1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: زبردستی مذہب تبدیل کروانا جرم قرار

24 نومبر 2016

پاکستان کے صوبہ سندھ میں اب جبری طور پر مذہب تبدیل کروانے والے کو عمر قید تک کی سزا سنائی جا سکے گی۔ اس نئے قانون کا مقصد اقلیتوں اور نابالغ افراد کو تحفظ فراہم کرنا بتایا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2TBLd
Pakistan Religion Hindus in Multan
تصویر: AP

صوبہ سندھ میں آج ایک نیا قانون منظور کر لیا گیا ہے، جس کے تحت جبری طور پر مذہب تبدیل کروانے والے شخص کو عمر قید کی سزا سنائی جائے گی۔؃

اس نئے قانون کے تحت جو بھی شخص اپنا مذہب تبدیل کرنا چاہتا ہے، اسے کم از کم تین ہفتے یا اکیس دن انتظار کرنا ہو گا۔ بل کے متن کے مطابق، ’’یہ ضروری ہے کہ جبری طور پر مذہب کی تبدیلی کو جرم قرار دیا جائے اور اس گھناؤنے طریقہ ء کار کے متاثرین کو تحفظ فراہم کیا جائے۔‘‘

تینوں ہندو لڑکیوں کو ان کی مرضی سے رہنے دیا جائے، سپریم کورٹ

صوبہ سندھ میں جبری مذہب کی تبدیلی کا ایک عرصے سے مسئلہ چلا آ رہا ہے۔ سندھ میں مقیم اقلیتی ہندو برادری کا الزام عائد کرتے ہوئے کہنا ہے کہ ان کی لڑکیوں کو زبردستی مسلمان کر لیا جاتا ہے اور مسلمان لڑکوں سے شادیاں کروا دی جاتی ہیں۔ تاہم ماضی میں مسلمان ہونے والی ہندو لڑکیاں عدالت میں ایسے بیانات بھی دے چکی ہیں کہ وہ اپنی مرضی سے مسلمان ہوئی ہیں۔

پاکستان میں بسنے والی ہندو برادری کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ نابالغ بچے نا سمجھ ہوتے ہیں اور ان میں کوئی بھی فیصلہ سمجھ بوجھ کر کرنے کی صلاحیت کم ہوتی ہے۔

اس نئے قانون کے تحت کوئی بھی ایسا لڑکا یا لڑکی، جس کی عمر اٹھارہ برس سے کم ہے، مذہب تبدیل کرنے کا مجاز نہیں ہوگا۔  زبردستی مذہب تبدیل کروانے والے شخص کے لیے کم از کم پانچ سال جبکہ زیادہ سے زیادہ عمر قید کی سزا رکھی گئی ہے۔

ایک ہندو رکن اسمبلی نند کمار کا نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’یہ ایک تاریخی قانون ہے، جسے ہم منظور کر چکے ہیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’’اس قانون سے اقلیتی ہندوؤں کی حالت زار بہتر ہو گی اور انہیں زیادہ تحفظ کا احساس ہوگا۔‘‘