1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی حکومت کی دنیا بھر کے سفارت کاروں کو بریفنگ

امتیاز گل ، اسلام آباد19 جنوری 2009

ممبئی حملوں کے بعد سے شدت پسندوں کے خلاف کئے گئے اقدامات پر غیر ملکی سفارت کاروں کو دفتر خارجہ میں جو بریفنگ دی گئی اس کا مقصد عالمی برادری کو یہ باور کرانا تھا کہ پاکستان دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں سنجیدہ ہے۔

https://p.dw.com/p/GbeY
پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشیتصویر: picture-alliance/dpa

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور مشیر داخلہ رحمن ملک نے تقریبا ً80 ممالک کو یقین دلایا کہ پاکستانی سرزمین کو دہشت گردی کی منصوبہ بندی کے لئے بھی استعمال نہیں ہونے دیا جائے گا۔ دفترخارجہ سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق وزیرخارجہ نے بھارت پرزور دیا کہ وہ الزام تراشی کی بجائے ممبئی حملوں کی تحقیقات میں پاکستان کے ساتھ تعاون کرے جبکہ مشیر داخلہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ممبئی حملوں کے بعد مشتبہ افراد کو گرفتار کرنے کے علاوہ ایف آئی اے کی خصوصی تحقیقاتی ٹیم بھی تشکیل دی ہے جو بقول ان کے شفاف طریقے سے اپنے کام میں مصروف ہے اور جلد ہی اپنی رپورٹ حکومت کو پیش کر دے گی۔

ادھر تجزیہ نگاروں کے خیال میں اگرچہ پاکستان میں عالمی برادری کو اعتماد میں لینے کا عمل کچھ تاخیر سے شروع ہوا ہے تاہم یہ ایک اچھا اورمثبت اقدام ہے۔ اس بارے میں سابق سیکرٹری داخلہ تسنیم نورانی کا کہنا ہے کہ ’’ پاکستان یہ کوشش کرتا رہا ہے کہ د وطرفہ ایشوزپربات ہو جب کہ بھارت اس کو انٹرنیشنلائز کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ان کی منصوبہ بندی تو یہ ہے کہ جب تک ان کا الیکشن نہیں ہوتا، انہوں نے یہ دکھانا ہے کہ وہ بڑی سختی سے اس ایشو کو اٹھا رہے ہیں تو اس لحاظ سے بھی اچھا ہے کہ پاکستان کا نکتہ نظر ان سفارت کاروں کے ذریعے جائے گا اور اس سے پاکستان کا درست تاثر ابھرے گا۔

Rehman Malik Pakistan
پاکستانی مشیر داخلہ رحمٰن ملکتصویر: Shah Abdul Sabooh

دوسری طرف مشیر داخلہ رحمٰن نے سوموار ہی کو بھارتی ہائی کمشنر ستیا برتا پال سے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی یعنی نادرا کے دفتر میں ملاقات کی اورانہیں چند دستاویزی ثبوتوں کے ذریعے پاکستان کی طرف سے ممبئی حملوں کی تحقیقات کے لئے کی جانے والی کوششوں سے آگاہ کیا ۔ اس موقع پر رحمن ملک نے کہا کہ پاکستان ممبئی حملوں کے حوالے سے بھارت سے مزید ثبوت چاہتا ہے تا کہ ان حملوں میں شامل افراد کے خلاف ٹھوس مقدمہ بنایا جا سکے۔

مبصرین کے خیال میں ممبئی حملوں کے بعد یہ پہلا موقع ہے پاکستان نے بھی متحرک سفارت کاری کا آغاز کر دیا ہے۔ جس سے یہ محسوس ہوتا ہے کہ اس پر بین الاقوامی دبائو میں کچھ کمی واقع ہوئی ہے۔