1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹی وی انٹرویو نے پول کھول دیا

بینش جاوید28 جون 2016

بھارت کی ریاست بہار کی ایک سترہ سالہ لڑکی کو امتحان میں نقل کرنے کے جرم میں پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔ یہ لڑکی ٹی وی انٹرویو میں بنیادی سوالات کا جواب بھی نہ دے پائی۔

https://p.dw.com/p/1JEy6
Indien Eltern helfen Schülern beim schummeln
تصویر: picture-alliance/AP Photo

جرمن خبر رساں ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹ کے مطابق روبی رائے نے اسکول کی تعلیم مکمل ہونے کے فائنل امتحانات میں اول پوزیشن حاصل کی تھی۔ لیکن یہ لڑکی اتنی بڑی کامیابی کے بعد ایک ٹی وی کو دیے جانے والے انٹرویو میں چند بنیادی سوالات کے جوابات بھی نہ دے سکی۔ ایک سوال کے جواب میں روبی نے کہا کہ ’پولیٹیکل سائنس‘ کھانا پکانے کے بارے میں مضمون ہے۔

اس ٹی وی انٹرویو کی ویڈیو انٹرنیٹ پر تیزی سے پھیل گئی جس کے بعد مقامی انتظامیہ نے روبی سمیت اعلیٰ نمبر حاصل کرنے والے تیرہ طلبہ کو دوبارہ امتحان دینے کے احکامات دیے۔ گزشتہ ہفتے روبی ٹیسٹ اور انٹرویو کے لیے تعلیمی شعبے کے اہلکاروں کے ایک پینل کے سامنے پیش ہوئی۔ اس پینل کے مطابق روبی ایک بھی سوال کا درست جواب نہ دے پائی۔ اس کے بعد پینل نے روبی کے رزلٹ کو منسوخ کر دیا ہے۔ پولیس اس بات کی تحقیقات بھی کر رہی ہے کہ طلبہ نے نقل کرنے کے کیا طریقہ اپنایا تھا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق روبی نے دوران تفتیش انکشاف کیا ہے کہ وہ امتحانات میں اول پوزیشن لینے کا سوچ بھی نہیں سکتی تھی، اس کے برعکس وہ صرف پاس ہونا چاہتی تھی۔ اس نے کہا، ’’میں نے تو پاپا سے کہا تھا پاس کروا دیں، انہوں نے ٹاپ ہی کروا دیا۔‘‘ روبی نے یہ بھی کہا کہ وہ ایک دیہاتی لڑکی ہے۔

Indian Institutes of Technology in Kota
بہار کے اسکولوں اور کالجوں میں نقل کرنے کا رجحان عام ہےتصویر: AP

بھارت کی مشرقی ریاست بِہار کے دارالحکومت پٹنا سے ایک اعلیٰ پولیس اہلکار مانو مہاراج نے بتایا، ’’روبی کو نقل اور جعل سازی کرنے کے جرم میں حراست میں لے لیا گیا ہے۔‘‘ روبی کے ساتھ ’بہار اسکول ایگزیمینیشن بورڈ‘ کے دو اہلکاروں لالکشور سنگھ اور این ایچ جھا کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ بہار کے اسکولوں اور کالجوں میں نقل کرنے کا رجحان عام ہے۔ بہار اسکول امتحانی بورڈ کی جانب سے اسکول کے اختتام پر لیے جانے والے امتحانات کو ایسے لاکھوں بچوں کی مستقبل کا فیصلہ سمجھا جاتا ہے، جو غربت میں رہتے ہوئے تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ گزشتہ برس شائع ہونے والی خبررساں ایجنسی روئٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق بہار میں سپروائزر خاص طور پر ایسے امتحانی مراکز پر اپنی ڈیوٹی لگوانے کی کوشش کرتے ہیں جو نقل کے حوالے سے شہرت رکھتے ہیں۔ اس کا مقصد ایسے والدین سے پیسے کمانا ہوتا ہے جو اپنے بچوں کو نقل کرانا چاہتے ہیں۔