1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پارلیمانی نائبین کی مشکوک تقرریاں: فرانسیسی وزیر دفاع مستعفی

مقبول ملک روئٹرز
20 جون 2017

اپنی اعتدال پسند سیاسی پارٹی کی طرف سے یورپی سطح پر پارلیمانی نائبین کی مشکوک تقرریوں کے باعث فرانسیسی خاتون وزیر دفاع سِلوی گُولآر مستعفی ہو گئی ہیں۔ ان کے استعفے کی وجہ ان کی پارٹی کے خلاف جاری قانونی چھان بین بنی۔

https://p.dw.com/p/2f15S
Mali  Sylvie Goulard Verteidigungsministerin Frankreich
تصویر: Getty Images/AFP/C. Tesson

فرانسیسی دارالحکومت پیرس سے منگل بیس جون کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق فرانسیسی کابینہ میں اب تک وزیر دفاع کے فرائض انجام دینے والی خاتون سیاست دان سِلوی گُو لآر کا تعلق ’مودَیم‘ نامی جماعت سے ہے، جو ایک اعتدال پسند پارٹی ہے اور گزشتہ صدارتی اور پارلیمانی انتخابات میں موجودہ صدر ماکروں کی اتحادی جماعت بھی رہی ہے۔

گُولآر کی پارٹی ’مودَیم‘ کو اس وقت اپنے خلاف اس سلسلے میں تحقیقات کا سامنا ہے کہ اس نے یورپی پارلیمان میں اپنے منتخب اراکین کے لیے پارلیمانی نائبین یا معاونین کی خدمات حاصل کرتے ہوئے متعدد مشکوک اور مبینہ طور پر غیر قانونی تقرریاں کی تھیں۔

فرانسیسی سیاست میں بہتر اخلاقیات کے لیے قانونی اصلاحات

نئی فرانسیسی کابینہ میں خواتین وزراء کی تعداد نصف

فرانسیسی وزیر داخلہ برونو لی رُو مستعفی ہو گئے

اسی سلسلے میں فرانس میں اس سیاسی جماعت کے خلاف انکوائری بھی کی جا رہی ہے، جس کے باعث وزیر دفاع گُولآر نے اب نہ صرف اپنے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا ہے بلکہ ساتھ ہی صدر ماکروں سے یہ درخواست بھی کر دی ہے کہ وہ اپنی کابینہ میں رد و بدل کرتے ہوئے گولآر کا نام دوبارہ کسی بھی ممکنہ وزارت کے لیے زیر غور نہ لائیں۔

سِلوی گُولآر (Sylvie Goulard) نے آج جاری کردہ اپنے ایک بیان میں کہا، ’’دفاع کا شعبہ چیلنجز سے بھری ایک وزرات ہے۔ بات ہماری مسلح افواج کی ہے اور ان مردوں اور خواتین کی جو ملک و قوم کی خدمت کرتے ہوئے اپنی زندگیاں خطرے میں ڈال دیتے ہیں۔ میں نے اپنے مستعفی ہونے کا فیصلہ اس لیے کیا کہ ان فرانسیسی شہریوں کی خدمات کو ان تنازعات سے نہیں جوڑا جانا چاہیے، جن  سے ان کا قطعاﹰ کوئی تعلق ہی نہیں ہے۔‘‘

مئی کے مہینے میں فرانسوا اولانڈ کے جانشین کے طور پر فرانسیسی صدر منتخب ہونے والے ایمانوئل ماکروں نے اپنی کابینہ میں کئی مختلف جماعتوں کے سیاست دانوں کو شامل کیا تھا۔ انہی میں سے ایک گُولآر بھی تھیں۔

صدر ماکروں کی سیاسی جماعت ’ریپبلک آن دا مُوو‘ یا LREM نے گزشتہ اتوار کے روز مکمل ہونے والے فرانسیسی پارلیمانی انتخابات میں قطعی اکثریت حاصل کر لی تھی اور اس کے لیے پارلیمان میں کسی بھی قانون سازی کی خاطر ’مودَیم‘ پارٹی کے اراکان کی حمایت پر انحصار کرنا لازمی نہیں ہے۔