پاکستانی فوج نے پانچ افغان چیک پوسٹیں تباہ کردیں، 50 ہلاک
7 مئی 2017خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں چمن بارڈر کراسنگ پر پاکستانی فوج کے میجر جنرل ندیم احمد نے آج اتوار سات مئی کو صحافیوں کو بتایا کہ فائرنگ کے تبادلے میں پاکستانی فوج کے دو اہلکار بھی مارے گئے جبکہ نو دیگر زخمی بھی ہوئے۔
پاکستانی اور افغان فوج کے درمیان سرحدی جھڑپوں کا سلسلہ جمعہ پانچ مئی سے جاری ہے۔ اسلام آباد حکام کے مطابق افغان سکیورٹی فورسز نے جمعے کے روز پاکستانی علاقے میں مردم شماری کے عملے اور ان کی حفاظت پر مامور سکیورٹی اہلکاروں پر فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں دو خواتین سمیت نو سویلین ہلاک جبکہ 42 دیگر زخمی ہو گئے تھے۔ زخمی ہونے والوں میں بچے اور خواتین بھی شامل تھیں۔
پاکستانی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے گزشتہ روز الزام عائد کیا تھا کہ پاکستانی علاقے میں افغان فورسز کی فائرنگ دراصل بھارت اور افغان حکومتوں کے گٹھ جوڑ کا نتیجہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسی کارروائیوں کے ذریعے افغانستان اپنے داخلی مسائل سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے۔ خواجہ آصف کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے خلاف کارروائی کرنا چاہتا ہے تاہم افغان حکومت کی طرف سے اس کا کوئی مثبت جواب نہیں دیا جا رہا۔
پاکستان اور افغان حکومتوں کی طرف سے اکثر ایک دوسرے پر الزامات عائد کیے جاتے ہیں کہ انہوں نے ایک دوسرے کے دشمن عسکریت پسندوں کو محفوظ پناہ گاہیں مہیا کر رکھی ہیں۔ تاہم دونوں اطراف سے ان الزامات کی تردید بھی کی جاتی ہے۔