے پاکستانی قبائلی علاقوں میں کرتے ہیںتصویر: Abdul Sabooh

ایک اعلیٰ پولیس اہلکار چوہدری اسد نے خبر ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ ان دھماکوں کے بعد ٹرین سروس معطل کر دی گئی۔ اس کے فوری بعد ان ریلوے لائنوں کی مرمت کا کام شروع کر دیا گیا۔اس دوہرے بم دھماکے کے آدھ گھنٹے بعد حیدر آباد شہر کے نزدیک بھی ریلوے لائن پر ایسے ہی دو دھماکے ہوئے۔ پاکستان ریلوے کے ایک اہلکار آفتاب میمن نے بتایا کہ ان دھماکوں کے بعد ضلع نواب شاہ سے اور سندھ ہی میں محراب پور کے علاقے سے بھی مختلف دھماکوں کی رپورٹیں ملی ہیں۔

ان واقعات میں سے ہر ایک میں دونوں طرف کی لائنوں کو تباہ کرنے کی کوشش کی گئی۔ آفتاب میمن کے مطابق چار مقامات پر ہونے والے یہ آٹھ بم دھماکے ایک ہی طرح کے تھے، جن سے ٹریک کو نقصان تو پہنچا لیکن کوئی ہلاک یا زخمی نہیں ہوا۔

صوبہ سندھ کی وزارت داخلہ کے ایک اہلکار شرف الدین میمن نے کہا کہ ان حملوں کا تعلق شمال مغربی پاکستان کی صورت حال سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان بم دھماکوں کا مقصد کمیونیکیشن نیٹ ورک کو نشانہ بنانا اور عوام کو ہراساں کرنا ہے۔ پاکستان میں عسکریت پسندوں کی طرف سے بم حملے آئے دن کا معمول بن چکے ہیں۔

ان عسکریت پسندوں کا تعلق پاکستانی طالبان یا القاعدہ نیٹ ورک سے ہوتا ہے۔ یہ عسکریت پسند افغانستان کے ساتھ سرحد کے قریب پاکستانی قبائلی علاقوں میں سب سے زیادہ سرگرم ہیں۔ کل جمعرات کے روز صوبہ خیبر پختونخوا کے شہر مردان میں ایک نوجوان خود کش حملہ آور نے ایک بم دھماکے میں 31 زیر تربیت فوجیوں کا ہلاک کر دیا تھا۔ ان عسکریت پسندوں کی طرف سے ریلوے لائنوں پر حملے بہت کم دیکھنے میں آتے ہیں۔ چند خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق ان حملوں میں صرف دو افراد زخمی ہوئے۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں