1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی دارالحکومت میں غیر معمولی حفاظتی انتظامات

امتیاز گل ، اسلام آباد / عاطف توقیر3 جون 2009

تقریباً 105ممالک کے سفارتخانوں ، اقوام متحدہ اور اس کے کئی ذیلی اداروں اور ان کے اہلکاروں کی موجودگی اسلام آباد میں غیر معمولی حفاظتی اقدامات کا سبب بن چکی ہے۔

https://p.dw.com/p/I2zN
اسلام آباد میں غیر معمولی حفاظتی انتظامات کئے گئے ہیںتصویر: AP

کبھی اپنی کشادہ سڑکوں اور تازہ فضاء کے لئے مشہور اسلام آباد کئی مقامات پر حفاظتی رکاوٹوں اور بیریئرز کے باعث ایک محصور شہر معلوم ہوتا ہے۔ راولپنڈی اور اسلام آباد کے سنگم فیض آباد سے لے کر اسلام آباد کومری سمیت تمام شمالی علاقوں کے ساتھ ملانے والی سڑکیں اس وقت براہ راست پولیس اور کئی مقامات پر نیم فوجی دستوں اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں کی براہ راست نگرانی میں ہیں۔ جس کے باعث اسلام آباد اور دوسرے شہروں کے درمیان آمد و رفت ہر روز مشکل ہوتی جا رہی ہے۔

ان تمام مشکلات کاسب سے بڑا سبب دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ اور اس کے ردعمل کے طور پر خودکش حملوں کا سلسلہ ہے جبکہ ایسے حملوں کے حوالے سے افواہیں بھی سیکیورٹی اداروں کو غیر معمولی اقدامات پر مجبور کر رہی ہیں۔ اس کا اندازہ یوں بھی لگایا جا سکتا ہے کہ اسلام آباد کے F-7 کے رہائشی علاقے میں پولیس کے دفاتر بھی جنگ کے خطرے سے دوچار زون کا نقشہ پیش کر رہے ہیں جس کے باعث یہاں کے مکینوں کو آمد و رفت میں دقتیں پیش آ رہی ہیں۔

اسسٹنٹ انسپکٹر جنرل احسان صادق کا کہنا ہے کہ غیر معمولی صورتحال اور الیکٹرونک وسائل کی کمی کے باعث اہم مقامات اور تنصیبات کے تحفظ کے لئے سیمنٹ اور کنکریٹ کی رکاوٹیں کھڑی کر نا ناگزیر ہے۔

’’جو سیکیورٹی کا مسئلہ لاحق ہے اس میں بہت سے ایسے اقدامات بھی اٹھانے پڑ رہے ہیں جو کہ پولیس نہ چاہتے ہوئے بھی کر رہی ہے کیونکہ اس وقت ہمارے پاس وسائل کی کمی ہے اور بہت ساری سپورٹ نہیں ہے اس لئے ہمیں حفاظتی اقدامات یقینی بنانا پڑ رہے ہیں۔‘‘

خیال رہے کہ اسلام آباد میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے پہلا حملہ مارچ 2002ء میں سفارتی علاقے میں واقع چرچ پر ہوا تھا جبکہ گزشتہ برس ستمبر میں میریٹ ہوٹل پر ایک تباہ کن حملے نے اسلام آباد انتظامیہ کو نئے سیکیورٹی انتظامات پر مجبور کیا۔ سوات میں جاری فوجی آپریشن سے حفاظتی انتظامات اور اقدامات کو نئی جہت ملی ہے مگر ان کی وجہ سے اسلام آباد کے رہائشیوں اور دوسرے شہروں سے تعلق رکھنے والے ایک لاکھ سے زائد افراد کے لئے زندگی مشکل تر ہوتی جا رہی ہے۔